1۔ وَ نَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِکَ وَنُقَدِّسُ لَکَ ط قَالَ اِنِّيْٓ اَعْلَمُ مَا لاَ تَعْلَمُوْنَo
(البقرۃ، 2 : 30)
’’ہم تیری حمد کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں اور (ہمہ وقت) پاکیزگی بیان کرتے ہیں، (اللہ نے) فرمایا : میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتےo‘‘
2۔ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَکُنْ مِّنَ السّٰجِدِيْنَo
(الحجر، 15 : 98)
’’سو آپ حمد کے ساتھ اپنے رب کی تسبیح کیا کریں اور سجود کرنے والوں میں (شامل) رہا کریںo‘‘
3۔ تُسَبِّحُ لَهُ السَّمٰوٰتُ السَّبْعُ وَالْاَرْضُ وَمَنْ فِيْهِنَّ ط وَاِنْ مِّنْ شَيْئٍ اِلاَّ یُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ وَلٰـکِنْ لاَّ تَفْقَهُوْنَ تَسْبِيْحَهُمْ ط اِنَّهٗ کَانَ حَلِيْمًا غَفُوْرًاo
(بنی إسرائیل، 17 : 44)
’’ساتوں آسمان اور زمین اور وہ سارے موجودات جو ان میں ہیں اللہ کی تسبیح کرتے رہتے ہیں، اور (جملہ کائنات میں) کوئی بھی چیز ایسی نہیں جو اس کی حمد کے ساتھ تسبیح نہ کرتی ہو لیکن تم ان کی تسبیح (کی کیفیت) کو سمجھ نہیں سکتے، بے شک وہ بڑا بردبار بڑا بخشنے والا ہےo‘‘
4۔ فَاصْبِرْ عَلٰی مَا یَقُوْلُوْنَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوْبِھَا ج وَمِنْ اٰنَآءِٔ الَّيْلِ فَسَبِّحْ وَاَطْرَافَ النَّھَارِ لَعَلَّکَ تَرْضٰیo
(طه، 20 : 130)
’’پس آپ ان کی (دل آزار) باتوں پر صبر فرمایا کریں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کیا کریں طلوع آفتاب سے پہلے (نمازِ فجر میں) اور اس کے غروب سے قبل (نمازِ عصر میں) اور رات کی ابتدائی ساعتوں میں (یعنی مغرب اور عشاء میں) بھی تسبیح کیا کریں اور دن کے کناروں پر بھی (نمازِ ظہر میں جب دن کا نصفِ اوّل ختم اور نصفِ ثانی شروع ہوتا ہے، (اے حبیبِ مکرّم! یہ سب کچھ اس لیے ہے) تاکہ آپ راضی ہو جائیںo‘‘
5۔ وَ تَرَی الْمَلٰٓئِکَةَ حَآفِّيْنَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّھِمْ ج وَقُضِیَ بَيْنَھُمْ بِالْحَقِّ وَ قِيْلَ الْحَمْدُ ِللهِ رَبِّ الْعٰـلَمِيْنَo
(الزمر، 39 : 75)
’’اور (اے حبیب!) آپ فرشتوں کو عرش کے اردگرد حلقہ باندھے ہوئے دیکھیں گے جو اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہوں گے، اور (سب) لوگوں کے درمیان حق و انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ کُل حمد اللہ ہی کے لائق ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہےo‘‘
6۔ سَبَّحَ ِللهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ج وَھُوَ الْعَزِيْزُ الْحَکِيْمُo
(الحدید، 57 : 1)
’’اللہ ہی کی تسبیح کرتے ہیں جو بھی آسمانوں اور زمین میں ہیں، اور وہی بڑی عزت والا بڑی حکمت والا ہےo‘‘
7۔ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَ اسْتَغْفِرْهُ ط اِنَّهٗ کَانَ تَوَّابًاo
(النصر، 110 : 3)
’’تو آپ (تشکراً) اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح فرمائیں اور (تواضعاً) اس سے استغفار کریں، بے شک وہ بڑا ہی توبہ قبول فرمانے والا (اور مزید رحمت کے ساتھ رجوع فرمانے والا) ہےo‘‘
1۔ عَنْ أَبِي ھُرَيْرَةَ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : کَلِمَتَانِ خَفِيْفَتَانِ عَلَی اللِّسَانِ، ثَقِيْلَتَانِ فِي الْمِيْزَانِ، حَبِيْبَتَانِ إِلَی الرَّحْمَنِ : سُبْحَانَ اللهِ وبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيْمِ۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔
1 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الدعوات، باب : فضل التسبیح، 5 / 2352، الرقم : 6043، وفي کتاب : الأیمان و النذور، باب : إذَا قَالَ : واللهِ لَا أَتَکَلَّمُ الیَومَ، فصلَّی أَوْ قَرَأَ، أَوْ سَبَّحَ، أَوْ کَبَّرَ، أو حَمِدَ، أَو ھَلَّلَ، فَھُوَ عَلَی نَيِّتِهِ، 6 / 2459، الرقم : 6304، وفي کتاب : التوحید، باب : قول الله تعالی : وَنَضَعُ المَوَازِيْنَ الْقِسْطَ، ]الأنبیائ، 21 : 47[، 6 / 2749، الرقم : 7124، ومسلم في الصحیح، کتاب : الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار، باب : فضل التھلیل والتسبیح والدعائ، 4 / 2072، الرقم : 2694، والترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : 60، 5 / 512، الرقم : 3467۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : دو کلمات زبان پر ہلکے پھلکے ہیں، ترازو میں وزنی ہیں، رحمن کو بہت پیارے ہیں(اور وہ یہ ہیں) {سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللهِ العَظِيْمِ} (اللہ تعالیٰ پاک ہے اور تمام تعریفیں اسی کے لئے ہیں، اللہ تعالیٰ پاک ہے اور نہایت عظمت والا ہے)۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
2۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالُوْا : یَا رَسُوْلَ اللهِ، ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُوْرِ بِالدَّرَجَاتِ وَالنَّعِيْمِ الْمُقِيْمِ قَالَ : کَيْفَ ذَاکَ؟ قَالُوْا : صَلَّوْا کَمَا صَلَّيْنَا وَجَاهَدُوْا کَمَا جَاهَدْنَا وَأَنْفَقُوْا مِنْ فُضُوْلِ أَمْوَالِهِمْ وَلَيْسَتْ لَنَا أَمْوَالٌ قَالَ : أَفَـلَا أُخْبِرُکُمْ بِأَمْرٍ تُدْرِکُوْنَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ وَتَسْبِقُوْنَ مَنْ جَاء بَعْدَکُمْ وَلَا یَأْتِي أَحَدٌ بِمِثْلِ مَا جِئْتُمْ بِهِ إِلَّا مَنْ جَاءَ بِمِثْلِهِ تُسَبِّحُوْنَ فِي دُبُرِ کُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا وَتَحْمَدُوْنَ عَشْرًا وَتُکَبِّرُوْنَ عَشْرًا۔ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ۔
2 : أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب : الدعوات، باب : الدعاء بعد الصلاۃ، 5 / 2331، الرقم : 5970، ومسلم في الصحیح، کتاب : المساجد ومواضع الصلاۃ، باب : استحباب الذکر بعد الصلاۃ وبیان صفته، 1 / 416، الرقم : 595، والنسائي في السنن الکبری، 6 / 43، الرقم : 9974، وأبو یعلی في المسند، 11 / 466، الرقم : 6587۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگ عرض گزار ہوئے : یا رسول اللہ! مالدار لوگ تو درجات اور ہمیشہ کی نعمتوں میں بازی لے گئے۔ فرمایا کہ یہ کیونکر؟ عرض کی کہ جس طرح انہوں نے نماز پڑھی تو ہم نے بھی پڑھی، جس طرح انہوں نے جہاد کیا تو ہم نے بھی کیا۔ لیکن انہوں نے اپنا وافر مال راہ خدا میں خرچ کیا جبکہ ہمارے پاس مال نہیں ہے۔ فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتائوں جس کے باعث تم ان لوگوں کے برابر ہو جائو جو تم سے پہلے ہو گزرے اور اُن لوگوں سے بڑھ جائو جو تمہارے بعد آئیں گے اور تمہارے برابر کوئی نہ ہو سکے۔ مگر وہ جو تمہاری طرح کرے؟ تم اپنی ہر نماز کے بعد دس دفعہ سُبْحَانَ اللہ، دس دفعہ اَلْحَمْدُ ِللهِ اور دس دفعہ اَللهُ اَکْبَر کہا کرو۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
3۔ عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رضي الله عنه عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ قَالَ : مُعَقِّبَاتٌ لَا یَخِيْبُ قَائِلُھُنَّ أَوْ فَاعِلُھُنَّ دُبُرَ کُلِّ صَلَاةٍ مَکْتُوْبَةٍ ثَـلَاثٌ وَثَـلَاثُوْنَ تَسْبِيْحَةً وَثَـلَاثٌ وَثَـلَا ثُوْنَ تَحْمِيْدَةً وَأَرْبَعٌ وَثَـلَاثُوْنَ تَکْبِيْرَةً۔
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ۔ وَقَالَ أَبُوْعِيْسَی : ھَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ۔
3 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : المساجد ومواضع الصلاۃ، باب : استحباب الذکر بھذا الصلاۃ وبیان صفته، 1 / 418، الرقم : 596، والترمذي في السنن، کتاب : الدعوت، باب : منه (25)، 5 / 479، الرقم : 3412، والنسائي في السنن، کتاب : السھو، باب : نوع آخر من عدد التسبیح، 3 / 75، الرقم : 1349۔
’’حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا : فرض نمازوں کے بعد کئے جانے والے کچھ اَذکار ایسے ہیں جنہیں پڑھنے والا یا کرنے والا ناکام نہیں ہوتا (جن میں سے) تینتیس (33) دفعہ سبحان اللہ، تینتیس (33) دفعہ الحمد لله اور چونتیس (34) دفعہ اللہ اکبر بھی ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم اور ترمذی نے روایت کیا ہے اورامام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے۔
4۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : لَأَنْ أَقُوْلَ : سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرُ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ۔
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ۔
4 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الذکر والدعائ، باب : فضل التھلیل والتسبیح والدعائ، 4 / 2072، الرقم : 2695، والترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : في العفو والعافیۃ، 5 / 577، الرقم : 3597، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 6 / 53، الرقم : 29412۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : میرا ’’سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَر‘‘ کہنا مجھے ان تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے۔‘‘ اسے امام مسلم اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔
5۔ عَنْ جُوَيْرِیَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا بُکْرَةً حِيْنَ صَلَّی الصُّبْحَ وَهِيَ فِي مَسْجِدِهَا ثُمَّ رَجَعَ بَعْدَ أَنْ أَضْحَی وَهِيَ جَالِسَةٌ، فَقَالَ : مَا زِلْتِ عَلَی الْحَالِ الَّتِي فَارَقْتُکِ عَلَيْهَا قَالَتْ : نَعَمْ، قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : لَقَدْ قُلْتُ بَعْدَکِ أَرْبَعَ کَلِمَاتٍ ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ لَوْ وُزِنَتْ بِمَا قُلْتِ مُنْذُ الْیَوْمِ لَوَزَنَتْهُنَّ : سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ کَلِمَاتِهِ۔
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَالْبُخَارِيُّ فِي الأَدَبِ۔
5 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الذکر والدعائ، باب : التسبیح أول النهار وعند النوم، 4 / 2090، الرقم : 2726، وأبو داود في السنن، کتاب : الوتر، باب : التسبیح بالحصی، 2 / 81، الرقم : 1503، والنسائي في السنن الکبری، 6 / 48، الرقم : 9989، وابن حبان في الصحیح، 3 / 113، الرقم : 832، والبخاري في الأدب المفرد، 1 / 225، الرقم : 647۔
’’حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ صبح کی نماز پڑھنے کے بعد صبح ہی ان کے پاس سے چلے گئے اور وہ اس وقت اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھی تھیں، پھر آپ دن چڑھے تشریف لائے اور وہ وہیں بیٹھی ہوئی تھیں، آپ ﷺ نے فرمایا : جس وقت سے میں تم کو چھوڑ کر گیا ہوں تم اسی طرح بیٹھی ہوئی ہو، حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا : جی! حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : میں نے تمہارے بعد چار ایسے کلمات تین بار کہے ہیں کہ جو کچھ تم نے صبح سے اب تک پڑھا ہے اگر اس کا ان کلمات کے ساتھ وزن کرو تو ان کلمات کا وزن زیادہ ہو گا (وہ کلمات یہ ہیں) {سُبْحَانَ اللهِ وبِحَمْدِهِ عَدَ دَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهٖ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ کَلِمَاتِهِ} (اللہ کی حمد اور تسبیح ہے اس کی مخلوق کے عدد، اس کی رضا، اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر)۔‘‘
اسے امام مسلم، ابو داود اور بخاری نے ’’الأدب المفرد‘‘ میں روایت کیا ہے۔
6۔ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : أَحَبُّ الْکَلَامِ إِلَی اللهِ أَرْبَعٌ : سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَکْبَرُ، لَا یَضُرُّکَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ۔ رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ۔
6 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الأدب، باب : کراھیۃ التسمیۃ بالأسماء القبیحۃ وبنافع ونحوه، 3 / 1685، الرقم : 2137، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 6 / 109، الرقم : 29868، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 10، والنسائي في السنن الکبری، 6 / 210، الرقم : 10678، وابن حبان في الصحیح، 3 / 116، الرقم : 835۔
’’حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کلمات چار ہیں : سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَکْبَر، تم ان میں سے جس کلمہ کو پہلے کہو کوئی حرج نہیں ہے۔‘‘ اسے امام مسلم اور احمد نے روایت کیا ہے۔
7۔ عَنْ سَعْدٍ قَالَ : جَاءَ أَعْرَابِیٌّ إِلَی رَسُوْلِ اللهِ ﷺ فَقَالَ : عَلِّمْنِي کَلَامًا أَقُوْلُهُ۔ قَالَ : قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ، اَللهُ أَکْبَرُ کَبِيْرًا وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ کَثِيْرًا سُبْحَانَ اللهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَزِيْزِ الْحَکِيْمِ۔ قَالَ : فَهَؤُلَاءِ لِرَبِّي، فَمَا لِي؟ قَالَ : قُلْ اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي۔
رَوَاهُ مُسْلِمٌ، وَأَحْمَدُ۔
7 : أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب : الذکر والدعا والتوبۃ والاستغفار، باب : فضل التهلیل والتسبیح والدعائ، 4 / 2072، الرقم : 2696، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 / 180، الرقم : 1561، والبزار في المسند، 3 / 362، الرقم : 1161، وأبو یعلی في المسند، 2 / 125، الرقم : 796۔
’’حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی نے حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : مجھے کچھ کلمات پڑھنے کی تعلیم دیجئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : یہ کہو لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ، اَللهُ أَکْبَرُ کَبِيْرًا، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ کَثِيْرًا، سُبْحَانَ اللهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَزِیزِ الْحَکِیمِ۔ اس شخص نے کہا : یہ کلمات تو میرے رب کے لیے ہیں، میرے لیے کیا ہیں، آپ نے فرمایا : یہ کہو : اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم اور احمد نے روایت کیا ہے۔
8۔ رَوَی أَبُوْحَنِيْفَةَ رضي الله عنه عَنْ إِبْرَاهِيْمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّکْسَکِيِّ الدِّمَشْقِيِّ عَنْ عَبْدِ اللهِ ابْنِ أَبِي أَوْفَی رضي الله عنه أَنَّ رَجُـلًا أَتَی النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ : إِنِّي لَا أَسْتَطِيْعُ أَنْ أَتَعَلَّمَ الْقُرْآنَ فَعَلِّمْنِي مَا یُجْزِيْنِي عَنْهُ، فَقَالَ لَهُ : قُلْ : سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ ِللهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ۔ فَقَالَ : ھَذَا لِرَبِّي عزوجل فَمَا لِي : فَقَالَ : قُلْ اَللَّھُمَّ ارْحَمْنِي وَاغْفِرْ لِي وَاھْدِنِي وَارْزُقْنِي وَعَافِنِي۔
رَوَاهُ أَبُوْ حَنِيْفَةَ۔
8 : أخرجه الخوارزمي في جامع المسانید للإمام أبي حنیفۃ، 1 / 117، وأخرج المحدثون ھذا الحدیث بأسانیدھم منھم : الدار قطني في السنن، 1 / 314، الرقم : 2، والبیھقي في السنن الکبری، 2 / 381، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 6 / 100، الرقم : 29797۔
’’حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر عرض کیا : میں قرآن سیکھنے کی استطاعت نہیں رکھتا لهٰذا آپ مجھے وہ (کلمات) سکھائیں جو میرے لیے اس کے قائم مقام ہو جائیں۔ پس آپ ﷺ نے اس سے فرمایا : تو کہا کر {سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ ِللهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَ اللهُ أَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ} ’’اللہ پاک ہے، اللہ کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے اور قدرت و طاقت صرف اللہ عظیم و برتر کی مشیئت سے ہی ہے۔‘‘ اس نے عرض کیا : یہ (کلماتِ حمد تو) میرے رب کے لئے ہوگئے تو میرے لیے کیا ہے؟ پس آپ ﷺ نے فرمایا : تو کہا کر {اَللَّھُمَّ ارْحَمْنِي وَاغْفِرْ لِي وَاھْدِنِي وَارْزُقْنِي وَعَافِنِي} ’’اے اللہ! تو مجھ پر رحم فرما اور مجھے بخش دے اور مجھے ہدایت عطا کر، مجھے رزق سے نواز اور عافیت عطا فرما۔‘‘
اس حدیث کو امام اعظم ابو حنیفہ نے روایت کیا ہے۔
9۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : لَقِيْتُ إِبْرَاهِيْمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي، فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ، أَقْرِیْٔ أُمَّتَکَ مِنِّي السَّلَامَ وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ الْجَنَّةَ طَيِّبَةُ التُّرْبَةِ، عَذْبَةُ الْمَاءِ، وَأَنَّهَا قِيْعَانٌ، وَأَنَّ غِرَاسَهَا : سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرُ۔ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ۔
9 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : 59، 5 / 510، الرقم : 3462، والطبراني في المعجم الکبیر، 10 / 173، الرقم : 10363، وفي المعجم الأوسط، 4 / 270، الرقم : 4170، والخطیب البغدادي في تاریخ بغداد، 2 / 292، الرقم : 776، والدیلميفي مسند الفردوس، 2 / 256، الرقم : 3189۔
’’حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : شبِ معراج میں نے ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات کی۔ انہوں نے فرمایا : اے محمد! اپنی امت کو میرے طرف سے سلام کہنا اور بتا دینا کہ جنت کی مٹی پاکیزہ، اس کا پانی میٹھا اور وہ ہموار میدان ہے۔ اس کے پودے سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَر ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
10۔ عَنْ جَابِرٍ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، قَالَ : مَنْ قَالَ : سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيْمِ وَبِحَمْدِهِ، غُرِسَتْ لَهُ نَخْلَةٌ فِي الْجَنَّةِ۔
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْبَزَّارُ وَابْنُ حِبَّانَ، وَ قَالَ أَبُوْ عِيْسَی : ھَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ۔
10 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : 60، 5 / 511، الرقم : 3464، 3465، والبزار في المسند، 6 / 436، الرقم : 2468، وابن حبان في الصحیح، 3 / 109، الرقم : 826، وأبو یعلی في المسند، 4 / 165، الرقم : 2233، والطبراني في المعجم الصغیر، 1 / 181، الرقم : 287۔
’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس نے کہا : {سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيْمِ وَبِحَمْدِهِ} اس کے لئے جنت میں کھجور کاایک درخت لگا دیا گیا۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، بزار اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
11۔ عَنْ أُمِّ ھَانِيئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنها، قَالَتْ : مَرَّ بِي ذَاتَ یَوْمٍ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ فَقُلْتُ : یَا رَسُوْلَ اللهِ، إِنِّي قَدْ کَبِرْتُ وَضَعُفْتُ أَوْ کَمَا قَالَتْ۔ فَمُرْنِي بِعَمَلٍ أَعْمَلُهُ وَأَنَا جَالِسَةٌ۔ قَالَ : سَبِّحِي اللهَ مِائَةَ تَسْبِيْحَةٍ فَإِنَّهَا تَعْدِلُ لَکِ مِائَةَ رَقَبَةٍ تَعْتِقِيْنَھَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيْلَ وَاحْمَدِي اللهَ مِائَةَ تَحْمِيْدَةٍ تَعْدِلُ لَکِ مِائَةَ فَرَسٍ مُسْرَجَةٍ مُلْجَمَةٍ تَحْمِلِيْنَ عَلَيْھَا فِي سَبِيْلِ اللهِ وَکَبِّرِي اللهَ مِائَةَ تَکْبِيْرَةٍ فَإِنَّهَا تَعْدِلُ لَکِ مِائَةَ بَدَنَةٍ مُقَلَّدَةٍ مُتَقَبَّلَةٍ وَھَلِّلِي اللهَ مِائَةَ تَهْلِيْلَةٍ، قَالَ ابْنُ خَلَفٍ : أَحْسِبُهُ قَالَ : تَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ، وَلَا یَرْفَعُ یَوْمَئِذٍ لِأَحَدٍ عَمَلٌ إِلاَّ أَنْ یَأْتِيَ بِمِثْلِ مَا أَتَيْتِ بِهِ۔ رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ واللَّفْظُ لَهُ۔
11 : أخرجه النسائي في السنن الکبری، 6 / 211، الرقم : 10680، وفي عمل الیوم واللیلۃ، 1 / 486، الرقم : 844، وأحمد بن حنبل في المسند، 6 / 344، الرقم : 26956، والطبراني في المعجم الکبیر، 24 / 414، الرقم : 1008۔
’’حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ میرے پاس سے گزرے تو میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! میں بوڑھی اور کمزور ہو گئی ہوں یا اسی طرح کا کوئی لفظ کہا۔ آپ ﷺ مجھے ایسا عمل بتائیں جسے میں بیٹھ کر کرتی رہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : تو ایک سو دفعہ سبحان اللہ کہہ، یہ تیرے لئے اولادِ اسماعیل میں سے ایک سو غلام آزاد کرنے کے برابر ہو گا۔ ایک سو دفعہ الحمد لله کہہ، یہ تیرے لئے ایک سو کاٹھی اور لگام والے گھوڑوں کے برابر ہو گا جنہیں تو اللہ کی راہ میں سواری کے لئے دے گی اور ایک سو دفعہ اللہ اکبر کہہ یہ تیرے لئے ایک سو قربانی کے اونٹ دینے کے برابر ہو گا جو پٹے والے اور اللہ کے ہاں مقبول بھی ہوں اور ایک سو دفعہ لا الہ الا اللہ کہہ۔ ابن خلف کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : یہ آسمان و زمین کے خلاء کو بھر دے گا اور تجھ سے بڑھ کر کسی شخص کے عمل آسمان کی طرف نہیں اٹھیں گے، سوائے اُس کے جو تجھ جیسا عمل کرے۔‘‘
اسے امام نسائی اور احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے اور مذکورہ الفاظ احمد کے ہیں۔
12۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ مَرَّ بِهِ وَهُوَ یَغْرِسُ غَرْسًا، فَقَالَ : یَا أَبَا هُرَيْرَةَ، مَا الَّذِي تَغْرِسُ؟ قُلْتُ : غِرَاسًا لِي، قَالَ : أَلَا أَدُلُّکَ عَلَی غِرَاسٍ خَيْرٍ لَکَ مِنْ هَذَا؟ قَالَ : بَلَی، یَا رَسُوْلَ اللهِ، قَالَ : قُلْ : سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرُ، یُغْرَسْ لَکَ بِکُلِّ وَاحِدَةٍ شَجَرَةٌ فِي الْجَنَّةِ۔
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالْحَاکِمُ۔
12 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب : الأدب، باب : فضل التسبیح، 2 / 1251، الرقم : 3807، والحاکم في المستدرک، 1 / 693، الرقم : 1887۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن وہ درخت لگا رہے تھے۔ حضور نبی اکرم ﷺ ان کے پاس سے گذرے۔ فرمایا : اے ابوہریرہ! کیا کر رہے ہو؟ میں نے عرض کیا : درخت لگا رہا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : کیا میں اس سے بہتر درخت نہ بتا دوں؟ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! کیوں نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرُ ان میں سے ہر ایک کلمہ کے بدلے تمہارے لئے جنت میں ایک درخت لگایا جائے گا۔‘‘
اسے امام ابن ماجہ اور حاکم نے روایت کیا ہے۔
13۔ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيْرٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِنَّ مِمَّا تَذْکُرُوْنَ مِنْ جَلَالِ اللهِ التَّسْبِيْحَ وَالتَّهْلِيْلَ وَالتَّحْمِيْدَ یَنْعَطِفْنَ حَوْلَ الْعَرْشِ لَهُنَّ دَوِيٌّ کَدَوِيِّ النَّحْلِ تُذَکِّرُ بِصَاحِبِهَا أَمَا یُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَنْ یَکُوْنَ لَهُ أَوْ لَا یَزَالَ لَهُ مَنْ یُذَکِّرُ بِهِ۔
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالْحَاکِمُ۔
13 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب : الأدب، باب : فضل التسبیح، 2 / 1252، الرقم : 3809، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 6 / 54، الرقم : 29415، والبزار في المسند، 8 / 199، الرقم : 3236، والحاکم في المستدرک، 1 / 678، الرقم : 1841، وأبو نعیم في حلیۃ الأولیاء، 4 / 269، والمنذري في الترغیب والترھیب، 2 / 281، الرقم : 2406۔
’’حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : خدائے ذوالجلال کا تسبیح، تحلیل اور تحمید کی صورت میں تم جو ذکر کرتے ہو وہ عرش کے پاس گھومتا رہتا ہیں۔ ان میں سے ہر ایک سے شہد کی مکھیوں کی طرح آواز نکلتی ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے ذاکر کا ذکر کرتا رہتا ہے۔ کیا تم میں سے ہر کوئی یہ پسند نہیں کرتا کہ کوئی اسے ہمیشہ اللہ تعالی کی یاد دلاتا رہے۔‘‘
اسے امام ابن ماجہ اور حاکم نے روایت کیا ہے۔
14۔ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنه، أَنَّهُ قَالَ : قُدِمَ عَلَی رَسُوْلِ اللهِ ﷺ بِسَبِيٍّ فَقَالَ عَلِيٌّ لِفَاطِمَةَ : إِئْتِي أَبَاکِ فَسَلِيْهِ خَادِمًا تَقِي بِهِ الْعَمَلَ، فَأَتَتْ أَبَاھَا حِيْنَ أَمْسَتْ، فَقَالَ لَھَا : مَالَکِ یَا بُنَيَّةُ؟ قَالَتْ : لَا شَيْئَ جِئْتُ لِأُسَلِّمَ عَلَيْکَ وَاسْتَحَیَتْ أَنْ تَسْأَلَ شَيْئًا، فَلَمَّا رَجَعَتْ قَالَ لَھَا عَلِيٌّ : مَا فَعَلْتِ؟قَالَتْ : لَمْ أَسْأَلْهُ شَيْئًا وَاسْتَحْیَيْتُ مِنْهُ حَتَّی إِذَا کَانَتْ اللَّيْلَةُ الْقَابِلَةُ، قَالَ لَھَا : إِئْتِي أبَاکِ فَسَلِيْهِ خَادِمًا تَتَّقِيْنَ بِهِ الْعَمَلَ، فَأَتَتْ أَبَاھَا فَاسَتَحَیَتْ أَنْ تَسْأَلَهُ شَيْئًا حَتَّی إِذَا کَانَتْ اللَّيْلَةُ الثَّالِثَةُ مَسَاءً خَرَجْنَا جَمِيْعُنَا حَتَّی أَتَيْنَا رَسُوْلَ اللهِ ﷺ، فَقَالَ : مَا أُتِيَ بِکُمَا، فَقَالَ عَلِيٌّ : یَا رَسُوْلَ اللهِ، شَقَّ عَلَيْنَا الْعَمَلُ فَأَرَدْنَا أَنْ تُعْطِیَنَا خَادِمًا نَتَّقِي بِهِ الْعَمَلَ، فَقَالَ لَھُمَا رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : ھَلْ أَدُلُّکُمَا عَلیَ خَيْرٍ لَکُمَا مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ؟ قَالَ عَلِيٌّ : یَا رَسُوْلَ اللهِ، نَعَمْ! قَالَ : تَکْبِيْرَاتٌ وَتَسْبِيْحَاتٌ وَتَحْمِيْدَاتٌ مِائَةٌ حِيْنَ تُرِيْدَانِ أَنْ تَنَامَا فَتَبِيْتَا عَلَی أَلْفَي حَسَنَةٍ وَمِثْلُھَا حِيْنَ تُصْبِحَانِ فَتَقُوْمَانِ عَلَی أَلْفِ حَسَنَةٍ فَقَالَ عَلِيٌّ : فَمَا فَاتَتْنِي مُنْذُ سَمِعْتُھَا مِنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ إِلَّا لَيْلَةَ صِفِّيْنَ، فَإِنِّي نَسِيْتُھَا حَتَّی ذَکَرْتُھَا مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَقُلْتُھَا۔
رَوَاهُ الْبَزَّارُ وَالنَّسَائِيُّ وَأَبُوْ نُعَيْمِ وَاللَّفْظُ لَهُ۔
14 : أخرجه البزار في المسند، 3 / 107، الرقم : 892، والنسائي في السنن الکبری، 6 / 204، الرقم : 10652، وأبو نعیم في حلیۃ الأولیاء، 1 / 69، والطبراني في الدعائ، 1 / 91، الرقم : 223۔
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول مروی ہے کہ کچھ قیدی آپ ﷺ کی خدمت میں لائے گئے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ تم آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ ﷺ سے ایک قیدی مانگ لاؤ۔ چنانچہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا شام کے وقت آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو آپ ﷺ نے فرمایا : اے میری بیٹی! کیا بات ہے؟ آپ نے عرض کیا : کوئی بات نہیں، میں صرف آپ کو سلام کرنے کے لئے حاضر ہوئی تھی۔ لهٰذا حیاء کی وجہ سے آپ رضی اللہ عنہا نے کوئی سوال نہ کیا، پھر جب آپ واپس گئیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انہیں کہا : کیا بنا؟ آپ رضی اللہ عنہا نے کہا : میں نے آپ ﷺ سے کوئی چیز نہیں مانگی، کیونکہ مجھے آپ سے مانگتے ہوئے شرم آرہی تھی۔ یہاں تک کہ اگلی رات پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا کہ اپنے بابا کے پاس جاؤ اور ان سے ایک خادم مانگ لو تاکہ خود کام کاج سے بچ سکو۔ آپ رضی اللہ عنہا پھر حضور نبی اکرم ﷺ کے پاس آئیں، لیکن مارے حیاء کے کچھ نہ مانگا، یہاں تک کہ جب تیسری رات تھی شام کے وقت ہم دونوں حضور نبی اکرم ﷺ کے پاس گئے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : تم دونوں کیا کیا چیز لائی ہے؟ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ! ہم پر (گھر کا) کام کاج گراں ہو گیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمیں ایک خادم عنایت فرما دیں جس کی وجہ سے ہم کام کاج سے بچ سکیں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا : کیا میں تمہیں تمہارے لئے ایسی بہترین چیز نہ بتاؤں جو سرخ قیمتی اونٹوں سے بھی بہتر ہو؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : ہاں، یا رسول اللہ! بتائیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : جب تم سونے کا ارادہ کرو تو سو مرتبہ تکبیرات، تسبیحات اور تحمیدات (یعنی بترتیب 33 مرتبہ سبحان اللہ، 33 مرتبہ الحمد لله اور 34 مرتبہ اللہ أکبر پڑھیں۔ اس طرح کل عدد 100 بنتے ہیں) پڑھ کر سونا تو تم دو ہزار نیکیوں پر رات بسر کرو گے، اور اسی طرح جب تم صبح کرو، تو دو ہزار نیکیوں پر تم بیدار ہوں گے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جب سے میں نے حضور نبی اکرم ﷺ سے یہ سنا مجھ سے یہ عمل نہیں چھوٹا سوائے صفین والی رات، پس میں اسے بھول گیا تھا یہاں تک کہ رات کے آخری پہر مجھے یاد آیا تو میں نے یہ عمل کیا۔
اس حدیث کو امام بزار، نسائی اور ابو نعیم نے روایت کیا ہے اور یہ الفاظ ابو نعیم کے ہیں۔
15۔ عَنْ أَبِي ھُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ یَقُوْلُ : مَنْ قَالَ : سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ ِللهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ، قَالَ اللهُ : أَسْلَمَ عَبْدِي واسْتَسْلَمَ۔ رَوَاهُ الْحَاکِمُ، وَقَالَ : ھَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ۔
15 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 1 / 681، الرقم : 1850، وابن الجعد في المسند، 1 / 257، الرقم : 1707، والمنذري في الترغیب والترھیب، 2 / 284، الرقم : 2416۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : جب کوئی شخص کہتا ہے : {سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ ِللهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ} ’’اللہ پاک ہے اور تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ تعالیٰ (کی توفیق) کے بغیر نہ برائی سے بچنے کی طاقت ہے اور نہ نیکی کرنے کی استطاعت۔‘‘ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میرا بندہ میرا مطیع اور فرماں بردار ہوگیا ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔
16۔ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضي الله عنه قَالَ : إِذَا حَدَّثْنَاکُمْ بِحَدِيْثٍ أَتَيْنَاکُمْ بِتَصْدِيْقِ ذَلِکَ فِي کِتَابِ اللهِ : إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا قَالَ : سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ ِللهِ وَلَا إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَاللهُ أَکْبَرُ وَتَبَارَکَ اللهُ، قَبَضَ عَلَيْھِنَّ مَلَکٌ فَضَمَّھُنَّ تَحْتَ جَنَاحِهِ وَصَعِدَ بِهِنَّ، لَا یَمُرُّ بِھِنَّ عَلَی جَمْعٍ مِنَ الْمَلاَئِکَةِ إِلاَّ اسْتَغْفَرُوْا لِقَائِلِھِنَّ حَتَّی یَجِيئَ بِھِنَّ وَجْهَ الرَّحْمَنِ۔ ثُمَّ تَـلَا عَبْدُ اللهِ : {اِلَيْهِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّيِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُهٗ}۔ [فاطر، 35 : 10] رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَقَالَ : صَحِيْحُ الإِسْنَادِ۔
16 : أخرجه الحاکم في المستدرک علی الصحیحین، 2 / 461، الرقم : 3589، والطبراني في المعجم الکبیر، 9 / 233، الرقم : 9144، والمنذري في الترغیب والترھیب، 2 / 281، الرقم : 2407۔
’’حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں : جب میں تمہارے سامنے کوئی حدیث پیش کرتا ہوں تو اس کی تصدیق اللہ کی کتاب سے لاتا ہوں۔ کوئی بندہ جب کہتا ہے : ’’سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ ِللهِ وَلَا إِلَهَ إِلاَّ اللهُ وَاللهُ أَکْبَرُ وَتَبَارَکَ اللهُ‘‘ ایک فرشتہ ان الفاظ کو پکڑ لیتا ہے، اُنہیں اپنے پر کے نیچے دبا لیتا ہے اور اُنہیں لے کر آسمان کی طرف پرواز کر جاتا ہے۔ اُس فرشتے کا فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزر ہوتا ہے، وہ اُن کے کہنے والے کے لئے استغفار کرتے ہیں حتی کہ وہ اُنہیں رحمن کے سامنے پیش کر دیتا ہے۔ پھر حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی : {پاکیزہ کلمات اُسی کی طرف چڑھتے ہیں اور وہی نیک عمل(کے مدارج) کو بلند فرماتا ہے}۔‘‘
اِسے حاکم نے روایت کیا ہے اور اُنہوں نے اِسے صحیح الاسناد کہا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved