1۔ وَاِذَا نَادَيْتُمْ اِلَی الصَّلٰوةِ اتَّخَذُوْهَا هُزُوًا وَّلَعِبًا ط ذٰلِکَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُوْنَo
(المائده، 5 : 58)
’’اور جب تم نماز کے لیے (لوگوں کو بصورتِ اذان) پکارتے ہو تو یہ (لوگ) اسے ہنسی اور کھیل بنالیتے ہیں۔ یہ اس لیے کہ وہ ایسے لوگ ہیں جو (بالکل) عقل ہی نہیں رکھتےo‘‘
2۔ وَمَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَآ اِلَی اللهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَّقَالَ اِنَّنِيْ مِنَ الْمُسْلِمِيْنo
(فصلت، 41 : 33)
’’اور اس شخص سے زیادہ خوش گفتار کون ہو سکتا ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک عمل کرے اور کہے : بے شک میں ( اللہ عزوجل اور رسول ﷺ کے) فرمانبرداروں میں سے ہوںo‘‘
3۔ یٰٓـاَیُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ يَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰی ذِکْرِ اللهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ط ذٰلِکُمْ خَيْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَo
(الجمعۃ، 62 : 9)
’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لیے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہوo‘‘
1۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : لَوْ یَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ ثُمَّ لَمْ یَجِدُوْا إِلَّا أَنْ یَسْتَهِمُوْا عَلَيْهِ لَاسْتَهَمُوْا۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔
1 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الآذان، باب : الاستهام في الآذان، 1 / 222، الرقم : 590، وکتاب : الجماعۃ والإمامۃ، باب : فضل التھجیر إلی الظھر، 1 / 233، الرقم : 624، وکتاب : الشھادات، باب : في المشکلات، 2 / 955، الرقم : 2543، ومسلم في الصحیح، کتاب : الصلاۃ، باب : تسویۃ الصفوف وإقامتھا وفضل الأول، 1 / 325، الرقم : 437۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر لوگ جانتے کہ اذان دینے اور پہلی صف میں کھڑے ہونے کی کیا (فضیلت)ہے اور پھر قرعہ اندازی کے بغیر(یہ سعادت) حاصل نہ کر سکتے تو قرعہ اندازی کرتے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
2۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ الْأَنْصَارِيِّ ثُمَّ الْمَازِنِيِّ عَنْ أَبِيْهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيْدٍ الْخُدْرِيَّ رضی الله عنه قَالَ لَهُ : إِنِّي أَرَاکَ تُحِبُّ الْغَنَمَ وَالْبَادِیَةَ فَإِذَا کُنْتَ فِي غَنَمِکَ أَوْ بَادِیَتِکَ فَأَذَّنْتَ بِالصَّلَاةِ فَارْفَعْ صَوْتَکَ بِالنِّدَاءِ فَإِنَّهُ لَا یَسْمَعُ مَدَی صَوْتِ الْمُؤَذِّنِ جِنٌّ وَلَا إِنْسٌ وَلَا شَيْئٌ إِلَّا شَهِدَ لَهُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ۔ قَالَ أَبُوْ سَعِيْدٍ : سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ ۔ رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ، وَالنَّسَائِيُّ، وَمَالِکٌ، وَأَحْمَدُ۔
2 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الآذان، باب : رفع الصوت بالندائ، 1 / 221، الرقم : 584، وکتاب : بدء الخلق، باب : ذکر الجن وثوابھم، وعقابھم، 3 / 1200، الرقم : 3122، وکتاب : التوحید، باب : قول النبي ﷺ الماهر بالقرآن مع السفرۃ الکرام البررۃ وزینوا القرآن بأصواتھم، 6 / 4327، الرقم : 7109، والنسائي في السنن، کتاب : الآذان، باب : رفع الصوت بالآذان، 2 / 12، الرقم : 644۔
’’عبد الرحمن بن ابو صعصعہ انصاری مازنی کے والد ماجد سے روایت ہے کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اُن سے فرمایا : میں دیکھتا ہوں کہ تم بکریوں اور جنگل کو پسند کرتے ہو ۔ جب تم اپنی بکریوں یا جنگل میں ہوا کرو تو نماز کے لیے اذان کہو اور خوب بلند آواز سے کہو کیونکہ مؤذن کی اذان کو جو بھی جن یا انسان یا دوسری مخلوق سنے گی وہ قیامت کے روز اس کے لیے گواہی دے گی۔ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں نے یہ بات رسول اللہ ﷺ سے سنی۔‘‘ اس حدیث کو بخاری، نسائی، مالک اور احمد نے روایت کیا ہے۔
3۔ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ یَحْیَی عَنْ عَمِّهِ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ مُعَاوِیَةَ بْنِ أَبِي سُفْیَانَ فَجَائَهُ الْمُؤَذِّنُ یَدْعُوْهُ إِلَی الصَّلَاةِ۔ فَقَالَ مُعَاوِیَةُ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ : الْمُؤَذِّنُوْنَ أَطْوَلُ النَّاسِ أَعْنَاقًا یَوْمَ الْقِیَامَةِ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ، وَابْنُ مَاجَه، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ۔
3 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الصلاۃ، باب : فضل الآذان وھرب الشیطان عند سماعه، 1 / 290، الرقم : 387، وابن ماجه في السنن، کتاب : الآذان والسنۃ فیھا، باب : فضل الآذان وثواب المؤذنین، 1 / 240، الرقم : 725، وأحمد بن حنبل عن أنس في المسند، 3 / 169، 264، الرقم : 12752، 13815، وعبد الرزاق بإسناده في المصنف، 1 / 483، الرقم : 1860، 1862 ۔
’’طلحہ بن یحییٰ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میں حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے پاس تھا کہ مؤذن نے ان کو نماز کے لیے بلایا۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن جب مؤذن اٹھیں گے تو ان کی گردنیں سب سے بلند ہوں گی۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم، ابن ماجہ اور عبد الرزاق نے روایت کیا ہے۔
4۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : لَا یُرَدُّ الدُّعَاءُ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ۔ رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ، وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ۔
4 : أخرجه أبو داود في السنن، کتاب : الصلاۃ، باب : ما جاء في الدعاء بین الآذان والإقامۃ، 1 / 144، الرقم : 521، وعبد الرزاق في المصنف، 1 / 495، الرقم : 119، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 6 / 30، الرقم : 29244، والنسائي في السنن الکبری، 6 / 23، الرقم : 9899، وفي عمل الیوم واللیلۃ، 1 / 167، 169، الرقم : 67، 71۔
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اذان اور تکبیر کے درمیان جو دعا بھی مانگی جائے مسترد نہیں ہوتی۔‘‘
اس حدیث کو امام ابو داود، عبد الرزاق اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
5۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : اَلْمُؤَذِّنُ یُغْفَرُ لَهُ مَدَی صَوْتِهِ وَیَشْهَدُ لَهُ کُلُّ رَطْبٍ وَیَابِسٍ۔ رَوَاهُ النَّسَائِيُّ، وَأَبُوْ دَاوُدَ وَاللَّفْظُ لَهُ، وَابْنُ مَاجَه۔
5 : أخرجه النسائي في السنن، کتاب : الأذان، باب : رفع الصوت بالآذان، 2 / 12، الرقم : 645، وأبو داود في السنن، کتاب : الصلاۃ، باب : رفع الصوت بالأذان، 1 / 142، الرقم : 515، وابن ماجه في السنن، کتاب : الأذان والسنۃ فیھا، باب : فضل الأذان وثواب المؤذنین، 1 / 240، الرقم : 724۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا : مؤذن کی آواز جہاں تک پہنچتی ہے اس کو بخش دیا جاتا ہے اور اذان دینے والے کے لیے ہر تر اور خشک چیز(اس کے ایمان کی) گواہی دیتی ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام نسائی، ابوداود اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے، مذکورہ الفاظ امام ابو داود کے ہیں۔
6۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : مَنْ أَذَّنَ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَکُتِبَ لَهُ بِتَأْذِيْنِهِ فِي کُلِّ یَوْمٍ سِتُّوْنَ حَسَنَةً وَلِکُلِّ إِقَامَةٍ ثَـلَاثُوْنَ حَسَنَةً۔ رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه، وَالطَّبَرَانِيُّ، والْبَيْھَقِيُّ۔
6 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب : الأذان والسنۃ فیھا، باب : فضل الأذان وثواب المؤذن، 1 / 241، الرقم : 728، والطبراني في المعجم الأوسط، 8 / 312، الرقم : 8733، والدارقطني في السنن، 1 / 240، الرقم : 24، والحاکم في المستدرک، 1 / 322، الرقم : 736، والبیهقي في السنن الکبری، 1 / 433، الرقم : 1881، وفي شعب الإیمان، 3 / 119، الرقم : 3059۔
’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو شخص بارہ سال تک اذان دے اس کے لیے بہشت واجب ہو جاتی ہے، اور اس کے لیے ہر روز ہر اذان پر ساٹھ نیکیاں اور ہر تکبیر پر تیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام ابن ماجہ، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
7۔ عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : یَدُ الرَّحْمَنِ فَوْقَ رَأْسِ الْمُؤَذِّنِ وَإِنَّهُ لَیُغْفَرُ لَهُ مَدَی صَوْتِهِ أَيْنَ بَلَغَ۔ رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ، وَالْمُنْذَرِيُّ۔
7 : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 2 / 281، الرقم : 1987، ونقله المنذري في الترغیب والترهیب، 1 / 109، الرقم : 364، والھیثمي في مجمع الزوائد، 1 / 326۔
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مؤذن کے سر پر اللہ تعالیٰ کا ہاتھ ہوتا ہے اور اسے اس کی آواز کی پہنچ تک، جہاں تک بھی پہنچ جائے، معاف کر دیا جاتا ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام طبرانی اور منذری نے روایت کیا ہے۔
8۔ عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی الله عنه : أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : لَو یَعْلَمُ النَّاسُ مَا لَهُمْ فِي التَّأْذِيْنِ لَتَضَارَبُوْا عَلَيْهِ بِالسُّیُوْفِ۔ رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَالْمُنْذَرِيُّ، وَالْھَيْثَمِيُّ۔
8 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 29، الرقم : 11259، والمنذري في الترغیب والترهیب، 1 / 108، الرقم : 359، والھیثمي في مجمع الزوائد، 1 / 325۔
’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر لوگوں کو اذان کے ثواب کا علم ہوجائے تووہ اس کی خاطر تلواروں کے ساتھ باہم بر سر پیکار ہوجائیں۔‘‘
اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔
9۔ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : إِنَّ الْمُؤَذِّنِيْنَ وَالْمُلَبِّيْنَ یَخْرُجُوْنَ مِنْ قُبُوْرِهِمْ یُؤَذِّنُ الْمُؤَذِّنُ وَیُلَبِّي الْمُلَبِّي۔ رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ۔
9 : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 4 / 40، الرقم : 3558، والمنذري في الترغیب والترهیب، 1 / 111، الرقم : 373، الهیثمی في مجمع الزوائد، 1 / 327۔
’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اذان کہنے والے اور تلبیہ (لَبَّيْکَ اللّٰهُمَّ لَبَّيْبَکَ) کہنے والے جب اپنی قبروں سے نکلیں گے تو مؤذن اذان اور ملبی(تلبیہ کہنے والے) تلبیہ کہہ رہے ہوں گے۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
10۔ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : أَیُّمَا قَوْمٍ نُوْدِيَ فِيْهِمْ بِالأَذَانِ صَبَاحًا إِلَّا کَانُوْا فِي أَمَانِ اللهِ حَتَّی یُمْسُوْا وَأَیُّمَا قَوْمٍ نُوْدِيَ عَلَيْهِمْ بِالْأَذَانِ مَسَاءً إِلَّا کَانُوْا فِي أَمَانِ اللهِ حَتَّی یُصْبِحُوْا۔ رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ، وَالْمُنْذَرِيُّ۔
10 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبیر، 20 / 215، الرقم : 498، وذکره المنذري في الترغیب والترهیب، 1 / 113، الرقم : 383، والھیثمي في مجمع الزوائد، 1 / 328۔
’’حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب لوگوں کی (کسی بستی) میں صبح کی اذان کہی جائے تو وہ شام تک اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں رہتی ہے اور جب شام کی اذان کہی جائے تووہ صبح تک اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں رہتی ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام طبرانی اور منذری نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved