1۔ مَا کَانَ لِلْمُشْرِکِيْنَ اَنْ يَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللهِ شٰهِدِيْنَ عَلٰٓی اَنْفُسِهِمْ بِالْکُفْرِ ط اُولٰٓئِکَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ ج وَفِی النَّارِ هُمْ خٰلِدُوْنَo اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللهِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَاَقَامَ الصَّلٰوةَ وَاٰتَی الزَّکٰوةَ وَلَمْ یَخْشَ اِلَّا اللهَ قف فَعَسٰٓی اُولٰٓئِکَ اَنْ يَّکُوْنُوْا مِنَ الْمُهْتَدِيْنَo
(التوبۃ، 9 : 18)
’’مشرکوں کے لیے یہ روا نہیں کہ وہ اللہ کی مسجدیں آباد کریں درآنحالیکہ وہ خود اپنے اوپر کفر کے گواہ ہیں، ان لوگوں کے تمام اعمال باطل ہو چکے ہیں اور وہ ہمیشہ دوزخ ہی میں رہنے والے ہیںo اللہ کی مسجدیں صرف وہی آباد کر سکتا ہے جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان لایا اور اس نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی اور اللہ کے سوا (کسی سے) نہ ڈرا۔ سو امید ہے کہ یہی لوگ ہدایت پانے والوں میں ہو جائیں گےo‘‘
2۔ َاتَقُمْ فِيْهِ اَبَدًا ط لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَی التَّقْوٰی مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِيْهِ ط فِيْهِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ اَنْ يَّتَطَهَّرُوْا ط وَاللهُ یُحِبُّ الْمُطَّهِرِيْنَo اَفَمَنْ اَسَّسَ بُنْیَانَهٗ عَلٰی تَقْوٰی مِنَ اللهِ وَرِضْوَانٍ خَيْرٌ اَمْ مَّنْ اَسَّسَ بُنْیَانَهٗ عَلٰی شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْهَارَ بِهٖ فِيْ نَارِ جَهَنَّمَ ط وَاللهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَo لَا یَزَالُ بُنْیَانُهُمُ الَّذِيْ بَنَوْا رِيْبَةً فِيْ قُلُوْبِهِمْ اِلَّآ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُهُمْ ط وَاللهُ عَلِيْمٌ حَکِيْمٌo
(التوبۃ، 9 : 108۔ 110)
’’(اے حبیب!) آپ اس (مسجد کے نام پر بنائی گئی عمارت) میں کبھی بھی کھڑے نہ ہوں۔ البتہ وہ مسجد، جس کی بنیاد پہلے ہی دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے، حقدار ہے کہ آپ اس میں قیام فرما ہوں۔ اس میں ایسے لوگ ہیں جو (ظاہراً و باطناً) پاک رہنے کو پسندکرتے ہیں، اور اللہ طہارت شعار لوگوں سے محبت فرماتا ہےo بھلا وہ شخص جس نے اپنی عمارت (یعنی مسجد) کی بنیاد اللہ سے ڈرنے او ر (اس کی) رضا و خوشنودی پر رکھی، بہتر ہے یا وہ شخص جس نے اپنی عمارت کی بنیاد ایسے گڑھے کے کنارے پر رکھی جو گرنے والا ہے۔ سو وہ (عمارت) اس معمار کے ساتھ ہی آتشِ دوزخ میںگر پڑی، اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں فرماتاo ان کی عمارت جسے انہوں نے (مسجد کے نام پر) بنارکھا ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں (شک اور نفاق کے باعث) کھٹکتی رہے گی سوائے اس کے کہ ان کے دل (مسلسل خراش کی وجہ سے) پارہ پارہ ہو جائیں، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہےo‘‘
3۔ قَالَ الَّذِيْنَ غَلَبُوْا عَلٰٓی اَمْرِھِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَيْھِمْ مَّسْجِدًاo
(الکهف، 18 : 21)
’’ان (ایمان والوں) نے کہا جنہیں ان کے معاملہ پر غلبہ حاصل تھا کہ ہم ان (کے دروازہ) پر ضرور ایک مسجد بنائیں گے(تاکہ مسلمان اس میں نماز پڑھیں اور ان کی قربت سے خصوصی برکت حاصل کریں)o‘‘
1۔ عَنْ عُثْمَانَ رضی الله عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ : مَنْ بَنَی مَسْجِدًا یَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللهِ عزوجل بَنَی اللهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَهَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ۔
1 : أخرجه البخاری في الصحیح، کتاب : الصلاۃ، باب : من بنی مسجداً، 1 / 172، الرقم : 439، ومسلم في الصحیح، کتاب : الزھد والرقائق، باب : فضل بناء المسجد، 1 / 378، الرقم : 533، والنسائي في السنن، کتاب : المساجد، باب : الفضل في بناء المساجد، 2 / 31، الرقم : 688، وابن ماجه في السنن، کتاب : المساجد والجماعات، باب : من بنی ﷲ مسجدا، 1 / 243، الرقم : 735۔
’’حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ’’جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لئے مسجد بنائے، اللہ تعالیٰ اس کا گھر جنت میں بنائے گا۔‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے اور مذکورہ الفاظ مسلم کے ہیں۔
2۔ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ : مَنْ بَنَی ِللهِ مَسْجِدًا، صَغِيْرًا کَانَ أَوْ کَبِيْرًا : بَنَی اللهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ۔ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ، وَأَبُوْ یَعْلَی۔
2 : أخرجه الترمذي في السنن، أبواب : الصلاۃ، باب : ما جاء في فضل بنیان المسجد، 2 / 135، الرقم : 319، وأبو یعلی في المسند، 7 / 277، الرقم : 4298، والبخاري في التاریخ الکبیر، 5 / 329، الرقم : 1047، والمنذري في الترغیب والترھیب، 1 / 120، الرقم : 418، والعیني في عمدۃ القاري، 4 / 212۔
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ جس نے اللہ تعالیٰ (کی رضا) کے لیے چھوٹی یا بڑی مسجد بنائی اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔
3۔ عَنْ عَائِشَةَ رضي الله عنها قَالَتْ : أَمَرَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ بِبِنَاءِ الْمَسَاجِدِ فِي الدُّوْرِ وَأَنْ تُنَظَّفَ وَتُطَيَّبَ۔ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه۔
3 : أخرجه الترمذي، کتاب : الجمعۃ، باب : ما ذکر في تطیب المساجد، 2 / 489، الرقم : 594، وأبو داود في السنن، کتاب : الصلاۃ، باب : اتخاذ المساجد في الدور، 1 / 124، الرقم : 455، وابن ماجه في السنن، کتاب : المساجد والجماعت، باب : المساجد في الدور، 1 / 250، الرقم : 759، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 2 / 141، الرقم : 7444۔
’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے محلوں میں مسجدیں بنانے اور انہیں صاف ستھرا اور خوشبودار رکھنے کا حکم دیا۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی، ابو داود اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
4۔ عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : عُرِضَتْ عَلَيَّ أُجُوْرُ أُمَّتِي حَتَّی الْقَذَاةُ یُخْرِجُهَا الرَّجُلُ مِنَ الْمَسْجِدِ، وَعُرِضَتْ عَلَيَّ ذُنُوْبُ أُمَّتِي فَلَمْ أَرَ ذَنْبًا أَعْظَمَ مِنْ سُوْرَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ أَوْ آیَةٍ أُوْتِیَهَا رَجُلٌ ثُمَّ نَسِیَهَا۔
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ، وَأَبُوْ دَاوُدَ، وَابْنُ خُزَيْمَةَ۔
4 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : فضائل القرآن، باب : ما جاء فیمن قرأ حرفا من القرآن ما له من الأجر، 5 / 178، الرقم : 2916، وأبو داود في السنن، کتاب : الصلاۃ، باب : في کنس المساجد، 1 / 126، الرقم : 461، وأبو یعلی في المسند، 7 / 253، الرقم : 4265، والطبراني في المعجم الأوسط، 6 / 308، الرقم : 6489، وابن خزیمۃ في الصحیح، 2 / 271، الرقم : 1297۔
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میری امت کے اجر و ثواب میرے سامنے لائے گئے حتیٰ کہ اس تنکے (کا ثواب بھی لایا گیا) جسے آدمی مسجد سے اٹھا کر باہر پھینکتا ہے اور میرے سامنے میری امت کے گناہ بھی لائے گئے۔ سب سے بڑا گناہ میں نے دیکھا کہ آدمی کو قرآن مجید کی کوئی سورت یا کوئی آیت عطا کی جائے اور وہ اسے بھلا دے۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، ابو داود اور ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔
5۔ عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ رضی الله عنه قَالَ : کَانَتْ سَوْدَاءُ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ، فَتُوُفِّیَتْ لَيْلاً، فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ أُخْبِرَ بِمَوْتِھَا، فَقَالَ : أَلَا آذَنْتُمُوْنِي بِھَا؟ فَخَرَجَ بِأَصْحَابِهِ، فَوَقَفَ عَلَی قَبْرِهَا، فَکَبَّرَ عَلَيْهَا وَالنَّاسُ خَلْفَهَ، وَدَعَا لَهَا، ثُمَّ انْصَرَفَ۔
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَابْنُ خُزَيْمَةَ۔
5 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب : الجنائز، باب : ما جاء في الصلاۃ علی القبر، 1 / 490، الرقم : 1533، والطبراني في المعجم الأوسط، 8 / 143، الرقم : 8220، والرویاني في المسند، 1 / 80، الرقم : 43، والکناني في مصباح الزجاجۃ، 2 / 35۔
’’حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک سیاہ رنگ کی عورت مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی۔ وہ رات کو فوت ہوگئی۔ جب صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ کو اس کے متعلق بتایا گیا۔ آپ نے فرمایا تم نے مجھے اس کی بروقت اطلاع کیوں نہیں دی تھی؟ پھر آپ ﷺ اپنے صحابہ کو لے گئے، اس کی قبر پر کھڑے ہوئے، اللہ اکبر کہا۔ صحابہ آپ کے پیچھے تھے۔ اس کے لئے دعا کی اور واپس تشریف لے آئے۔‘‘
اس حدیث کو امام ابن ماجہ اور ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔
6۔ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطَمِيِّ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ کَانَ یَبْنِي الْمَسْجِدَ وَعَبْدُ اللهِ بْنُ رَوَاحَةَ رضی الله عنه یَقُوْلُ :
قَدْ أَفْلَحَ مَنْ یَبْنِي الْمَسَاجِدَا
وَیَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَائِمًا وَقَاعِدَا
وَرَسُوْلُ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ : وَیَتْلُو الْقُرْآنَ قَائِمًا وَقَاعِدًا وَهُمْ یَبْنُوْنَ الْمَسْجِدَ۔ رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ۔
6 : أخرجه ابن أبي شیبۃ في المصنف، 5 / 277، الرقم : 26053، وفي کتاب الأدب، 1 / 370، الرقم : 401، والنمیري في أخبار المدینۃ، 1 / 39، الرقم : 165، والعسقلاني في فتح الباري، 10 / 541۔
’’حضرت ابو جعفر الخطمی رضی اللہ عنہ سے روایت کہ حضور نبی اکرم ﷺ مسجد نبوی کی تعمیر فرما رہے تھے اور ساتھ ساتھ حضرت عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ شعر پڑھ رہے تھے :
’’کامیاب ہو گیا وہ شخص جو (ذکرِ الٰہی کے لئے) مسجدیں تعمیر کر رہا ہے اور اٹھتے بیٹھتے قرآن پڑھ رہا ہے۔‘‘
اور حضورنبی اکرم ﷺ (ان کے اشعار کے جواب میں) فرما رہے تھے کہ وہ (یعنی صحابہ کرام) تلاوت کلام پاک اٹھتے بیٹھتے کر رہے تھے جبکہ وہ مسجد کی تعمیر میں مصروف تھے۔‘‘
اس حدیث کو امام ابنِ ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
7۔ عَنْ جَابِرٍ رضی الله عنه، عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ قَالَ : مَنْ حَفَرَ مَاءً لَم یَشْرَبْ مِنْهُ کَبِدٌ حَرَّی مِنْ جِنٍّ وَلَا إِنْسٍ وَلَا طَائِرٍ إِلَّا آجَرَهُ اللهُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ۔ وَمَنْ بَنَی مَسْجِدًا کَمَفْحَصِ قَطَاةٍ أَوْ أَصْغَرَ بَنَی اللهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ۔ رَوَاهُ ابْنُ خُزَيْمَةَ۔
7 : أخرجه ابن خزیمۃ في الصحیح، 2 / 269، الرقم : 1292، والطبراني في المعجم الأوسط، 2 / 240، الرقم : 1857، وأبو یعلی في المسند، 7 / 85، الرقم : 4017۔
’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر کوئی شخص کنواں کھدوائے تو اس میں سے پینے والے پیاسے جنوں، انسانوں اور پرندوں میں سے ہر ایک کا ثواب قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے عنایت فرمائیں گے۔ اور اگر کوئی مسجد بنائے، اگرچہ چیل کے گھونسلے کے برابر ہی کیوں نہ ہو یا اس سے چھوٹی ہو پھر بھی اللہ تعالیٰ اس کا گھر جنت میں بنائیں گے۔‘‘
اس حدیث کو امام ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔
8۔ عَنْ أَبِي قِرْصَافَةَ رضی الله عنه، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ یَقُوْلُ : ابْنُوْا الْمَسَاجِدَ وَأَخْرِجُوْا الْقُمَامَةَ مِنْهَا، فَمَنْ بَنَی ِللهِ مَسْجِدًا بَنَی اللهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةَ قَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُوْلَ اللهِ، وَھَذِهِ الْمَسَاجِدُ الَّتِي تُبْنَی فِي الطَّرِيْقِ؟ قَالَ : نَعَمْ وَإِخْرَاجُ الْقُمَامَةِ مِنْھَا مُھُوْرُ حُوْرِ الْعِيْنِ۔ رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ۔
8 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبیر، 3 / 19، الرقم : 2521، والمنذري في الترغیب والترهیب، 1 / 122، الرقم : 428، والهیثمي في مجمع الزوائد، 2 / 9۔
’’حضرت ابو قرصافہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : مسجدیں بنائو اور انہیں صاف رکھو۔ جو شخص مسجد تعمیر کراتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کا گھر جنت میں بنا دیتا ہے۔ ایک آدمی نے عرض کیا : یا رسول اللہ! ان مساجد کے بارے میں کیا خیال ہے جو راستے میں بنائی جاتی ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں ان کا بھی یہی حکم ہے اور ان کی صفائی حور عین کا حق مہر ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved