1۔ وَاذْکُرْ رَّبَّکَ اِذَا نَسِيْتَ۔
(الکہف، 18 : 24)
’’اور اپنے رب کا ذکر کیا کریں جب آپ بھول جائیں۔‘‘
2۔ وَ عَرَضْنَا جَھَنَّمَ یَوْمَئِذٍ لِّلْکٰـفِرِيْنَ عَرْضَاo نِالَّذِيْنَ کَانَتْ اَعْیُنُھُمْ فِيْ غِطَآءٍ عَنْ ذِکْرِيْ وَ کَانُوْا لَا یَسْتَطِيْعُوْنَ سَمْعًاo
(الکهف، 18 : 100، 101)
’’اور ہم اس دن دوزخ کو کافروں کے سامنے بالکل عیاں کرکے پیش کریں گےo وہ لوگ جن کی آنکھیں میرے ذکر سے حجابِ (غفلت) میں تھیں اور وہ (میرا ذکر) سن بھی نہ سکتے تھےo‘‘
3۔ وَمَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِيْ فَاِنَّ لَهٗ مَعِيْشَةً ضَنْکًا وَّ نَحْشُرُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَعْمٰیo قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِيْٓ اَعْمٰی وَ قَدْ کُنْتُ بَصِيْرًاo قَالَ کَذٰلِکَ اَتَتْکَ اٰیٰـتُنَا فَنَسِيْتَهَا ج وَ کَذٰلِکَ الْیَوْمَ تُنْسٰیo
(طه، 20 : 124۔ 126)
’’اور جس نے میرے ذکر (یعنی میری یاد اور نصیحت) سے روگردانی کی تو اس کے لیے دنیاوی معاش (بھی) تنگ کردیا جائے گا اور ہم اسے قیامت کے دن (بھی) اندھا اٹھائیں گےo وہ کہے گا : اے میرے رب! تو نے مجھے (آج) اندھا کیوں اٹھایا حالانکہ میں (دنیا میں) بینا تھاo ارشاد ہوگا : ایسا ہی (ہوا کہ دنیا میں) تیرے پاس ہماری نشانیاں آئیں پس تو نے انہیں بھلا دیا اور آج اسی طرح تو (بھی) بھلا دیا جائے گاo‘‘
4۔ رِجَالٌ لَّا تُلْهِيْهِمْ تِجَارَةٌ وَّ لَا بَيْعٌ عَنْ ذِکْرِ اللهِ وَاِقَامِ الصَّلٰوةِ وَاِيْتَآءِ الزَّکٰوةِ لا یَخَافُوْنَ یَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيْهِ الْقُلُوْبُ وَالْاَبْصَارُo
(النور، 24 : 37)
’’(اللہ کے اس نور کے حامل) وہی مردانِ (خدا) ہیں جنہیں تجارت اور خرید و فروخت نہ اللہ کی یاد سے غافل کرتی ہے اور نہ نماز قائم کرنے سے اور نہ زکوٰۃ ادا کرنے سے (بلکہ دنیوی فرائض کی ادائیگی کے دوران بھی) وہ (ہمہ وقت) اس دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس میں (خوف کے باعث) دل اور آنکھیں (سب) الٹ پلٹ ہو جائیں گیo‘‘
1۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : مَنْ دَخَلَ السُّوْقَ فَقَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ، لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ یُحْیِي وَیُمِيْتُ وَهُوَ حَيٌّ لَا یَمُوْتُ بِیَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیرٌ، کَتَبَ اللهُ لَهُ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ وَمَحَا عَنْهُ أَلْفَ أَلْفِ سَيِّئَةٍ وَرَفَعَ لَهُ أَلْفَ أَلْفِ دَرَجَةٍ۔
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ۔
1 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : ما یقول إذا دخل السوق، 5 / 491، الرقم : 3428، والدارمي في السنن، 2 / 379، الرقم : 2692، والحاکم في المستدرک، 1 / 721، الرقم : 1974، وابن أبي عاصم في کتاب الزھد، 1 / 214، و نقله ابن رجب الحنبلي في جامع العلوم والحکم، 1 / 351۔
’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص بازار میں داخل ہو اور یہ کلمات کہے : {لَا اِلَهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ یُحْیِي وَیُمِيْتُ وَهُوَ حَيٌّ لَا یَمُوْتُ بِیَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیرٌ} ’’اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہی ہے، وہی لائق ستائش ہے، وہ زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ وہ زندہ ہے اور کبھی نہیں مرے گا۔ اس کے قبضہ میں بھلائی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔‘‘ اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھ دیتا ہے، اس سے دس لاکھ برائیاں مٹا دی جاتی ہیں اور اس کے دس لاکھ درجات بلند کئے جاتے ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی اور دارمی نے روایت کیا ہے۔
2۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ جَلَسَ فِي مَجْلِسٍ فَکَثُرَ فِيْهِ لَغَطُهُ فَقَالَ قَبْلَ أَنْ یَقُوْمَ مِنْ مَجْلِسِهِ ذَلِکَ : سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوْبُ إِلَيْکَ إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا کَانَ فِي مَجْلِسِهِ ذَلِکَ۔ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ۔وَقَالَ أَبُوْ عِیسَی : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ۔
2 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الدعوات، باب : ما یقول إذا قام من المجلس، 5 / 494، الرقم : 3433، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 494، الرقم : 10420، والنسائي في السنن الکبری، 6 / 105، الرقم : 10230، والطبراني في المعجم الأوسط، 6 / 346، الرقم : 6584۔
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص مجلس میں بیٹھا اور اس میں اس نے بہت سی لغو باتیں کیں تو اٹھنے سے پہلے یہ کلمات کہے : {سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ اَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوْبُ إِلَيْک} ’’یا اللہ! میں تعریف کے ساتھ تیری پاکیزگی بیان کرتا ہوں میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تجھ سے بخشش مانگتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔‘‘ تو ان لغو باتوں سے اس کی مغفرت ہوجائے گی۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی اور احمد نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
3۔ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ قَالَ : کَلِمَاتٌ لَا یَتَکَلَّمُ بِهِنَّ أَحَدٌ فِي مَجْلِسِهِ عِنْدَ قِیَامِهِ ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ إِلَّا کُفِّرَ بِهِنَّ عَنْهُ وَلَا یَقُوْلُهُنَّ فِي مَجْلِسِ خَيْرٍ وَمَجْلِسِ ذِکْرٍ إِلَّا خُتِمَ لَهُ بِهِنَّ عَلَيْهِ کَمَا یُخْتَمُ بِالْخَاتَمِ عَلَی الصَّحِيْفَةِ : سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوْبُ إِلَيْکَ۔
رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَابْنُ حِبَّانَ۔
3 : أخرجه أبو داود في السنن، کتاب : الأدب، باب : في کفارۃ المجلس، 4 / 264، الرقم : 4857، وابن حبان في الصحیح، 2 / 353، الرقم : 593، وذکره المنذري في الترغیب والترھیب، 2 / 265، الرقم : 2340، والهیثمي في موارد الظمآن، 1 / 588، الرقم : 2367۔
’’حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے فرمایا : کچھ الفاظ ایسے ہیں کہ جنہیں کوئی اپنی مجلس سے اٹھتے وقت تین دفعہ پڑھتا ہے تو وہ الفاظ اس کی طرف سے کفارہ ہو جاتے ہیں اور انہیں کوئی بھلائی کی مجلس یا مجلس ذکر میں کہتا ہے تو وہ اس کے لئے تصدیق کی مہر ہو جاتے ہیں جیسے کسی تحریر پر مہر لگائی جاتی ہے۔ وہ یہ ہیں : {سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوْبُ إِلَيْکَ} ’’اے اللہ! تو پاک ہے اور سب تعریف تیرے ہی لیے ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، میں تجھ سے بخشش چاہتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔‘‘ اس حدیث کو امام ابو داود اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
4۔ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ قَالَ : سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَکَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِکَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوْبُ إِلَيْکَ، فَقَالَهَا فِي مَجْلِسِ ذِکْرٍ کَانَ کَالطَّابَعِ یُطْبَعُ عَلَيْهِ، وَمَنْ قَالَهَا فِي مَجْلِسِ لَغْوٍ کَانَتْ کَفَّارَتَهُ۔ رَوَاهُ النَّسَائِيٌّ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْحَاکِمُ وَقَالَ : صَحِيْحٌ عَلَی شَرْطِ مُسْلِمٍ۔
4 : أخرجه النسائي في السنن الکبری، 6 / 112، الرقم : 10257، والطبراني في المعجم الکبیر، 2 / 138، الرقم : 1586، والحاکم في المستدرک، 1 / 720، الرقم : 1970۔
’’حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس شخص نے یہ دعا {سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَکَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِکَ أَشْھَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوْبُ إِلَيْکَ} ’’اللہ پاک ہے اور تمام تعریفیں اسی کی ہیں، اے اللہ! تو پاک ہے اور تمام تعریفیں تیری ہیں، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں تجھ سے ہی مغفرت چاہتا ہوں اور تیری ہی طرف رجوع کرتا ہوں۔‘‘ کسی مجلس ذکر میں پڑھی گویا اس کے ذکر پر مہر لگ گئی اور جس شخص نے اسے کسی فضول مجلس میں پڑھا اس کے لئے یہ کفارہ بن گئی۔‘‘
اسے امام نسائی، طبرانی اور حاکم نے روایت کیا ہے نیز حاکم نے اِسے امام مسلم کی شرط کے مطابق صحیح کہا ہے۔
5۔ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيْجٍ رضي الله عنه قَالَ : کَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ بِآخِرِهِ إِذَا اجْتَمَعَ إِلَيْهِ أَصْحَابُهُ فَأَرَادَ أَنْ یَنْهَضَ قَالَ : سُبْحَانَکَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِکَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوْبُ إِلَيْکَ عَمِلْتُ سُوْءً ا وَظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ۔ قَالَ : قُلْنَا : یَا رَسُوْلَ اللهِ، إِنَّ هَذِهِ الْکَلِمَاتِ أَحْدَثْتَهُنَّ۔ قَالَ : أَجَلْ جَائَنِي جِبْرِيْلُ فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ، هُنَّ کَفَّارَاتُ الْمَجْلِسِ۔
رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَالْحَاکِمُ وَقَالَ : صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ۔
5 : أخرجه النسائي في السنن الکبری، 6 / 113، الرقم : 10260، وفي عمل الیوم واللیلۃ، 1 / 320، الرقم : 427، والحاکم في المستدرک، 1 / 721، الرقم : 1972۔
’’حضرت رافع بن خدیج نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی زندگی کے آخری ایام میں تھے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کے ساتھ ایک نشست کی۔ آپ ﷺ نے اٹھتے وقت یہ دعا پڑھی : {سُبْحَانَکَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِکَ أَشْھَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوْبُ إِلَيْکَ عَمِلْتُ سُوءً ا وَظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ} ’’اے اللہ! تو پاک ہے میں تیری تعریف کرتا ہوں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔ میں تجھ سے معافی چاہتا ہوں اور تیرے سامنے توبہ کرتا ہوں۔ (اور تعلیم امت کے لئے اس دعا میں یہ الفاظ ہیں کہ امتی یوں کہے : ) میں نے غلطی کی ہے اور میں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے لهٰذا مجھے معاف فرما دے کیونکہ تیرے علاوہ کوئی بھی گناہوں کو معاف نہیں کر سکتا۔‘‘ ہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ! یہ دعا آپ نے پہلی دفعہ فرمائی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں، میرے پاس حضرت جبریل آئے اور انہوں نے کہا : اے محمد! یہ دعا مجلس کا کفارہ ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام نسائی اور حاکم نے روایت کیا ہے نیز حاکم نے اسے صحیح الاسناد کہا ہے۔
6۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : ذَاکِرُ اللهِ فِي الْغَافِلِيْنَ بِمَنْزِلَةِ الصَّابِرِ فِي الْفَارِّینَ۔ رَوَاهُ الْبَزَّارُ وَالطَّبَرَانِيُّ بِإِسْنَادٍ لَا بَأْسَ بِهِ۔ وَهَذَا لَفْظُ الطَّبَرَانِيِّ۔
6 : أخرجه البزار في المسند، 5 / 166، الرقم : 1759، والطبراني في المعجم الأوسط، 1 / 90، الرقم : 271۔
’’حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : غافل لوگوں میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والا (جنگ سے) بھاگنے والوں میں ثابت قدم رہنے والے کے قائم مقام ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام بزار اور طبرانی نے ناقابلِ اعتراض سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ مذکورہ الفاظ طبرانی کے ہیں۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved