یٰٓـاَیُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَکُمْ وَاَيْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُءُوْسِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَيْنِ ط وَاِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوْا ط وَاِنْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَوْعَلٰی سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِيْدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِکُمْ وَاَيْدِيْکُمْ مِّنْهُ ط مَا یُرِيْدُ اللهُ لِیَجْعَلَ عَلَيْکُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّلٰـکِنْ یُّرِيْدُ لِیُطَهِرَکُمْ وَ لِیُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَيْکُمْ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَo
(المائدۃ، 5 : 6)
’’اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز کے لیے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو (وضو کے لیے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (بھی) ٹخنوں سمیت (دھو لو)، اور اگر تم حالت جنابت میں ہو تو (نہا کر) خوب پاک ہو جاؤ، اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم سے کوئی رفع حاجت سے (فارغ ہوکر) آیا ہو یا تم نے عورتوں سے قربت (مجامعت) کی ہو پھر تم پانی نہ پاؤ تو (اندریں صورت) پاک مٹی سے تیمم کر لیا کرو۔ پس (تیمم یہ ہے کہ) اس (پاک مٹی) سے اپنے چہروں اور اپنے (پورے) ہاتھوں کا مسح کر لو۔ اللہ نہیں چاہتا کہ وہ تمہارے اوپر کسی قسم کی سختی کرے لیکن وہ (یہ) چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کر دے اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دے تاکہ تم شکرگزار بن جاؤo‘‘
1۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ : إِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ یَقُوْلُ : إِنَّ أُمَّتِي یُدْعَوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِيْنَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوْءِ فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ أَنْ یُطِيْلَ غُرَّتَهُ فَلْیَفْعَلْ۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔
1 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الوضوئ، باب : فضل الوضوئ، 1 / 63، الرقم : 136، ومسلم في الصحیح، کتاب : الطهارۃ، باب : استحباب إطالۃ الغرۃ والتحجیل في الوضوئ، 1 / 216، الرقم : 246۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : قیامت کے روز میرے اُمتی اعضائے وضو کی چمک کے باعث سفید چہرے اور سفید ٹانگوں والے (پنج کلیان) کہہ کر بلائے جائیں گے۔ جو تم میں سے اپنی چمک کو بڑھانے کی طاقت رکھتا ہے اسے بڑھانی چاہیے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
2۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ السُّلَمِيِّ قَالَ : فَقُلْتُ : یَا نَبِيَّ اللهِ، فَالْوُضُوْءُ؟ حَدِّثْنِي عَنْهُ۔ قَالَ : مَا مِنْکُمْ رَجُلٌ یُقَرِّبُ وَضُوْئَهُ فَیَتَمَضْمَضُ وَیَسْتَنْشِقُ فَیَنْتَثِرُ إِلَّا خَرَّتْ خَطَایَا وَجْهِهِ وَفِيْهِ وَخَیَاشِيْمِهِ۔ ثُمَّ إِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ کَمَا أَمَرَهُ اللهُ إِلَّا خَرَّتْ خَطَایَا وَجْهِهِ مِنْ أَطْرَافِ لِحْیَتِهِ مَعَ الْمَاءِ۔ ثُمَّ یَغْسِلُ یَدَيْهِ إِلَی الْمِرْفَقَيْنِ إِلَّا خَرَّتْ خَطَایَا یَدَيْهِ مِنْ أَنَامِلِهِ مَعَ الْمَاءِ۔ ثُمَّ یَمْسَحُ رَأْسَهُ إِلَّا خَرَّتْ خَطَایَا رَأْسِهِ مِنْ أَطْرَافِ شَعْرِهِ مَعَ الْمَاءِ۔ ثُمَّ یَغْسِلُ قَدَمَيْهِ إِلَی الْکَعْبَيْنِ إِلَّا خَرَّتْ خَطَایَا رِجْلَيْهِ مِنْ أَنَامِلِهِ مَعَ الْمَاءِ۔ فَإِنْ هُوَ قَامَ فَصَلَّی فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَمَجَّدَهُ بِالَّذِي هُوَ لَهُ أَهْلٌ وَفَرَّغَ قَلْبَهُ لِلّٰهِ إِلَّا انْصَرَفَ مِنْ خَطِيْئَتِهِ کَهَيْئَتِهِ یَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ۔
رَوَاهُ مُسْلِمٌ۔
2 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : صلاۃ المسافرین، باب : إسلام عمرو بن عبسۃ، 1 / 570، الرقم : 832، وأبو نعیم في المسند المستخرج علی صحیح مسلم، 2 / 425، الرقم : 1877، والبیهقي في السنن الکبری، 2 / 454، الرقم : 4178۔
’’حضرت عمرو بن عبسہ سلمی رضی اللہ عنہ (ایک طویل روایت میں) بیان کرتے ہیں کہ میںنے عرض کیا : یا نبی اللہ! مجھے وضو کے متعلق بتلائیے! آپ ﷺ نے فرمایا : تم میں سے جو شخص بھی ثواب کی نیت سے وضو کرتا ہے، کلی کرتا ہے، ناک میں پانی ڈالتا ہے، ناک صاف کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے چہرے، منہ اور نتھنوں کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے، پھر جب وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق چہرہ دھوتا ہے تو داڑھی کے اطراف سے اس کے چہرہ کے گناہ پانی کے ساتھ جھڑ جاتے ہیں، پھر جب وہ کہنیوں تک ہاتھ دھوتا ہے تو ہاتھوں کے پوروں سے پانی کے ساتھ اس کے ہاتھوں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں، پھر جب وہ سر کا مسح کرتا ہے تو بالوں کے سِروں سے اس کے سر کے گناہ پانی کے ساتھ جھڑ جاتے ہیں اور جب وہ ٹخنوں سمیت پائوں دھوتا ہے تو پوروں سے لے کر ٹانگوں تک اس کے گناہ پانی سے جھڑ جاتے ہیں، پھر اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے جس میں اللہ تعالیٰ کی ایسی حمد و ثناء اور تعظیم کرے جو اس کی شان کے لائق ہے اور خالی الذہن ہو کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف متوجہ رہے تو نماز سے فارغ ہونے کے بعد وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسا کہ اس کی ماں نے اسے ابھی جنا ہو۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔
3۔ عَن أَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : أَیُّمَا رَجُلٍ قَامَ إِلَی وُضُوْئِهِ یُرِيْدُ الصَّلَاةَ ثُمَّ غَسَلَ کَفَّيْهِ نَزَلَتْ خَطِيْئَتُهُ مِنْ کَفَّيْهِ مَعَ أَوَّلِ قَطْرَةٍ، فَإِذَا مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَاسْتَنْثَرَ نَزَلَتْ خَطِيْئَتُهُ مِنْ لِّسَانِهِ وَشَفَتَيْهِ مَعَ أَوَّلِ قَطْرَةٍ فَإِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ نَزَلَتْ خَطِيْئَتُهُ مِنْ سَمْعِهِ وَبَصَرِهِ مَعَ أَوَّلِ قَطْرَةٍ، فَإِذَا غَسَلَ یَدَيْهِ إِلَی الْمِرْفَقَيْنِ وَرِجْلَيْهِ إِلَی الْکَعْبَيْنِ سَلِمَ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ هُوَ لَهُ وَمِنْ کُلِّ خَطِيْئَةٍ کَهَيْئَتِهِ یَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ، قَالَ : فَإِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ رَفَعَ اللهُ بِهَا دَرَجَتَهُ وَإِنْ قَعَدَ قَعَدَ سَالِمًا۔
وفي روایۃ له : قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ : مَنْ تَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوْءَ : غَسَلَ یَدَيْهِ وَوَجْهَهُ وَمَسَحَ عَلَی رَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ ثُمَّ قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ الْمَفْرُوْضَةِ غَفَرَ اللهُ لَهُ فِي ذَلِکَ الْیَوْمِ مَا مَشَتْ إِلَيْهِ رِجْلُهُ وَقَبَضَتْ عَلَيْهِ یَدَاهُ وسَمِعَتْ إِلَيْهِ أُذُنَاهُ وَنَظَرَتْ إِلَيْهِ عَيْنَاهُ وَحَدَّثَ بِهِ نَفْسَهُ مِنْ سُوْئٍ۔ قَالَ : وَاللهِ، لَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ نَّبِيِّ اللهِ ﷺ مَا لَا أُحْصِيْهِ۔ رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَالْمُنْذَرِيُّ، وَالْھَيْثَمِيُّ۔
3 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 263، الرقم : 22321، 22326، وذکره المنذري في الترغیب والترهیب، 1 / 94، الرقم : 295، والھیثمي في مجمع الزوائد، 1 / 222، والسیوطي في الدرالمنثور، 3 / 32۔
’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص نماز کے ارادے سے وضو کرنا شروع کرتا ہے اور اپنی ہتھیلیوں کو دھوتا ہے، پہلے قطرے کے ساتھ ہی اس کی ہتھیلیوں کے تمام گناہ ساقط ہوجاتے ہیں اور جب کلی کرتا ہے، ناک میں پانی ڈالتا ہے اور ناک جھاڑتا ہے تو اس کی زبان اور ہونٹوں کے تمام گناہ پہلے قطرے کے ساتھ ہی دھل جاتے ہیں اور جب اپنے چہرے کو دھوتا ہے تو اس کے تمام گناہ پہلے قطرے کے ساتھ ہی اس کے کان اور آنکھ سے نکل جاتے ہیں اور جب اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک اور پاؤں کو ٹخنوں تک دھوتا ہے تو وہ ہر گناہ سے محفوظ ہوچکا ہوتا ہے اور اس حالت میں ہوجاتا ہے جس میں اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اگر وہ نماز کے لئے کھڑا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کا درجہ بلند کرتا ہے اور اگر بیٹھ جائے تو گناہوں سے پاک صاف ہوتا ہے۔
’’اور دوسری روایت میں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : جس شخص نے مکمل وضو کیا، اپنے ہاتھوں اور چہرے کو دھویا، سر اور کانوں کا مسح کیا پھر فرض نماز ادا کی۔ اس کے اس دن کے وہ تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں جو اس کے پاؤں نے چل کر، ہاتھوں نے پکڑ کر، کانوں نے سن کر یا آنکھوں نے دیکھ کر کیے اور اس کے دل نے برے ارادے کیے۔ راوی کہتے ہیں کہ خدا کی قسم! میں نے حضور نبی اکرم ﷺ سے اتنا کچھ سنا ہے کہ اسے شمار نہیں کرسکتا۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل، منذری اور ہیثمي نے روایت کیا ہے۔
4۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ أَتَی الْمَقْبُرَةَ فَقَالَ : اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِيْنَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللهُ بِکُمْ لَاحِقُوْنَ وَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا۔ قَالُوْا : أَوَلَسْنَا إِخْوَانَکَ یَا رَسُوْلَ اللهِ؟ قَالَ : أَنْتُمْ أَصْحَابِي، وَإِخْوَانُنَا الَّذِيْنَ لَمْ یَأْتُوْا بَعْدُ۔ فَقَالُوْا : کَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ یَأْتِ بَعْدُ مِنْ أُمَّتِکَ یَا رَسُوْلَ اللهِ؟ فَقَالَ : أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَهُ خَيْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَةٌ بَيْنَ ظَهْرَيْ خَيْلٍ دُهْمٍ بُهْمٍ أَلَا یَعْرِفُ خَيْلَهُ؟ قَالُوْا : بَلَی یَا رَسُوْلَ اللهِ، قَالَ : فَإِنَّهُمْ یَأْتُوْنَ غُرًّا مُحَجَّلِيْنَ مِنَ الْوُضُوْءِ وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَی الْحَوْضِ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ۔
4 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الطھارۃ، باب : استحباب إطالۃ الغرۃ والتحجیل في الوضوئ، 1 / 218، الرقم : 249، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1 / 6، الرقم : 6، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 408، الرقم : 9281، وأبو یعلی في المسند، 11 / 387، الرقم : 6502، والبیهقي في السنن الکبری، 4 / 78، الرقم : 7001۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ قبرستان(جنت البقیع) تشریف لے گئے اور فرمایا : السلام علیکم اے مؤمنو! ہم بھی ان شاء اللہ تمہارے پاس آنے والے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ ہم اپنے (دینی) بھائیوں کو دیکھیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ! کیا ہم آپ کے (دینی) بھائی نہیں ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تم میرے صحابہ ہو اور ہمارے (دینی) بھائی وہ لوگ ہیں جو ابھی تک پیدا نہیں ہوئے(بعد کے زمانوں میں پیدا ہوں گے)، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ! آپ اپنی امت کے اِن لوگوں کو کیسے پہچان لیں گے جو ابھی تک پیدا ہی نہیں ہوئے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : یہ بتلائو کہ کسی شخص کے ایسے گھوڑے جو سفید چہرے اور سفید ٹانگوں والے (پنج کلیان) ہوں، سیاہ گھوڑوں میں مل جائیں تو کیا وہ اپنے گھوڑوں کو ان میں سے شناخت نہیں کر سکے گا، صحابہ نے عرض کیا : کیوں نہیں! یا رسول اللہ! آپ ﷺ نے فرمایا : میری اُمت جس وقت میرے حوض پر آئے گی تو ان کے چہرے اور ہاتھ پائوں آثارِ وضو سے سفید اور چمکدار ہوں گے اور میں ان کے استقبال کے لیے پہلے سے حوض پر موجود ہوں گا ۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔
5۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ یَتَوَضَّأُ فَیُبْلِغُ أَوْ فَیُسْبِغُ الْوَضُوْءَ ثُمَّ یَقُوْلُ : أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُوْلُهُ إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِیَةُ یَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ۔
رَوَاهُ مُسْلِمٌ۔
5 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الطھارۃ، باب : الذکر المستحب عقب الوضوئ، 1 / 209، الرقم : 234، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1 / 111، الرقم : 223، والبیهقي في شعب الإیمان، 3 / 21، الرقم : 2753، وابن رجب الحنبلي في جامع العلوم والحکم، 1 / 214، والمنذري في الترغیب والترھیب، 1 / 105، الرقم : 350۔
’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص اچھی طرح وضو کرے پھر یہ کہے : أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُوْلُهُ، (میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد ﷺ اللہ کے (خاص مقرب) بندے اور اس کے رسول ہیں) اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں کہ جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہو جائے۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔
6۔ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ رضی الله عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ : مَنْ أَوَی إِلَی فِرَاشِهِ طَاهِرًا یَذْکُرُ اللهَ حَتَّی یُدْرِکَهُ النُّعَاسُ لَمْ یَتَقَلَّبْ سَاعَةً مِنَ اللَّيْلِ سَأَلَ اللهَ شَيْئًا مِنْ خَيْرِ الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ۔
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ، وَأَبُوْدَاوُدَ، وَالنَّسَائِيُّ۔ وَقَالَ أَبُوْ عِيْسَی : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ۔
6 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : 93، 5 / 540، الرقم : 3526، وأبو داود في السنن، کتاب : الأدب، باب : في النوم علی الطهارۃ، 4 / 310، الرقم : 5042، والنسائي عن معاذ في السنن الکبری، 6 / 201، الرقم : 10641، وفي عمل الیوم واللیلۃ، 1 / 469، الرقم : 805، والطبراني في المعجم الکبیر، 8 / 125، الرقم : 7568۔
’’حضرت ابو اُمامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص با وضو ہو کر اپنے بستر پر لیٹے اور نیند آنے تک ذکر الٰہی میں مشغول رہے وہ رات کی جس گھڑی میں اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت کی بھلائی مانگے اللہ تعالیٰ اسے عطا فرمائے گا۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، ابو داود اور نسائی نے روایت کیا ہے، اور امام ابو عیسیٰ ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن ہے۔
7۔ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : اسْتَقِيْمُوْا وَلَنْ تُحْصُوْا وَاعْلَمُوْا أَنَّ خَيْرَ أَعْمَالِکُمْ الصَّلَاةُ وَلَا یُحَافِظُ عَلَی الْوُضُوْءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ۔ رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه۔
7 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب : الطهارۃ وسننها، باب : المحافظۃ علی الوضوئ، 1 / 101، الرقم : 277، ومالک في الموطأ، 1 / 34، الرقم : 66، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 276، الرقم : 22432، والدارمي في السنن، 4 / 174، الرقم : 655، والبیهقي في السنن الکبری، 1 / 82، الرقم : 389، والطبراني في المعجم الکبیر، 2 / 101، الرقم : 1444۔
’’حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : دین پر قائم رہو اگرچہ تم اس کا احاطہ نہیں کر سکتے اور یہ بات جان لو کہ تمہارے تمام اعمال میں سب سے افضل عمل نماز ہے اور مومن کے سوا کوئی وضو کی پابندی نہیں کرتا۔‘‘ اس حد یث کو امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
8۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما : أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : طَھِّرُوْا هَذِهِ الْأَجْسَادَ طَھَّرَکُمُ اللهُ فَإِنَّهُ لَيْسَ عَبْدٌ یَبِيْتُ طَاھِرًا إِلاَّ بَاتَ مَعَهُ مَلَکٌ فِي شِعَارِهِ لاَ یَنْقَلِبُ سَاعَةً مِّنَ اللَّيْلِ إِلاَّ قَالَ : اَللَّھُمَّ، اغْفِرْ لِعَبْدِکَ فَإِنَّهُ بَاتَ طَاھِرًا۔
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ بِإِسْنَادٍ جَيِّدٍ۔
8 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبیر، 12 / 446، الرقم : 13620، وفي المعجم الأوسط، 4 / 362، الرقم : 4440، 5 / 204، الرقم : 5087، والدیلمي في مسند الفردوس، 2 / 460، الرقم : 3967، وأبونعیم في حلیۃ الأولیاء، 9 / 319۔
’’حضرت (عبد اللہ) بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (اپنے) ان جسموں کو پاک رکھا کرو، اللہ تعالیٰ تمہیں پاک رکھے گا، جو شخص رات کو پاک صاف ہوکر (باوضو) سوتا ہے اس کے جسم کے ساتھ لگنے والے کپڑے میں ایک فرشتہ رات بسر کرتا ہے۔ رات کو جب بھی وہ شخص کروٹ لیتا ہے، فرشتہ اس کے لئے دعا کرتا ہے : اے اللہ! اپنے اس بندے کو بخش دے، یہ رات کو پاک صاف (اور باوضو) ہو کر سویا تھا۔‘‘ امام طبرانی نے اس حدیث کو اچھی سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved