1۔ وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّکوٰةَ۔
(البقرۃ، 2 : 110)
’’اور نماز قائم (کیا) کرو اور زکوٰۃ دیتے رہا کرو۔‘‘
2۔ حٰـفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوةِ الْوُسْطٰی وَقُوْمُوْا ِللهِ قٰـنِتِيْنَo
(البقرۃ، 2 : 238)
’’سب نمازوں کی محافظت کیا کرو اور بالخصوص درمیانی نماز کی، اور اللہ کے حضور سراپا ادب و نیاز بن کر قیام کیا کروo‘‘
3۔ فَاِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلٰوةَ فَاذْکُرُوا اللهَ قِیَامًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰی جُنُوْبِکُمْ ج فَاِذَا اطْمَاْنَنْتُمْ فَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ ج اِنَّ الصَّلٰوةَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِيْنَ کِتٰـبًا مَّوْقُوْتًاo
(النساء، 4 : 103)
’’پھر (اے مسلمانو!) جب تم نماز ادا کر چکو تو اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور اپنے پہلوؤں پر (لیٹے ہر حال میں) یاد کرتے رہو، پھر جب تم (حالتِ خوف سے نکل کر) اطمینان پا لو تو نماز کو (حسبِ دستور) قائم کرو۔ بے شک نماز مومنوں پر مقررہ وقت کے حساب سے فرض ہےo‘‘
4۔ وَاَنْ اَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَاتَّقُوْهُ ط وَهُوَ الَّذِيْٓ اِلَيْهِ تُحْشَرُوْنَo
(الأنعام، 6 : 72)
’’اور یہ (بھی حکم ہوا ہے) کہ تم نماز قائم رکھو اور اس سے ڈرتے رہو اور وہی اللہ ہے جس کی طرف تم (سب)جمع کیے جائو گےo‘‘
5۔ وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَیِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ الَّيْلِ ط اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْهِبْنَ السَّيِّاٰتِ ط ذٰلِکَ ذِکْرٰی لِلذّٰکِرِيْنَo
(ھود، 11 : 114)
’’اور آپ دن کے دونوں کناروں میں اور رات کے کچھ حصوں میں نماز قائم کیجئے۔ بے شک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ یہ نصیحت قبول کرنے والوں کے لیے نصیحت ہےo‘‘
6۔ اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِدُلُوْکِ الشَّمْسِ اِلٰی غَسَقِ الَّيْلِ وَقُرْاٰنَ الْفَجْرِ ط اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ کَانَ مَشْهُوْدًاo
(بنی إسرائیل، 17 : 78)
’’آپ سورج ڈھلنے سے لے کر رات کی تاریکی تک (ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی) نماز قائم فرمایا کریں اور نمازِ فجر کا قرآن پڑھنا بھی (لازم کر لیں)، بے شک نمازِ فجر کے قرآن میں (فرشتوں کی) حاضری ہوتی ہے (اور حضوری بھی نصیب ہوتی ہے)o‘‘
7۔ وَاْمُرْ اَھْلَکَ بِالصَّلٰوةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْھَا ط لَا نَسْئَلُکَ رِزْقًا ط نَحْنُ نَرْزُقُکَ ط وَالْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوٰیo
(طہ، 20 : 132)
’’اور آپ اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم فرمائیں اور اس پر ثابت قدم رہیں، ہم آپ سے رزق طلب نہیں کرتے (بلکہ) ہم آپ کو رزق دیتے ہیں، اور بہتر انجام پرہیزگاری کا ہی ہےo‘‘
8۔ یٰـٓاَیُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا ارْکَعُوْا وَاسْجُدُوْا وَاعْبُدُوْا رَبَّکُمْ وَاَفْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَo
(الحج، 22 : 77)
’’اے ایمان والو! تم رکوع کرتے رہو اور سجود کرتے رہو، اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہو اور (دیگر) نیک کام کیے جاؤ تاکہ تم فلاح پا سکوo‘‘
9۔ وَالَّذِيْنَ هُمْ عَلٰی صَلَوٰتِهِمْ یُحٰفِظُوْنَo اُولٰٓـئِکَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَo الَّذِيْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَ ط هُمْ فِيْهَا خٰـلِدُوْنَo
(المؤمنون، 23 : 9۔11)
’’اور جو اپنی نمازوں کی (مداومت کے ساتھ) حفاظت کرنے والے ہیںo یہی لوگ (جنت کے) وارث ہیںo یہ لوگ جنت کے سب سے اعلیٰ باغات (جہاں تمام نعمتوں، راحتوں اور قربِ الٰہی کی لذتوں کی کثرت ہو گی ان) کی وراثت (بھی) پائیں گے، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گےo‘‘
10۔ وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّکٰوةَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَo
(النور، 24 : 56)
’’اور تم نماز (کے نظام) کو قائم رکھو اور زکوٰۃ کی ادائیگی (کا انتظام) کرتے رہو اور رسول (ﷺ) کی (مکمل) اطاعت بجا لائو تاکہ تم پر رحم فرمایا جائے (یعنی غلبہ و اقتدار، استحکام اور امن و حفاظت کی نعمتوں کو برقرار رکھا جائے)o‘‘
11۔ وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ ط اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْھٰی عَنِ الْفحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ۔
(العنکبوت، 29 : 45)
’’اور نماز قائم کیجئے، بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔‘‘
12۔ وَالَّذِيْنَ هُمْ عَلٰی صَلَاتِهِمْ یُحَافِظُوْنَo اُولٰٓئِکَ فِيْ جَنّٰتٍ مُّکْرَمُوْنَo
(المعارج، 70 : 34، 35)
’’اور وہ لوگ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیںoیہی لوگ ہیں جو جنتوں میں معزّز و مکرّم ہوں گےo‘‘
13۔ فَاقْرَءُ وْا مَا تَیَسَّرَ مِنْهُ وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّکٰوةَ وَاَقْرِضُوا اللهَ قَرْضًا حَسَنًا۔
(المزمل، 73 : 20)
’’سو جتنا آسانی سے ہوسکے اُتنا (ہی) پڑھ لیا کرو، اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیتے رہو اور اللہ کو قرضِ حسن دیا کرو۔‘‘
1۔ عَنْ أَبِي ھُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ أَعْرَابِیًّا أَتَی النَّبِيَّ ﷺ ، فَقَالَ : دُلَّنِي عَلَی عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُهُ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ قَالَ : تَعْبُدُ اللهَ وَلَا تُشْرِکُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيْمُ الصَّـلَاةَ الْمَکْتُوْبَةَ، وَتُؤَدِّي الزَّکَاةَ الْمَفْرُوْضَةَ، وَتَصُوْمُ رَمَضَانَ۔ قَالَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِیَدِهِ لَا أَزِيْدُ عَلَی ھَذَا، فَلَمَّا وَلَّی، قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : مَنْ سَرَّهُ أَنْ یَنْظُرَ إِلَی رَجُلٍ مِنْ أَھْلِ الْجَنَّةِ فَلْیَنْظُرْ إِلَی ھَذَا۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔
1 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الزکاۃ، باب : وجوب الزکاۃ، 2 / 506، الرقم : 1333، ومسلم في الصحیح، کتاب : الإیمان، باب : بیان الإیمان الذي یدخل به الجنۃ وأن من تمسک بما أمر به دخل الجنۃ، 1 / 44، الرقم : 14، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 342، الرقم : 8496، والبیهقي في السنن الکبری، 4 / 83، الرقم : 7029۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض گزار ہوا : (یا رسول اللہ!) مجھے ایسا عمل بتلائیں جس کے ذریعے میں جنت میں داخل ہوجاؤں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کی عبادت کر، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا، فرض نماز کی پابندی کر، زکوٰۃ ادا کر اور رمضان المبارک کے روزے رکھ۔ وہ عرض کرنے لگا : مجھے اس ہستی کی قسم ہے جو میری جان کی مالک ہے! میں اس پر اضافہ نہیں کروں گا۔ جب وہ واپس مڑا تو حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص جنتی آدمی کو دیکھنا چاہتا ہو وہ اسے دیکھ لے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
2۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّهُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ : أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِکُمْ یَغْتَسِلُ فِيْهِ کُلَّ یَوْمٍ خَمْسًا مَا تَقُوْلُ : ذَلِکَ یُبْقِي مِنْ دَرَنِه؟ قَالُوْا : لَا یُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ شَيْئًا۔ قَالَ : فَذَلِکَ مِثْلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ یَمْحُو اللهُ بِهِ الْخَطَایَا۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔
2 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : مواقیت الصلاۃ، باب : الصلوات الخمس کفارۃ، 1 / 197، الرقم : 505، ومسلم في الصحیح، کتاب : المساجد ومواضع الصلاۃ، باب : المشي إلی الصلاۃ تمحی به الخطایا وترفع به الدرجات، 1 / 462، الرقم : 667، والترمذي في السنن، کتاب : الأمثال، باب : مثل الصلوات الخمس، 5 / 151، الرقم : 2868۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : سوچو تو سہی اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر نہر ہو اور وہ روزانہ اس میں پانچ دفعہ نہائے تو کیا کہتے ہو کہ اس کے جسم پر میل کچیل باقی رہ جائے گا؟ لوگ عرض گزار ہوئے کہ ذرا بھی میل باقی نہیں رہے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہی پانچوں نمازوں کی مثال ہے کہ ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
3۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : یَتَعَاقَبُوْنَ فِيْکُمْ مَلَائِکَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلَائِکَةٌ بِالنَّهَارِ وَیَجْتَمِعُوْنَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ ثُمَّ یَعْرُجُ الَّذِيْنَ بَاتُوْا فِيْکُمْ۔ فَیَسْأَلُهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِھِمْ : کَيْفُ تَرَکْتُمْ عِبَادِي؟ فَیَقُوْلُوْنَ : تَرَکْنَاهُمْ وَهُمْ یُصَلُّوْنَ وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ یُصَلُّوْنَ۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔
3 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : مواقیت الصلوۃ، باب : فضل صلاۃ العصر، 1 / 203، الرقم : 530، ومسلم في الصحیح، کتاب : المساجد ومواضع الصلاۃ، باب : فضل صلاتي الصبح والعصر والمحافظۃ علیهما، 1 / 439، الرقم : 632، وابن حبان في الصحیح، 5 / 28، الرقم : 1736، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 257، الرقم : 743، والبیهقي في شعب الإیمان، 3 / 50، الرقم : 2836۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : رات اور دن کے فرشتے تمہارے پاس باری باری آتے رہتے ہیں اور فجر اور عصر کی نماز کے وقت وہ اکٹھے ہوجاتے ہیں۔ پھر وہ جو فرشتے رات تمہارے پاس ٹھہرے تھے، اوپر چڑھ جاتے ہیں اور ان سے ان کا پروردگار پوچھتا ہے حالانکہ وہ انہیں (اپنے بندوں کو) خوب جانتا ہے، تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ کہتے ہیں : جب ہم ان کے پاس سے(رات کو) روانہ ہوئے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس (صبح)پہنچے تو بھی نماز پڑھ رہے تھے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
4۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : اَلصَّلَاةُ الْخَمْسُ وَالْجُمُعَةُ إِلَی الْجُمُعَةِ کَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ مَا لَمْ تُغْشَ الْکَبَائِرُ۔
رَوَاهُ مُسْلِمٌ، وَالتِّرْمِذِيُّ، وَابْنُ مَاجَه۔
4 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الطهارۃ، باب : الصلوات الخمس والجمعۃ إلی الجمعۃ ورمضان إلی رمضان مکفرات لما بینهن ما اجتنبت الکبائر، 1 / 209، الرقم : 233، والترمذي في السنن، أبواب : الصلاۃ، باب : ما جاء في فضل الصلوات الخمس، 1 / 418، الرقم : 214، وابن ماجه في السنن، کتاب : الطهارۃ وسننها، باب : تحت کل شعرۃ جنابۃ، 1 / 196، الرقم : 598۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے لے کر دوسرا جمعہ پڑھنا ان کے درمیان واقع ہونے والے گناہوں کے لیے کفارہ بن جاتا ہے، جب تک انسان گناہ کبیرہ کا ارتکاب نہ کرے۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
5۔ عَنْ سَعِيْدِ بْنِ الْعَاصِ رضی الله عنه قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ عُثْمَانَ فَدَعَا بِطَهُوْرٍ فَقَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ : مَا مِنَ امْرِیئٍ مُسْلِمٍ تَحْضُرُهُ صَلَاةٌ مَکْتُوْبَةٌ فَیُحْسِنُ وُضُوْءَ هَا وَخُشُوْعَهَا وَرُکُوْعَهَا إِلَّا کَانَتْ کَفَّارَةً لِمَا قَبْلَهَا مِنَ الذُّنُوْبِ مَا لَمْ یُؤْتِ کَبِيْرَةً وَذَلِکَ الدَّهْرَ کُلَّهُ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ، وَالْبَيْهَقِيُّ، وَالْبَزَّارُ۔
5 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الطهارۃ، باب : فضل الوضوء والصلاۃ عقبه، 1 / 206، الرقم : 228، والبزار في المسند، 2 / 68، الرقم : 411، والبیهقي في السنن الکبری، 2 / 290، الرقم : 3397، وفي السنن الصغری، 1 / 495، الرقم : 877، وعبد بن حمید في المسند، 1 / 49، الرقم : 57، وأبو عوانۃ في المسند، 1 / 363، الرقم : 1312۔
’’حضرت سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے سامنے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کے لیے پانی منگوایا، پھرکہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس مسلمان نے بھی فرض نماز کا وقت پایا، اچھی طرح وضو کیا، پھر خشوع و خضوع کے ساتھ نماز پڑھی تو وہ نماز اس کے پچھلے تمام گناہوں کا کفارہ بن جائے گی، جب تک کہ وہ کوئی کبیرہ گناہ نہ کرے اور یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم، بیہقی اور بزار نے روایت کیا ہے۔
6۔ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رضی الله عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ : خَمْسُ صَلَوَاتٍ کَتَبَهُنَّ اللهُ عَلَی الْعِبَادِ فَمَنْ جَاءَ بِهِنَّ لَمْ یُضَيِّعْ مِنْهُنَّ شَيْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهِنَّ کَانَ لَهُ عِنْدَ اللهِ عَهْدٌ أَنْ یُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ وَمَنْ لَمْ یَأْتِ بِهِنَّ فَلَيْسَ لَهُ عِنْدَ اللهِ عَهْدٌ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ أَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ۔ رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَابْنُ حِبَّانَ۔
6 : أخرجه أبو داود في السنن، کتاب : الوتر، باب : فيمن لم یوتر، 2 / 62، الرقم : 1420، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 315، الرقم : 22745، وابن حبان في الصحیح، 5 / 23، الرقم : 1732، والدارمي في السنن، 1 / 446، الرقم : 1577۔
’’حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں جو شخص انہیں ادا کرے اور حقیر سمجھ کر ان میں سے کسی کو ضائع نہ کرے، اللہ تعالیٰ کا اس کے ساتھ وعدہ ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور جو انہیں ادا نہ کرے، اللہ تعالیٰ کا اس کے ساتھ وعدہ نہیں ہے، چاہے گا تو اسے عذاب سے دوچار کرے گا اور چاہے تو اسے جنت میں داخل کر دے گا۔‘‘ اس حدیث کو امام ابو داود اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
7۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيْدٍ رضي الله عنهما یَقُوْلَانِ : خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللهِ ﷺ یَومًا قَالَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِیَدِهِ -- ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ -- ثُمَّ أَکَبَّ، فَأَکَبَّ کُلُّ رَجُلٍ مِنَّا یَبْکِي لَا نَدْرِي عَلَی مَاذَا حَلَفَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فِي وَجْهِهِ الْبُشْرَی فَکَانَتْ أَحَبَّ إِلَيْنَا مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ ثُمَّ قَالَ : مَا مِنْ عَبْدٍ یُصَلِّي الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ وَیَصُوْمُ رَمَضَانَ وَیُخْرِجُ الزَّکَاةَ وَیَجْتَنِبُ الْکَبَائِرَ السَّبْعَ إِلَّا فُتِّحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ فَقِيْلَ لَهُ : ادْخُلْ بِسَلَامٍ۔ رَوَاهُ النِّسَائيُّ۔
7 : أخرجه النسائي في السنن، کتاب : الزکاۃ، باب : وجوب الزکاۃ، 5 / 8، الرقم : 2438، وفي السنن الکبری، 2 / 5، الرقم : 2218، والمنذري في الترغیب والترهیب، 1 / 299، الرقم : 1103، وابن رجب الحنبلي في جامع العلوم والحکم، 1 / 170۔
’’حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہما دونوں کا بیان ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا : اس ہستی کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! (اس ہستی کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس ہستی کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!) تین دفعہ فرمانے کے بعد چہرہ اقدس کے بل جا گرے(یعنی سجدہ ریز ہو گئے)، ہم میں سے بھی ہر شخص منہ کے بل گر کر رونے لگا۔ ہم نہیں جانتے تھے کہ آپ ﷺ نے حلف کیوں اُٹھایا۔ پھر آپ ﷺ نے سرِ انور اٹھایا تو آپ ﷺ کے چہرۂ انور پر رونق تھی اور آپ ﷺ کے چہرۂ اقدس پر خوشی کے آثار ہمیں سرخ اونٹوں سے بھی بڑھ کر پسندیدہ تھے۔ آپ ﷺ فرمانے لگے : جو شخص پانچ نمازیں پڑھے، رمضان المبارک کے روزے رکھے، زکوٰۃ ادا کرے اور سات کبیرہ گناہوں سے بچا رہے، اس کے لئے جنت کے دروازے کھول دیئے جائیں گے اور اسے کہا جائے گا با سلامت داخل ہو جاؤ۔‘‘ اس حدیث کو امام نسائی نے روایت کیا ہے۔
8۔ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ رضی الله عنه قَالَ : کُنْتُ مَعَ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ تَحْتَ شَجَرَةٍ وَأَخَذَ مِنْهَا غُصْنًا یَابِسًا فَهَزَّهُ حَتَّی تَحَاتَّ وَرَقُهُ، ثُمَّ قَالَ : یَا أَبَا عُثْمَانَ، أَلَا تَسْأَلُنِي لِمَ أَفْعَلُ هَذَا؟ قُلْتُ : وَلِمَ تَفْعَلُهُ؟ فَقَالَ : هَکَذَا فَعَلَ بِي رَسُوْلُ اللهِ ﷺ وَأَنَا مَعَهُ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَأَخَذَ مِنْهَا غُصْنًا یَابِسًا فَهَزَّهُ حَتَّی تَحَاتَّ وَرَقُهُ، فَقَالَ : یَا سَلْمَانُ، أَلَا تَسْأَلُنِي لِمَ أَفْعَلُ هَذَا؟ قُلْتُ : وَلِمَ تَفْعَلُهُ؟ قَالَ : إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوْءَ ثُمَّ صَلَّی الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ، تَحَاتَتْ خَطَایَاهُ کَمَا یَتَحَاتُّ هَذَا الْوَرَقُ وَقَالَ تَعَالَی : {وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِکَ ذِکرَی لِلذَّاکِرِيْنَ} [ھود، 11 : 114]۔ رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالدَّارِمِيُّ۔
8 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 437، الرقم : 23758، والدارمي في السنن، 1 / 197، الرقم : 719، والطبراني في المعجم الکبیر، 6 / 257، الرقم : 6151، والبزار في المسند، 6 / 477، الرقم : 2508، وذکره المنذري في الترغیب والترهیب، 1 / 145، الرقم : 534، والهیثمي في مجمع الزوائد، 1 / 297۔
’’حضرت ابو عثمان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے بیٹھا ہوا تھا کہ انہوں نے اس کی ایک خشک ٹہنی پکڑی اور اسے اس قدر ہلایا کہ اس کے تمام پتے گر گئے۔ پھر کہنے لگے : اے ابو عثمان! تم نے مجھ سے پوچھا کیوں نہیں کہ میں نے ایسے کیوں کیا؟ میں نے کہا : آپ نے ایسے کیوں کیا ہے؟ کہنے لگے : میں ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ درخت کے نیچے بیٹھا ہوا تھا کہ آپ ﷺ نے اسی طرح اس کی ایک خشک ٹہنی پکڑی اور اسے ہلایا، یہاں تک کہ اس کے تمام پتے گرگئے۔ پھر فرمایا : اے سلمان! تم مجھ سے پوچھتے کیوں نہیں کہ میں نے ایسے کیوں کیا؟ میں نے عرض کیا : آپ نے ایسے کیوں کیا؟ آپ ﷺ فرمانے لگے : ایک مسلمان جب اچھی طرح وضو کرے اور پانچ نمازیں ادا کرے تو اس کے گناہ ایسے جھڑ جاتے ہیں جیسے یہ پتے جھڑ رہے تھے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’اور دن کے دونوں سروں (یعنی صبح و شام کے اوقات میں) اور رات کی چند (پہلی) ساعات میں نماز پڑھا کرو، کچھ شک نہیں کہ نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں، یہ ان کے لئے نصیحت ہے جو نصیحت قبول کرنے والے ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد، اور دارمی نے روایت کیا ہے۔
9۔ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رضي الله عنهما، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ : أَنَّهُ ذَکَرَ الصَّلَاةَ یَوْمًا فَقَالَ : مَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا کَانَتْ لَهُ نُوْرًا وَبُرْهَانًا وَنَجَاةً مِنَ النَّارِ یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَمَنْ لَمْ یُحَافِظْ عَلَيْهَا لَم تَکُنْ لَهُ نُوْرًا وَلَا نَجَاةً وَلَا بُرْهَانًا وَکَانَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ مَعَ قَارُوْنَ وَ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَأُبَيِّ بْنِ خَلَفٍ۔
رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ، وَأَحمَدُ بِإِسْنَادٍ صَحِيْحٍ وَابْنُ حِبَّانَ۔
9 : أخرجه الدارمي في السنن، کتاب : الرقاق، باب : في المحافظۃ علی الصلاۃ، 2 / 390، الرقم : 2721، وابن حبان في الصحیح، 4 / 329، الرقم : 1467، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 169، الرقم : 6576، والهیثمي في موارد الظمآن، 1 / 87، الرقم : 254، وعبد بن حمید في المسند، 1 / 139، الرقم : 353۔
’’حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن حضور نبی اکرم ﷺ نے نماز کا ذکر کیا اور فرمایا : جو شخص اس کی حفاظت کرے گا، یہ اس کے لئے قیامت کے دن نور، برھان اور آگ سے نجات کا باعث ہوگی اور جس نے اس کا خیال نہ کیا، اس کے لئے نہ کوئی نور ہوگا، نہ نجات اور نہ ہی برہان، بلکہ وہ بروز قیامت قارون، فرعون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔‘‘
اس حدیث کو امام دارمی، احمد بن حنبل نے اسناد صحیح کے ساتھ اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
1۔ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللهِ رضی الله عنه یُعْجِبُهُ أَنْ یَقْعُدَ حَيْثُ تُعْرَضُ الْمَصَاحِفُ، فَجَاءَ هُ رَجُلٌ مِنْ ثَقِیفٍ، فَقَالَ : أَيُّ دَرَجَاتِ الإِسْلَامِ أَفْضَلُ؟ قَالَ : الصَّلَاةُ عَلَی وَقْتِهَا، مَنْ تَرَکَ الصَّلَاةَ فَـلَا دِيْنَ لَهُ۔
1 : أخرجه المروزي في تعظیم قدر الصلاۃ، 2 / 898، الرقم : 935۔
’’حضرت زربن حبیش بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ اس جگہ بیٹھنا پسند فرماتے تھے، جہاں مصاحف کھلے ہوئے ہوتے، پس آپ کے پاس بنو ثقیف کا ایک آدمی آیا اور کہا : اسلام کے درجوں میں سے کون سا درجہ افضل ہے؟ آپ نے فرمایا : بروقت نماز کی ادائیگی، جس نے نماز ترک کی پس اس کا کوئی دین نہیں۔‘‘
2۔ قال سعید بن المسیب رضی الله عنه : ما فاتتني فریضۃ في جماعۃ منذ أربعین سنۃ، وما أذن المؤذن منذ ثلاثین سنۃ إلا وأنا في المسجد وصلی رضی الله عنه الصبح بوضوء العشاء خمسین سنۃ۔
2 : أخرجه الشعراني في الطبقات الکبری : 47۔
’’حضرت سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ نے فرمایا : چالیس سال سے میرا کوئی فرض باجماعت فوت نہیں ہوا اور تیس سال سے موذن جب بھی اذان دیتا ہے تو میں مسجد میں ہوتا ہوں۔ آپ نے پچاس سال عشاء کے وضو کے ساتھ نمازِ فجر ادا فرمائی۔‘‘
3۔ قال عبد الله بن أحمد بن حنبل رَحِمَهُ الله : کان أبي یصلي في کل یوم ولیلۃ ثلاثمائۃ رکعۃ فلما مرض من تلک الأسواط أضعفته، فکان یصلي في کل یوم ولیلۃ مائۃ وخمسین رکعۃ، وکان قرب الثمانین۔
3 : أخرجه أبو نعیم في حلیۃ الأولیاء، 9 / 181، والذهبي في سیر أعلام البنلائ، 11 / 212، وابن عساکر في تاریخ مدینۃ دمشق، 5 / 300۔
’’(امام احمد بن حنبل رَحِمَهُ اللہ کے صاحبزادے) حضرت عبد اللہ بن احمد بن حنبل بیان کرے ہیں کہ میرے والد ماجد (امام احمد بن حنبل) ایک دن میں تین سو رکعات نوافل پڑھتے تھے اور جب انہیں ظلم و تعدی کے کوڑے لگے ضعف میں اضافہ ہو گیا تو ایک دن میں ڈیڑھ سو رکعات پڑھتے تھے اس وقت وہ اسی برس کی عمر کے قریب قریب تھے۔‘‘
4۔ قال بِشْر رَحِمَهُ الله : لا تجدُ حلاوةَ العبادةِ، حتی تجعلَ بینک وبین الشهواتِ حائطاً من حدید۔
4 : أخرجه السُّلمی في طبقات الصّوفیۃ : 43۔
’’حضرت بشر حافی رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : تو اس وقت تک عبادت کی حلاوت کو نہیں پا سکتا جب تک کہ تو اپنے اور اپنی شہوات کے درمیان لوہے کی مضبوط دیوار قائم نہیں کر لیتا۔‘‘
5۔ سئل إسماعیل بن نجید رَحِمَهُ الله : ما الذي لا بد للعبد منه؟۔ فقال : ملازمۃ العبودیۃ علی السُّنۃ، ودوام المراقبۃ۔
5 : أخرجه السّلمي في طبقات الصّوفیۃ : 455۔
’’حضرت اسماعیل بن نجید رَحِمَهُ اللہ سے پوچھا گیا : کون سی چیز ہے جو ایک بندے کے لئے بجا لانا ضروری ہے؟ انہوں نے کہا : سنت کے مطابق عبادت کا اہتمام کرنا اور مراقبہ میں ہمیشگی اختیار کرنا۔‘‘
6۔ قال أبو عبد الله رَحِمَهُ الله : الخشوع في الصلاۃ علامۃ فلاح المصلي۔
6 : أخرجه السّلمي في طبقات الصّوفیۃ : 498
’’حضرت ابو عبد اللہ رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : نماز میں خشوع و خضوع نمازی کی کامیابی کی علامت ہے۔‘‘
7۔ قال أبو مسلم الخولاني رَحِمَهُ الله : من شد رجلیه في الصلاۃ ثبت الله رجلیه علی الصراط۔
7 : أخرجه الشعراني في الطبقات الکبری : 46۔
’’حضرت ابو مسلم خولانی رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : جس نے اپنے دونوں پاؤں نماز میں باندھ لئے(یعنی نماز میں استقامت اور خشوع اختیار کیا) اللہ تعالیٰ پل صراط پر اسے ثابت قدم رکھے گا۔‘‘
8۔ قال سفیان بن عیینۃ رحمه الله : ائتوا الصلاۃ قبل النداء ولا تکونوا کالعبد السوء لا یأتي للصلاۃ حتی یدعی إلیها۔
8 : أخرجه الشعراني في الطبقات الکبری : 87۔
’’حضرت سفیان بن عیینہ رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : نماز کے لئے اذان ہونے سے پہلے آؤ اور برے غلام کی طرح نہ ہونا کہ جب تک بلایا نہ جائے نماز کے لیے نہیں آتا۔‘‘
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved