1۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : کُلُّ سُلَامَی مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ کُلَّ یَوْمٍ تَطْلُعُ فِيْهِ الشَّمْسُ۔ یَعْدِلُ بَيْنَ الاِثْنَيْنِ صَدَقَةٌ وَیُعِيْنُ الرَّجُلَ عَلَی دَابَّتِهِ فَیَحْمِلُ عَلَيْهَا أَوْ یَرْفَعُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ وَالْکَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ وَکُلُّ خُطْوَةٍ یَخْطُوْهَا إِلَی الصَّلَاةِ صَدَقَةٌ وَیُمِيْطُ الْأَذَی عَنِ الطَّرِيْقِ صَدَقَةٌ۔
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔
1 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الجهاد والسیر، باب : من أخذ بالرکاب ونحوه، 3 / 1090، الرقم : 2827، ومسلم في الصحیح، کتاب : الزکاۃ، باب : بیان أن اسم الصدقۃ یقع علی کل نوع من المعروف، 2 / 699، الرقم : 1009، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 316، الرقم : 8168، وابن حبان في الصحیح، 1 / 534، الرقم : 299۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : انسان کے ہر جوڑ پر روزانہ صدقہ واجب ہو جاتا ہے۔ سورج طلوع ہوتے ہی دو آدمیوں کے درمیان انصاف سے فیصلہ کر دینا صدقہ ہے۔ کسی آدمی کو سوار ہونے میں مدد دینا یا اس کا سامان سواری پر رکھوا دینا بھی صدقہ ہے۔ اچھی بات کہہ دینا بھی صدقہ ہے۔ نماز کے لیے اُٹھایا جانے والا ہر قدم بھی صدقہ ہے اور تکلیف دہ چیز کو راستے سے ہٹا دینا بھی صدقہ ہے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
2۔ عَنْ أَبِي مُوْسَی قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : أَعْظَمُ النَّاسِ أَجْرًا فِي الصَّلَاةِ أَبْعَدُهُمْ فَأَبْعَدُهُمْ مَمْشًی، وَالَّذِي یَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ، حَتَّی یُصَلِّیَهَا مَعَ الْإِمَامِ، أَعْظَمُ أَجْرًا مِنَ الَّذِي یُصَلِّي ثُمَّ یَنَامُ۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔
2 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الجماعۃ والإمامۃ، باب : فضل صلاۃ الفجر في جماعۃ، 1 / 233، الرقم : 623، ومسلم في الصحیح، کتاب : المساجد ومواضع الصلاۃ، باب : فضل کثرۃ الخطا إلی المساجد، 1 / 460، الرقم : 662، والبزار في المسند، 8 / 147، الرقم : 3166، وأبو یعلی في المسند، 13 / 278، الرقم : 7294۔
’’حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : نماز میں سب سے زیادہ ثواب اُن کو ملتا ہے جو زیادہ دور سے آتے ہیں، پھر جو ان کی نسبت دور سے آتے ہیں۔ جو (مسجد میں بیٹھ کر)نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ امام کے ساتھ پڑھتا ہے، اسے ایسے شخص سے زیادہ ثواب ملتا ہے جو نماز پڑھ کر(گھر چلا جائے اور) سو جائے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
3۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : أَلَا أَدُلُّکُمْ عَلَی مَا یَمْحُو اللهُ بِهِ الْخَطَایَا وَیَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ قَالُوْا : بَلَی یَا رَسُوْلَ اللهِ۔ قَالَ : إِسْبَاغُ الْوُضُوْءِ عَلَی الْمَکَارِهِ وَکَثْرَةُ الْخُطَا إِلَی الْمَسَاجِدِ وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ فَذَلِکُمُ الرِّبَاطُ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه۔
3 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الطهارۃ، باب : فضل إسباغ الوضوء علی المکاره، 1 / 219، الرقم : 251، والترمذي في السنن، کتاب : الطهارۃ، باب : ما جاء في إسباغ الوضوئ، 1 / 72، الرقم : 51، والنسائي في السنن، کتاب : الطهارۃ، باب : الفضل في ذلک، 1 / 89، الرقم : 143، وابن ماجه في السنن، کتاب : الطهارۃ وسنتها، باب : ما جاء في إسباغ الوضوئ، 1 / 148، الرقم : 428۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کیا میں تم کو ایسی عبادت نہ بتائوں جس سے تمہارے گناہ مٹ جائیں اور جس سے تمہارے درجات بلند ہو جائیں، صحابہ کرام نے عرض کیا : کیوں نہیں یا رسول اللہ! آپ ﷺ نے فرمایا : تکلیف کے وقت مکمل وضو کرنا، زیادہ قدم چل کر مسجد کی طرف جانا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا اور تمہارے لیے یہی رباط ہے (یعنی اپنے آپ کو عبادت کے لیے پابند کر لینا)۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
4۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضی الله عنهما قَالَ : خَلَتِ الْبِقَاعُ حَوْلَ الْمَسْجِدِ۔ فَأَرَادَ بَنُوْ سَلِمَةَ أَنْ یَنْتَقِلُوْا إِلَی قُرْبِ الْمَسْجِدِ۔ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ فَقَالَ لَهُمْ : إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّکُمْ تُرِيْدُوْنَ أَنْ تَنْتَقِلُوْا قُرْبَ الْمَسْجِدِ قَالُوْا : نَعَمْ یَا رَسُوْلَ اللهِ، قَدْ أَرَدْنَا ذَلِکَ۔ فَقَالَ : یَا بَنِي سَلِمَةَ، دِیَارَکُمْ تُکْتَبْ آثَارُکُمْ۔ دِیَارَکُمْ تُکْتَبْ آثَارُکُمْ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ۔
4 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : المساجد ومواضع الصلاۃ، باب : فضل کثرۃ الخطا إلی المساجد، 1 / 462، الرقم : 665، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 332، الرقم : 14606، والطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 33، الرقم : 4596، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1 / 230، الرقم : 451۔
’’حضرت جابر بن عبد اللہ رضي الله عنهما بیان کرتے ہیں کہ مسجد کے قریب کچھ جگہ خالی ہوئی تو بنو سلمہ نے ارادہ کیا کہ مسجد کے قریب منتقل ہو جائیں۔ حضور نبی اکرم ﷺ تک یہ خبر پہنچی تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا : مجھے یہ خبر ملی ہے کہ تم مسجد کے قریب منتقل ہونا چاہتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا : جی، یا رسول اللہ! ہمارا یہی ارادہ ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : اے بنو سلمہ! اپنے گھروں میں رہو، تمہارے قدموں کے نشان لکھے جاتے ہیں (دوبارہ فرمایا : ) اپنے گھروں میں رہو، تمہارے قدموں کے نشان لکھے جاتے ہیں۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم اور احمد نے روایت کیا ہے۔
5۔ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : کَانَ رَجُلٌ لَا أَعْلَمُ رَجُلًا أَبْعَدَ مِنَ الْمَسْجِدِ مِنْهُ۔ وَکَانَ لَا تُخْطِئُهُ صَلَاةٌ۔ قَالَ : فَقِيْلَ لَهُ أَوْ قُلْتُ لَهُ : لَوِ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا تَرْکَبُهُ فِي الظَّلْمَاءِ وَفِي الرَّمْضَاءِ۔ قَالَ : مَا یَسُرُّنِي أَنَّ مَنْزِلِي إِلَی جَنْبِ الْمَسْجِدِ۔ إِنِّي أُرِيْدُ أَنْ یُکْتَبَ لِي مَمْشَايَ إِلَی الْمَسْجِدِ۔ وَرُجُوْعِي إِذَا رَجَعْتُ إِلَی أَهْلِي۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : قَدْ جَمَعَ اللهُ لَکَ ذَلِکَ کُلَّهُ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَابْنُ حِبَّانَ۔
5 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : المساجد ومواضع الصلاۃ، باب : فضل کثرۃ الخطا إلی المساجد، 1 / 460، الرقم : 663، وابن حبان في الصحیح، 1 / 460، الرقم : 2041۔
’’حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک شخص کو جانتا ہوں جس کا گھر مسجد سے سب سے زیادہ دور تھا اور اس کی نماز کبھی قضا نہیں ہوتی تھی، میں نے اُسے مشورہ دیا کہ دراز گوش خرید لو جس پر سوار ہو کر دھوپ اور اندھیرے میں آسانی سے آ سکو۔ اس نے کہا : اگر میرا گھر مسجد کے پہلو میں ہوتا تو یہ میرے لیے کوئی خوشی کی بات نہ تھی، میری نیت یہ ہے کہ گھر سے مسجد تک میرا آنا جانا لکھا جائے۔ (اس پر) حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے یہ تمام (ثواب) تمہارے لیے جمع کر دیا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
6۔ عَنْ بُرَيْدَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : بَشِّرِ الْمَشَّائِيْنَ فِي الظُّلَمِ إِلَی الْمَسَاجِدِ بِالنُّوْرِ التَّامِّ یَوْمَ الْقِیَامَةِ۔ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْدَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه۔
6 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الصلاۃ، باب : ما جاء في فضل العشاء والفجر في الجماعۃ، 1 / 435، الرقم : 223، وأبو داود في السنن، کتاب : الصلاۃ، باب : ما جاء في المشي إلی الصلاۃ في الظلم، 1 / 154، الرقم : 561، وابن ماجه عن أنس في السنن، کتاب : المساجد والجماعات، باب : المشي إلی الصلاۃ، 1 / 257، الرقم : 781۔
’’حضرت بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : رات کی تاریکیوں میں مساجد کی طرف کثرت سے جانے والوں کو قیامت کے دن مکمل نور کے حصول کی خوشخبری دے دو۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، ابو داود اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
7۔ عَنْ سَعِيْدِ بْنِ الْمَسَيَّبِ قَالَ : حَضَرَ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ الْمَوْتُ فَقَالَ : إِنِّي مُحَدِّثُکُمْ حَدِيْثًا مَا أُحَدِّثُکُمُوْهُ إِلاَّ احْتِسَاباً۔ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ یَقُوْلُ : إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُکُمْ فَأَحْسَنَ الْوُضُوْءَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الصَّلَاةِ لَمْ یَرْفَعْ قَدَمَهُ الْیُمْنَی إِلَّا کَتَبَ اللهُ عزوجل لَهُ حَسَنَةً وَلَمْ یَضَعْ قَدَمَهُ الْیُسْرَی إِلَّا حَطَّ اللهُ عزوجل عَنْهُ سَيِّئَةً، فَلْیُقَرِّبْ أَحَدُکُمْ أَوِ لْیُبَعِّدْ فَإِنْ أَتَی الْمَسْجِدَ فَصَلَّی فِي جَمَاعَةٍ غُفِرَ لَهُ، فَإِنْ أَتَی الْمَسْجِدَ وَقَدْ صَلُّوْا بَعْضًا وَبَقِيَ بَعْضٌ صَلَّی مَا أَدْرَکَ وَأَتَمَّ مَا بَقِيَ، کَانَ کَذَلِکَ، فَإِنْ أَتَی الْمَسْجِدَ وَقَدْ صَلُّوْا فَأَتَمَّ الصَّلَاةَ، کَانَ کَذَلِکَ۔ رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَالْبَيْهَقِيُّ۔
7 : أخرجه أبو داود في السنن، کتاب الصلاۃ، باب : ما جاء في الھدی في المشی إلی الصلاۃ، 1 / 154، الرقم : 563، والطبراني في المعجم الکبیر، 9 / 121، الرقم : 8611، والبیهقي في السنن الکبری، 3 / 69، الرقم : 4790، والمنذري في الترغیب والترهیب، 1 / 130، الرقم : 463۔
’’حضرت سعید بن مسیب کا بیان ہے کہ ایک انصاری صحابی پر موت کا وقت آگیا اور وہ کہنے لگا کہ میں تمہیں محض ثواب کی نیت سے ایک حدیث سناتا ہوں۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کوئی آدمی اچھی طرح وضو کر کے نماز کے لئے جاتا ہے تو ہر دائیں قدم کے اٹھنے پر اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک نیکی لکھ دیتے ہیں اور ہر بائیں قدم کے رکھنے پر ایک گناہ معاف کر دیتے ہیں، کوئی آدمی دور رہتا ہو یا نزدیک، اگر وہ مسجد میں آکر نماز ادا کرے تو اللہ تعالیٰ اسے بخش دیتے ہیں اور اگر وہ بعد میں پہنچ کر دیکھے کہ کچھ نماز پڑھی جا چکی ہے اور کچھ رہ گئی ہے تو جتنا حصہ مل جائے (ساتھ مل کر) پڑھ لے اور باقی کو مکمل کرے۔ تب بھی اس کا یہی ثواب ہے اور اگر نماز مکمل ہونے کے بعد مسجد میں پہنچے پھر پوری نماز پڑھے تب بھی (خلوصِ نیت کی وجہ سے) یہی ثواب ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام ابو داود اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
8۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : اَلْمَشَّائُوْنَ إِلَی الْمَسَاجِدِ فِي الظُّلَمِ، أُوْلَئِکَ الْخَوَّاضُوْنَ فِي رَحْمَةِ اللهِ۔ رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه۔
8 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب : المساجد والجماعات، باب : المشي إلی الصلاۃ، 1 / 256، الرقم : 779، والمنذري في الترغیب والترھیب، 1 / 134، الرقم : 484، والمناوي في فیض القدیر، 6 / 272۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا : تاریکیوں میں مسجد جانے والے خدا کی رحمت میں غوطہ زن ہوتے ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
9۔ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ : أَ لَا أَدُلُّـکُمْ عَلَی مَا یُکَفِّرُ اللهُ بِهِ الْخَطَایَا : إِسْبَاغُ الْوُضُوْءِ فِي الْمَکَارِهِ، وَأَعْمَالُ الإِقْدَامِ إِلَی الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، یَغْسِلُ الخَطَایَا غَسْلًا۔
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَأَبُوْ یَعْلَی وَالْبَزَّارُ بِإِسْنَادٍ صَحِيْحٍ وَهَذَا لَفْظُهُ۔
9 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب : الطهارۃ وسنتها، باب : ما جاء في إسباغ الوضوئ، 1 / 148، الرقم : 428، والبزار في المسند، 2 / 161، الرقم : 528، وأبو یعلی في المسند، 1 / 379، الرقم : 488، والحاکم في المستدرک، 1 / 223، الرقم : 456، والمقدسي في الأحادیث المختارۃ، 2 / 102، الرقم : 477، والبیهقي في شعب الإیمان، 3 / 16، الرقم : 2739۔
’’حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : کیا میں تمہیں خبر نہ دوں ان چیزوں کے بارے میں جو گناہوں کو مٹادیتی ہیں۔ (وہ یہ ہیں) مشکل اوقات میں مکمل وضو کرنا، مساجد میں پیدل آنا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا گناہوں کو اچھی طرح دھو دیتا ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام ابن ماجہ، ابو یعلی اور بزار نے سند صحیح کے ساتھ روایت کیا ہے، مذکورہ الفاظ بزار کے ہیں۔
10۔ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : بَشِّرِ الْمُدْلِجِيْنَ إِلَی الْمَسَاجِدِ فِي الظُّلَمِ بِمَنَابِرَ مِنْ نُوْرٍ یَوْمَ الْقِیَامَةِ یَفْزَعُ النَّاسُ وَلَا یَفْزَعُوْنَ۔ رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ۔
10 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبیر، 8 / 142، 293، الرقم : 7633، 8125، وفي مسند الشامیین، 2 / 123، الرقم : 1033، والمنذري في الترغیب والترھیب، 1 / 134، الرقم : 482، والھیثمي في مجمع الزوائد، 2 / 31۔
’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اندھیروں میں مسجدوں کی طرف جانے والوں کو قیامت کے دن نور کے منبر کی خوش خبری سنا دو جب تمام لوگ گھبراہٹ میں ہوں گے، انہیں کوئی گھبراہٹ نہیں ہو گی۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
11۔ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی الْغَسَّانِيِّ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَشْیُکَ إِلَی الْمَسْجِدِ، وَرُجُوْعُکَ إِلَی بَيْتِکَ فِي الْأَجْرِ سَوَاءٌ۔
11 : أخرجه ابن المبارک في الزهد : 442، وابن السری في الزهد، 2 / 472، الرقم : 956۔
’’حضرت یحییٰ بن یحییٰ غسانی بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تمہارا مسجد کی طرف جانا اور گھر کی طرف لوٹنا ثواب میں برابر ہیں۔‘‘
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved