1۔ وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّکٰوةَ وَارْکَعُوْا مَعَ الرّٰکِعِيْنَo
(البقرۃ، 2 : 43)
’’اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ (مل کر) رکوع کیا کروo‘‘
2۔ وَ اِذَا كُنْتَ فِیْهِمْ فَاَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلٰوةَ فَلْتَقُمْ طَآىِٕفَةٌ مِّنْهُمْ مَّعَكَ وَ لْیَاْخُذُوْۤا اَسْلِحَتَهُمْ قف فَاِذَا سَجَدُوْا فَلْیَكُوْنُوْا مِنْ وَّرَآىِٕكُمْ ص وَلْتَاْتِ طَآىِٕفَةٌ اُخْرٰی لَمْ یُصَلُّوْا فَلْیُصَلُّوْا مَعَكَ۔
(النساء، 4 : 102)
’’اور (اے محبوب!) جب آپ ان (مجاہدوں) میں (تشریف فرما) ہوں تو ان کے لیے نماز (کی جماعت) قائم کریں پس ان میں سے ایک جماعت کو (پہلے) آپ کے ساتھ (اقتدائً) کھڑا ہونا چاہئے اور انہیں اپنے ہتھیار بھی لیے رہنا چاہئیں، پھر جب وہ سجدہ کر چکیں تو (ہٹ کر) تم لوگوں کے پیچھے ہو جائیں اور (اب) دوسری جماعت کو جنہوں نے (ابھی) نماز نہیں پڑھی آجانا چاہیے پھر وہ آپ کے ساتھ (مقتدی بن کر) نماز پڑھیں۔‘‘
3۔ یٰٓـاَیُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا ارْکَعُوْا وَاسْجُدُوْا وَاعْبُدُوْا رَبَّکُمْ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَo
(الحج 22 : 77)
’’اے ایمان والو! تم رکوع کرتے رہو اور سجود کرتے رہو، اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہو اور (دیگر) نیک کام کیے جاؤ تاکہ تم فلاح پا سکوo‘‘
4۔ وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّکٰوةَ وَ اَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَo
(النور، 24 : 56)
’’اور تم نماز (کے نظام) کو قائم رکھو اور زکوٰۃ کی ادائیگی (کا انتظام) کرتے رہو اور رسول(ﷺ) کی (مکمل) اطاعت بجا لائو تاکہ تم پر رحم فرمایا جائے (یعنی غلبہ و اقتدار، استحکام اور امن و حفاظت کی نعمتوں کو برقرار رکھا جائے)o‘‘
5۔ وَالصّٰفّٰتِ صَفًّاo فَالزّٰجِرٰتِ زَجْرًاo فَالتّٰلِیٰتِ ذِکْرًاo
(الصافات، 37 : 1۔3)
’’قسم ہے قطار در قطار صف بستہ جماعتوں کیo پھر بادلوں کو کھینچ کرلے جانے والی یا برائیوں پر سختی سے جھڑکنے والی جماعتوں کیo پھر ذکر الٰہی (یا قرآن مجید) کی تلاوت کرنے والی جماعتوں کیo‘‘
1۔ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلَاةَ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِيْنَ دَرَجَةً۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔
وَفِي رِوَایَةٍ : بِخَمْسٍ وَعِشْرِيْنَ دَرَجَةً۔
1 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الجماعۃ والإمامۃ، باب : فضل صلاۃ الجماعۃ، 1 / 231، الرقم : 619، ومسلم في الصحیح، کتاب : المساجد ومواضع الصلاۃ، باب : فضل صلاۃ الجماعۃ وبیان التشدید في التخلف عنها، 1 / 450، الرقم : 650، والنسائي في السنن، کتاب : الصلاۃ، باب : فضل الجماعۃ، 2 / 103، الرقم : 837، ومالک في الموطأ، کتاب : صلاۃ الجماعۃ، باب : فضل صلاۃ الجماعۃ علی صلاۃ الفذ، 1 / 129، الرقم : 288۔
’’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : باجماعت نماز کو تنہا آدمی کی نماز پر ستائیس درجے فضیلت ہے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے
’’اور دوسری روایت میں ’’پچیس درجے فضیلت‘‘ کے الفاظ بھی آئے ہیں۔‘‘
2۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ یَقُوْلُ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي الْجَمَاعَةِ تُضَعَّفُ عَلَی صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ وَفِي سُوْقِهِ خَمْسَةً وَعِشْرِيْنَ ضِعْفًاَ۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔
2 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الجماعۃ والإمامۃ، باب : فضل صلاۃ الجماعۃ، 1 / 232، الرقم : 620، ومسلم في الصحیح، کتاب : المساجد ومواضع الصلاۃ، باب : فضل صلاۃ الجماعۃ وانتظار الصلاۃ، 1 / 459، الرقم : 649، وأبو داود في السنن، کتاب : الصلاۃ، باب : ما جاء في فضل المشي إلی الصلاۃ، 1 / 153 الرقم : 559 ۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : آدمی کی جماعت سے پڑھی ہوئی نماز کا ثواب اس کی اپنے گھر یا بازار میں (تنہا) پڑھی ہوئی نماز سے پچیس درجے زیادہ ہے۔‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
3۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : لَيْسَ صَلَاةٌ أَثْقَلَ عَلَی الْمُنَافِقِيْنَ مِنَ الْفَجْرِ وَالْعِشَاءِ وَلَوْ یَعْلَمُوْنَ مَا فِيْهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ الْمُؤَذِّنَ فَیُقِيْمَ ثُمَّ آمُرَ رَجُـلًا یَؤُمُّ النَّاسَ ثُمَّ آخُذَ شُعَلًا مِنْ نَارٍ فَأُحَرِّقَ عَلَی مَنْ لَا یَخْرُجُ إِلَی الصَّلَاةِ بَعْدُ۔ رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ، وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَحْمَدُ۔
3 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الجماعۃ والإمامۃ، باب : فضل العشاء في جماعۃ، 1 / 206، الرقم : 626، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1 / 292، الرقم : 3352، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 141، الرقم : 21310، والدارمي في السنن، 1 / 326، الرقم : 1273۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : منافقوں پر فجر اور عشاء کی نمازوں سے بھاری اور کوئی نماز نہیں ہے اور اگر وہ جانتے کہ ان میں کیا ہے تو گھٹنوں کے بل گھسٹتے ہوئے بھی حاضر ہوتے۔ میں نے ارادہ کیا کہ اذان کا حکم دوں اور اقامت کہی جائے۔ پھر کسی شخص کو حکم دوں کہ لوگوں کی امامت کرے۔ پھر آگ کے شعلے لے کر انہیں جلا دوں جو(باجماعت) نماز کے لیے ابھی تک نہیں نکلے۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری، ابن ابی شیبہ اور احمد نے روایت کیا ہے۔
4۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ قَالَ : دَخَلَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ الْمَسْجِدَ بَعْدَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ فَقَعَدَ وَحْدَهُ فَقَعَدْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ : یَا ابْنَ أَخِي، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ : مَنْ صَلَّی الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ فَکَأَنَّمَا قَامَ نِصْفَ اللَّيْلِ وَمَنْ صَلَّی الصُّبْحَ فِي جَمَاعَةٍ فَکَأَنَّمَا صَلَّی اللَّيْلَ کُلَّهُ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ، وَمَالِکٌ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ۔
4 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : المساجد ومواضع الصلاۃ، باب : فضل صلاۃ العشاء والصبح جماعۃ، 1 / 132، الرقم : 656، ومالک في الموطأ، کتاب : صلاۃ الجماعۃ، باب : ما جاء في العتمۃ والصبح، 1 / 454، الرقم : 295، وعبد الرزاق في المصنف، 1 / 525، الرقم : 2009، وابن حبان في الصحیح، 5 / 408، الرقم : 2060۔
’’عبد الرحمن بن ابی عمرہ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ مغرب کی نماز کے بعد مسجد میں آئے اور تنہا بیٹھ گئے، میں بھی ان کے ساتھ بیٹھ گیا۔ انہوں نے فرمایا : اے بھتیجے! میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : جس شخص نے عشاء کی نماز باجماعت پڑھی تو گویا اس نے نصف رات قیام کیا اور جس نے صبح کی نماز باجماعت پڑھی تو گویا اس نے تمام رات قیام کیا (یعنی نوافل پڑھتے ہوئے رات گزاری)۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم، مالک اور عبد الرزاق نے روایت کیا ہے۔
5۔ عَنْ عَبْدِ اللهِ رضی الله عنه قَالَ : مَنْ سَرَّهُ أَنْ یَلْقَی اللهَ غَدًا مُسْلِمًا فَلْیُحَافِظْ عَلَی هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ حَيْثُ یُنَادَی بِهِنَّ فَإِنَّ اللهَ شَرَعَ لِنَبِيِّکُمْ ﷺ سُنَنَ الْهُدَی وَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَی وَلَوْ أَنَّکُمْ صَلَّيْتُمْ فِي بُیُوْتِکُمْ کَمَا یُصَلِّي هَذَا الْمُتَخَلِّفُ فِي بَيْتِهِ لَتَرَکْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّکُمْ وَلَوْ تَرَکْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّکُمْ لَضَلَلْتُمْ وَمَا مِنْ رَجُلٍ یَتَطَهَّرُ فَیُحْسِنُ الطُّهُوْرَ ثُمَّ یَعْمِدُ إِلَی مَسْجِدٍ مِنْ هَذِهِ الْمَسَاجِدِ إِلَّا کَتَبَ اللهُ لَهُ بِکُلِّ خَطْوَةٍ یَخْطُوْهَا حَسَنَةً وَیَرْفَعُهُ بِهَا دَرَجَةً وَیَحُطُّ عَنْهُ بِهَا سَيِّئَةً وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا یَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلَّا مُنَافِقٌ مَعْلُوْمُ النِّفَاقِ وَلَقَدْ کَانَ الرَّجُلُ یُؤْتَی بِهِ یُهَادَی بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ حَتَّی یُقَامَ فِي الصَّفِّ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ، وَالنَّسَائِيُّ، وَأَبُوْ دَاوُدَ، وَابْنُ مَاجَه۔
5 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : المساجد ومواضع الصلاۃ، باب : صلاۃ الجماعۃ لک سنن الھدی، 1 / 453، الرقم : 654، والنسائي في السنن، کتاب : الإمامۃ، باب : المحافظۃ علی الصلوات حیث ینادي بھن، 2 / 108، الرقم : 849، وأبو داود في السنن، کتاب : الصلاۃ، باب : في التشدید في ترک الجماعۃ، 1 / 150، الرقم : 550۔
’’حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا : جس شخص کو کل حالتِ اسلام میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شوق ہو اس پر لازم ہے کہ جس جگہ اذان دی جاتی ہے وہاں ان نمازوں کی حفاظت کرے، اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی ﷺ کے لیے سنن ہدیٰ مشروع فرمائی ہیں اور یہ (جماعت سے نماز پڑھنا) سنن ہدیٰ یعنی سنت مؤکدہ ہے اور اگر تم نے گھروں میں نماز پڑھی جیسا کہ تارک جماعت پڑھتا ہے تو تم اپنے نبی (ﷺ) کی سنت چھوڑ دو گے اور اگر تم نے اپنے نبی کی سنت چھوڑ دی تو گمراہ ہو جائو گے۔ جو شخص اچھی طرح وضو کر کے ان مساجد میں جانے کا قصد کرتا ہو تو بے شک اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم کے بدلے میں ایک نیکی عطا فرماتا ہے، ایک درجہ بلند کرتا ہے اور ایک گناہ مٹا دیتا ہے، (حضرت عبد اللہ بن مسعود ص نے فرمایا : ) ہم یہ سمجھتے تھے کہ جماعت کو چھوڑنے والا صرف منافق ہوتا ہے جس کا نفاق معروف ہو۔ اور(جماعت کی اہمیت کا اندازہ یہاں سے لگا لیں کہ) ایک شخص دو آدمیوں کے سہارے مسجد میں لایا جاتا اور اس کو صف میں کھڑا کر دیا جاتا۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم، نسائی، ابو داود اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
6۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ صَلَّی لِلّٰهِ أَرْبَعِيْنَ یَوْمًا فِي جَمَاعَةٍ یُدْرِکُ التَّکْبِيْرَةَ الْأُوْلَی کُتِبَتْ لَهُ بَرَائَتَانِ : بَرَائَةٌ مِنَ النَّارِ وَبَرَائَةٌ مِنَ النِّفَاقِ۔
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ۔ وَقَالَ أَبُوْ عِيْسَی : وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيْثُ عَنْ أَنَسٍ مَوْقُوْفًا۔
6 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الصلاۃ، باب : ما جاء في فضل التکبیرۃ الأولی، 2 / 7، الرقم : 241، وعبد الرزاق في المصنف، 1 / 528، الرقم : 2019، والقضاعي في مسند الشھاب، 1 / 285، الرقم : 466۔
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس نے رضائے الٰہی کے لیے چالیس دن تک تکبیر اولیٰ کے ساتھ باجماعت نماز ادا کی اس کے لیے دو نجاتیں لکھی گئیں : ایک نجات جہنم سے اور دوسری منافقت سے۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی اور عبد الرزاق نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حضرت انس سے موقوفاً روایت کی گئی ہے۔
7۔ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ رضی الله عنه قَالَ : صَلَّی بِنَا رَسُوْلُ اللهِ ﷺ یَوْمًا الصُّبْحَ فَقَالَ : أَشَاهِدٌ فُـلَانٌ؟ قَالُوْا : لَا، قَالَ : أَشَاھِدٌ فُلاَنٌ؟ قَالُوْا : لَا، قَالَ : إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ أَثْقَلُ الصَّلَوَاتِ عَلَی الْمُنَافِقِيْنَ وَلَوْ تَعْلَمُوْنَ مَا فِيْهِمَا لَأَتَيْتُمُوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا عَلَی الرُّکَبِ وَإِنَّ الصَّفَّ الْأَوَّلَ عَلَی مِثْلِ صَفِّ الْمَلَائِکَةِ وَلَوْ عَلِمْتُمْ مَا فَضِيْلَتُهُ لَابْتَدَرْتُمُوْهُ وَإِنَّ صَلَاةَ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلِ أَزْکَی مِنْ صَلَاتِهِ وَحْدَهُ وَصَلَاتُهُ مَعَ الرَّجُلَيْنِ أَزکَی مِنْ صَلَاتِهِ مَعَ الرَّجُلِ وَمَا کَثُرَ فَھُوَ أَحَبُّ إِلَی اللهِ عزوجل۔
رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ وَابْنُ خُزَيْمَةَ وَابْنُ حِبَّانَ۔
7 : أخرجه أبو داود في السنن، کتاب : الصلاۃ، باب : في فضل صلاۃ الجماعۃ، 1 / 151، الرقم : 554، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 140، الرقم : 21276، وابن حبان في الصحیح، 5 / 405، الرقم : 2056، والنسائي في السنن الکبری، 1 / 295، الرقم : 917، والبیهقي في السنن الکبری، 3 / 61، الرقم : 4744۔
’’حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی اور فرمانے لگے : کیا فلاں شخص موجود ہے؟ صحابہ نے عرض کیا : نہیں۔ آپ ﷺ نے پھر پوچھا : کیا فلاں آدمی موجود ہے؟ انہوں نے عرض کیا : نہیں۔ آپ ﷺ فرمانے لگے : یہ دو نمازیں(یعنی فجر اور عشائ) منافقوں کے لئے بہت مشکل ہیں۔ اگر تمہیں ان کے ثواب کا علم ہو جائے تو تم ان دونوں کے لیے ضرور(مسجد میں) آؤ اگرچہ تمہیں گھٹنوں کے بل ہی کیوں نہ آنا پڑے اور بے شک پہلی صف فرشتوں کی صف کی طرح ہے اور اگر تم اس کی فضیلت کو جان لو تو تم اس میں مقابلہ بازی سے کام لو۔ ایک شخص کی دوسرے شخص کے ساتھ نماز، اکیلے شخص کی نماز سے افضل ہے اور دو آدمیوں کے ساتھ نماز ایک آدمی کے ساتھ نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ اسی طرح جتنی تعداد زیادہ ہو، اتنی اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہوتی ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام ابو داود، نسائی، احمد، ابن خزیمہ اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
8۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ کَانَ یَقُوْلُ : مَنْ صَلَّی فِي مَسْجِدٍ جَمَاعَةً أَرْبَعِيْنَ لَيْلَةً لَا تَفُوْتُهُ الرَّکْعَةُ الْأُوْلَی مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ کَتَبَ اللهُ لَهُ بِهَا عِتْقًا مِنَ النَّارِ۔ رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه، وَالْبَيْهَقِيُّ۔
8 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب : المساجد والجماعات، باب : صلاۃ العشاء والفجر في جماعۃ، 1 / 261، الرقم : 798، والبیهقي في شعب الإیمان، 3 / 62، الرقم : 2876، والمنذري في الترغیب والترھیب، 1 / 160، 164، الرقم : 594، 606۔
’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ ارشاد فرمایا کرتے تھے : جو شخص مسجد میں جماعت سے چالیس روز تک نماز پڑھے کہ اس کی عشاء کی پہلی رکعت بھی فوت نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے دوزح سے نجات لکھ دیتا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام ابن ماجہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
9۔ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ : إِنَّ اللهَ لَیَعْجَبُ مِنَ الصَّلَاةِ فِي الْجَمِيْعِ۔ رَوَاهُ أَحْمَدُ بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ۔
9 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 50، الرقم : 5112، والمنذري في الترغیب والترهیب، 1 / 159، الرقم : 589، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 2 / 226، الرقم : 8391، والدیلمي في مسند الفردوس، 1 / 160، الرقم : 592، والهیثمي في مجمع الزوائد، 2 / 39۔
’’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نماز با جماعت کو بہت زیادہ پسند فرماتے ہیں۔‘‘
اس حدیث کو امام احمد نے اسنادِ حسن کے ساتھ روایت کیا ہے۔
10۔ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : مَنْ تَوَضَّأَ ثُمَّ أَتَی الْمَسْجِدَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ ثُمَّ جَلَسَ حَتَّی یُصَلِّيَ الْفَجْرَ کُتِبَتْ صَلَاتُهُ یَوْمَئِذٍ فِي صَلَاةِ الأَبْرَارِ وَکُتِبَ فِي وَفْدِ الرَّحْمَنِ۔ رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ۔
10 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبیر، 8 / 185، الرقم : 7766، وفي مسند الشامیین، 1 / 300، الرقم : 525، والهیثمي في مجمع الزوائد، 2 / 41، والمنذري في الترغیب والترھیب، 1 / 164، الرقم : 697۔
’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص وضو کرے، پھر مسجد میں پہنچ کر نماز فجر سے پہلے دو رکعت نماز پڑھے اور نماز فجر تک بیٹھا رہے، اس کی اس دن کی نماز ابرار (نیک لوگوں) کی نماز شمار ہوتی ہے اور اسے رحمن کے وفد میں شمار کیا جاتا ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved