یٰٓـاَیُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ يَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰی ذِکْرِ اللهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ط ذٰلِکُمْ خَيْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَo فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوةُ فَانْتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللهِ وَاذْکُرُوا اللهَ کَثِيْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَo
(الجمعۃ، 62 : 9، 10)
’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لیے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہوo پھر جب نماز ادا ہوچکے تو زمین میں منتشر ہوجاؤ اور (پھر) اللہ کا فضل (یعنی رزق) تلاش کرنے لگو اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم فلاح پاؤ o‘‘
1۔ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : لَا یَغْتَسِلُ رَجُلٌ یَوْمَ الْجُمُعَةِ وَیَتَطَهَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ وَیَدَّهِنُ مِنْ دُهْنِهِ أَوْ یَمَسُّ مِنْ طِيْبِ بَيْتِهِ ثُمَّ یَخْرُجُ فَـلَا یُفَرِّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِ ثُمَّ یُصَلِّي مَا کُتِبَ لَهُ ثُمَّ یُنْصِتُ إِذَا تَکَلَّمَ الْإِمَامُ إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَی۔ رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ، وَابْنُ مَاجَه، وَأَحْمَدُ۔
1 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الجمعۃ، باب : الدھن للجمعۃ، 1 / 301، الرقم : 843، وابن ماجه عن أبي ذر في السنن، کتاب : إقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیها، باب : ما جاء في الزینۃ یوم الجمعۃ، 1 / 349، الرقم : 1097، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 438، الرقم : 23761۔
’’حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو آدمی جمعہ کے روز غسل کرے اور حسبِ استطاعت طہارت کرے، تیل لگائے اور خوشبو لگائے پھر اپنے گھر سے نمازِ جمعہ کے لیے نکلے اور(صفوں کے درمیان پرسکون بیٹھے ہوئے) دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے۔ پھر نماز پڑھے جو اس کے لیے لکھ دی گئی ہے۔ پھر جب امام خطبہ دے تو خاموش رہے۔ اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری، ابن ماجہ اور احمد نے روایت کیا ہے۔
2۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ ذَکَرَ یَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَالَ : فِيْهِ سَاعَةٌ لَا یُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ قَائِمٌ یُصَلِّي یَسْأَلُ اللهَ تَعَالَی شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ وَأَشَارَ بِیَدِهِ یُقَلِّلُهَا۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔
2 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الجمعۃ، باب : الساعۃ التي في یوم الجمعۃ، 1 / 316، الرقم : 893، ومسلم في الصحیح، کتاب : الجمعۃ، باب : في الساعۃ التي في یوم الجمعۃ، 2 / 583، الرقم : 852، والترمذي في السنن، أبواب : الوتر، باب : ما جاء في الساعۃ التي ترجی في یوم الجمعۃ، 2 / 362، الرقم : 491۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے روز کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : اس میں ایک ساعت ہے جو بندہ مسلمان اسے پائے اور وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو تو اللہ تعالیٰ سے جو چیز مانگے گا وہی عطا فرما دی جائے گی اور ہاتھ کے اشارے سے بتایا کہ وہ قلیل وقت ہے۔‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
3۔ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوْسَی الْأَشْعَرِيِّ قَالَ : قَالَ لِي عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ : أَسَمِعْتَ أَبَاکَ یُحَدِّثُ عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ فِي شَأْنِ سَاعَةِ الْجُمُعَةِ؟ قَالَ : قُلْتُ : نَعَمْ، سَمِعْتُهُ یَقُوْلُ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ : هِيَ مَا بَيْنَ أَنْ یَجْلِسَ الْإِمَامُ إِلَی أَنْ تُقْضَی الصَّلَاةُ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ، وَأَبُوْ دَاوُدَ۔
3 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الجمعۃ، باب : في الساعۃ التي في یوم الجمعۃ، 2 / 584، الرقم : 853، وأبو داود في السنن، کتاب : الصلاۃ، باب : الإجابۃ أیۃ ساعۃ هي في یوم الجمعۃ، 1 / 276، الرقم : 1049۔
’’حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے بیٹے ابو بردہ کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ کیا تم نے اپنے والد سے ساعت جمعہ کے بارے میں حضور نبی اکرم ﷺ کی کوئی حدیث سنی ہے؟ وہ کہتے ہیں : میں نے کہا : ہاں! میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے کہا کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : وہ ساعت امام کے (خطبہ کے لیے) بیٹھنے سے لے کر نماز پڑھی جانے تک ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم اور ابو داود نے روایت کیا ہے۔
4۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ کَانَ یَقُوْلُ : اَلصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمُعَةُ إِلَی الْجُمُعَةِ وَرَمَضَانُ إِلَی رَمَضَانَ مُکَفِّرَاتٌ مَا بَيْنَهُنَّ إِذَا اجْتَنَبَ الْکَبَائِرَ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ، وَالتِّرْمِذِيُّ، وَابْنُ مَاجَه۔
4 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الطهارۃ، باب : الصلوات الخمس والجمعۃ إلی الجمعۃ ورمضان إلی رمضان مکفرات لما بینهن ما اجتنبت الکبائر، 1 / 209، الرقم : 233، والترمذي في السنن، أبواب : الصلاۃ، باب : ما جاء في فضل الصلوات الخمس، 1 / 418، الرقم : 214، وابن ماجه عن أبي أیوب الأنصاري في السنن، کتاب : الطهارۃ وسننها، باب : تحت کل شعرۃ جنابۃ، 1 / 196، الرقم : 598۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے لے کر دوسرا جمعہ پڑھنا، اور ایک رمضان کے روزوں کے بعد دوسرے رمضان کے روزے رکھنا ان کے درمیان واقع ہونے والے گناہوں کے لیے کفارہ بن جاتا ہے، جب تک گناہ کبیرہ کا ارتکاب نہ کرے۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
5۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوْءَ ثُمَّ أَتَی الْجُمُعَةَ فَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ وَزِیَادَةُ ثَـلَاثَةِ أَيَّامٍ وَمَنْ مَسَّ الْحَصَی فَقَدْ لَغَا۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ، وَأَبُوْدَاوُدَ۔
5 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الجمعۃ، باب : فضل من استمع وأنصت في الخطبۃ، 2 / 588، الرقم : 857، وأبو داود في السنن، کتاب : الصلاۃ، باب : فضل الجمعۃ، 1 / 276، الرقم : 1050۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس شخص نے وضو کیا اور اچھی طرح سے وضو کیا، پھر جمعہ پڑھنے آیا اور خاموشی سے خطبہ سنا، اس کے اس جمعہ سے لے کر گزشتہ جمعہ تک اور تین دن زائد کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اور فرمایا : جس شخص نے کنکریاں چھوئیں(یعنی توجہ سے خطبہ نہ سنا بلکہ کنکریوں سے کھیلتا رہا ) اس نے لغو کام کیا۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم اور ابو داود نے روایت کیا ہے۔
6۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه یَقُوْلُ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : خَيْرُ یَوْمٍ طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ یَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيْهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيْهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ وَفِيْهِ أُخْرِجَ مِنْهَا۔
رَوَاهُ مُسْلِمٌ، وَالتِّرْمِذِيُّ، وَالنَّسَائِيُّ۔
6 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الجمعۃ، باب : فضل یوم الجمعۃ، 2 / 585، الرقم : 854، والترمذي في السنن، أبواب : الوتر، باب : ما جاء في فضل یوم الجمعۃ، 2 / 359، الرقم : 388، والنسائي في السنن، کتاب : الجمعۃ، باب : ذکر فضل یوم الجمعۃ، 3 / 89، الرقم : 1373۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس بہترین دن میں سورج طلوع ہوتا ہے جمعہ کا دن ہے، جس دن میں حضرت آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے جس دن میں حضرت آدم علیہ السلام جنت میں داخل کیے گئے اور جس دن وہ جنت سے (زمین پر) اُتارے گئے۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم، ترمذی اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
7۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيْهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ : تُبْعَثُ الْمَـلَائِکَةُ عَلَی أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ یَوْمَ الْجُمُعَةِ یَکْتُبُوْنَ مَجِيئَ النَّاسِ فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ طُوِیَتِ الصُّحُفُ وَرُفِعَتِ الأَقْـلَامُ فَتَقُوْلُ الْمَـلَائِکَةُ بَعْضُھُمْ لِبَعْضٍ : مَا حَبَسَ فُـلَانًا؟ فَتَقُوْلُ الْمَـلَائِکَةُ : اَللَّھُمَّ إِنْ کَانَ ضَالاًّ فَاھْدِهِ وَإِنَّ کَانَ مَرِيْضًا فَاشْفِهِ وَإِنْ کَانَ عَائِلاً فَأَغْنِهِ۔ رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ وَابْنُ خُزَيْمَةَ، واللَّفْظُ لَهُ۔
7 : أخرجه النسائي في السنن، کتاب : الصلاۃ، باب : التبکیر علی الجمعۃ، 3 / 97، الرقم : 1385، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 260، الرقم : 22296، والطبراني في المعجم الکبیر، 8 / 287، الرقم : 8102، وابن خزیمۃ في الصحیح، 3 / 134، الرقم : 1771، والبیھقي في السنن الکبری، 3 / 226، الرقم : 5656۔
’’حضرت عمرو بن شعیب اپنے باپ اور اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جمعہ کے دن فرشتوں کو مساجد کے دروازوں پر بھیج دیا جاتا ہے اور وہ لوگوں کی آمد لکھتے رہتے ہیں۔ جب امام آ جاتا ہے تو قلم روک لیے جاتے ہیں اور رجسٹر بند کر دیئے جاتے ہیں۔ فرشتے ایک دوسرے سے کہتے ہیں : فلاں آدمی کو (جمعہ میں آنے سے) کسی چیز نے روکا ہے۔ پھر کہتے ہیں : اے اللہ! اگر وہ گمراہ ہے تو اسے ہدایت دے، اگر وہ بیمار ہے تو اسے شفا دے اور اگر وہ تنگ دست ہے تو اسے دولت مند بنا۔‘‘
اس حدیث کو امام نسائی، احمد اور ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے اور یہ الفاظ ابن خزیمہ کے ہیں۔
8۔ عَنْ أَبِي لُبَابَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُنْذِرِ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِنَّ یَوْمَ الْجُمُعَةِ سَيِّدُ الْأَيَّامِ وَأَعْظَمُھَا عِنْدَ اللهِ وَھُوَ أَعْظَمُ عِنْدَ اللهِ مِنْ یَوْمِ الْأَضْحَی وَیَوْمِ الْفِطْرِ فِيْهِ خَمْسُ خِلاَلٍ : خَلَقَ اللهُ فِيْهِ آدَمَ وَأَھْبَطَ اللهُ فِيْهِ آدَمَ إِلَی الْأَرْضِ وَفِيْهِ تَوَفَّی اللهُ آدَمَ وَفِيْهِ سَاعَةٌ لاَ یَسْأَلُ اللهَ فِيْھَا الْعَبْدُ شَيْئًا إِلاَّ أَعْطَاهُ مَا لَمْ یَسْأَلْ حَرَامًا وَفِيْهِ تَقُوْمُ السَّاعَةُ۔ مَا مِنْ مَلَکٍ مُقَرَّبٍ وَلَا سَمَائٍ وَلاَ أَرْضٍ وَلاَ رِیَاحٍ وَلاَ جِبَالٍ وَلاَ بَحْرٍ إِلاَّ وَھُنَّ یُشْفِقْنَ مِنْ یَوْمِ الْجُمُعَةِ۔
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ وَأَحْمَدُ۔
8 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب : إقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیها، باب : في فضل الجمعۃ، 1 / 344، الرقم : 1084، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 430، الرقم : 15587، والطبراني في المعجم الکبیر، 5 / 33، الرقم : 4511، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1 / 477، الرقم : 5516۔
’’حضرت ابو لبابہ بن عبد المنذر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جمعہ کا دن تمام دِنوں کا سردار ہے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں سب دِنوں سے زیادہ عظمت والا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے ہاں قربانی اور عید الفطر کے دن سے بھی عظیم ہے۔ اس کی پانچ خوبیاں ہیں : اس میں اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا۔ اسی میں آدم علیہ السلام کو زمین پر اُتارا اسی میں آدم علیہ السلام کو فوت کیا، اس میں ایک ایسا وقت ہے جس میں بندہ اللہ تعالیٰ سے کوئی بھی چیز مانگے، اللہ تعالیٰ اسے ضرور عطا کرتا ہے، بشرطیکہ وہ حرام نہ ہو اور اسی میں قیامت برپا ہو گی، ہر مقرب فرشتہ، آسمان و زمین، ہوا، پہاڑ اور سمندر جمعہ کے دن خطرہ محسوس کرتے ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام ابن ماجہ نے سند حسن کے ساتھ اور احمد نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved