1. عن جابر بن سمرة رضي الله عنه قال : سمعت رسول اﷲ يقول : لايزال هذا الدين قائماً حتي يکون عليکم اثنا عشر خليفة کلهم تجتمع عليه الامة. فسمعت کلاماً من النبي صلي الله عليه وآله وسلم لم افهمه، قلتُ لأبي : ما يقول؟ قال : کلهم من قريش.
ابو داؤد، السنن، 4 : 106، رقم : 4289
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ’’یہ دین قائم رہے گا یہاں تک کہ تم پر بارہ خلفاء ہونگے۔ ان تمام پر امت مجتمع ہوگی پھر میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (کچھ) گفتگو سنی جسے میں سمجھ نہ سکا۔ تو میں نے اپنے باپ سے عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ارشاد فرما رہے ہیں میرے باپ نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے ’’وہ تمام (بارہ خلفاء) قریش سے ہونگے۔‘‘
2. عن جابر بن سمرة رضي الله عنه قال : سمعت رسول اﷲ يقول : لايزال هذا الدين عزيزا الي اثني عشر خليفة قال : فکبر الناس و ضجوا، ثم قال کلمة خفية قلت لابي : يا ابت ما قال؟ قال : کلهم من قريش.
ابوداؤد، السنن، 4 : 106، رقم : 4280 / 4281
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ’’یہ دین بارہ خلفاء کے آنے تک غالب رہے گا‘‘ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ (اس پر) لوگوں نے (بلند آواز) سے ’’اللہ اکبر‘‘ کہا اور شور برپا ہوگیا پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آہستہ آواز میں ایک کلمہ ارشاد فرمایا۔ میں نے اپنے باپ سے عرض کیا۔ اباجان! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا ارشاد فرمایا ہے؟ (انہوں نے بتایا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے ’’وہ سب (بارہ خلفاء) قریش میں سے ہونگے‘‘۔
امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ الحاوی للفتاویٰ میں ابوداؤد کی مذکورہ بالا روایات پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
تنبيه : عقد أبو داود في سننه بابا في المهدي و أورد في صدره حديث جابر بن سمرة عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ’’لا يزال هذا الدين قائماً حتي يکون اثنا عشر خليفة کلهم تجتمع عليه الأمة‘‘ و في رواية ’’لا يزال هذا الدين عزيزًا إلي اثني عشر خليفة کلهم من قريش‘‘، فأشار بذلک إلي ماقاله العلماء إن المهدي أحد الاثني عشر.
i. سيوطي، الحاوي للفتاوي، 2 : 85
ii. ابو داؤد، السنن، 4 : 106، رقم : 4279
امام ابو داؤد نے اپنی کتاب سنن ابی داؤد میں امام مہدی پر ایک باب باندھا ہے جس کے شروع میں رسول اللہ اسے حضرت جابر بن سمرہ کی روایت درج فرمائی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ دین قائم رہے گا یہاں تک کہ بارہ خلفاء ہونگے جن پر یہ امت مجتمع ہوگی‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے ’’یہ دین بارہ خلفاء تک غالب رہے گا۔ اور وہ تمام خلفاء قریش سے ہونگے‘‘
امام ابو داؤد نے گویا یہ باب باندھ کر علماء کے اس قول کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ امام مہدی ان بارہ خلفاء میں سے ایک ہیں۔
امام سیوطی نے اس سے واضح طور پر یہ استنباط فرمایا ہے کہ امام مھدی روئے زمین پر بارھویں اور آخری امام ہوں گے کیونکہ ابو داؤد، امام مھدی کے بارے باب کا آغاز ان دو احادیث سے کرکے پھر حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی یہ حدیث لائے ہیں
عن ام سلمة رضي اﷲ عنها قالت : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : المهدي من عترتي من ولد فاطمة.
ابوداؤد، السنن، 4، 106، رقم : 8284
کہ ’’امام مہدی میری عترت اور اولاد فاطمہ سے ہوں گے‘‘ اور اس سے پہلے وہ حدیث بھی لائے ہیں جس میں ارشاد ہے کہ قیامت میں سے خواہ ایک ہی دن کیوں نہ بچ جائے اللہ رب العزت میری اہل بیت میں سے ایک شخص (مہدی) کو بھیجے گا جو زمین کو عدل سے بھر دے گا جیسے وہ ظلم سے بھر دی گئی تھی۔
3. عن أبي سعيد رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : يکون عند انقطاع من الزمان و ظهور من الفتن رجل يقال له المهدي، يکون عطاؤه هنيئا.
سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، 2 : 63
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا آخری زمانے میں جب بہت سے فتنے ظاہر ہونگے تو اس وقت ایک آدمی ہوگا جس کو ’’المھدی‘‘ کہا جائیگا۔ انکی عطائیں (بڑی) خوشگوار ہونگی۔
4. عن الزهري قال : (اذا) التقي السفياني والمهدي للقتال يومئذ يسمع صوت من السماء : ألا إن أولياء اﷲ أصحاب فلان. يعني المهدي. وقالت أسماء بنت عميس : إن أمارة ذلک اليوم أن کفا من السماء مدلاة ينظر إليها الناس.
سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، 2 : 76
امام الزھری سے روایت ہے آپ نے فرمایا جب سفیان (کا لشکر) اور امام مہدی علیہ السلام کا لشکر قتال کے لئے آمنے سامنے ہونگے۔ تو اس دن آسمان سے ایک آواز سنائی دے گی۔
خبردار! (آگاہ رہو) بیشک (امام) مہدی کے احباب ہی اللہ کے ولی اور دوست ہیں۔ اور اسماء بنت عمیس رضی اﷲ عنہا نے فرمایا اس دن کی علامت یہ ہوگی کہ آسمان سے لٹکا ہوا ہاتھ نظر آئیگا جس کو (تمام) لوگ دیکھیں گے۔
5. عن علي رضي الله عنه قال : قلت : يا رسول اﷲ أمنا آل محمد المهدي أم من غيرنا؟ فقال : لا، بل منا، يختم اﷲ به الدين کما فتح بنا، و بنا ينقذون من الفتنة کما أنقذوا من الشرک، وبنا يؤلف اﷲ بين قلوبهم بعد عداوة الفتنة کما ألف بين قلوبهم بعد عداوة الشرک، و بنا يصبحون بعد عداوة الفتنة إخوانا کما أصبحوا بعد عداوة الشرک إخواناً في دينهم.
i. سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، 2 : 61
ii. طبراني، المعجم الاوسط، 1 : 56، رقم : 157
iii. نعيم بن حماد، الفتن، 1 : 370، رقم : 1089
iv. نعيم بن حماد، الفتن، 1 : 371، رقم : 1090
v. هيثمي، مجمع الزوائد، 7 : 371
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ نے فرمایا۔ میں نے (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں) عرض کی۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا (امام) مھدی ہم آل محمد میں سے ہوں گے یا ہمارے علاوہ کسی اور سے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : نہیں، بلکہ وہ ہم میں سے ہونگے۔ اللہ رب العزت ان پر (سلطنت) دین اسی طرح ختم فرمائے گا جیسے ہم سے آغاز فرمایا تھا۔ اور ہمارے ذریعے ہی لوگوں کو فتنہ سے بچایا جائیگا جس طرح انہیں شرک (اور کفر) سے نجات عطا فرمائی گئی ہے اور ہمارے ذریعے ہی اللہ انکے دلوں میں فتنہ کی عداوت کے بعد (محبت اور) الفت پیدا فرمائیگا۔ جس طرح اللہ نے شرک کی عداوت کے بعد انکے دلوں میں (ہمارے ذریعے) الفت پیدا فرمائی اور ہمارے ذریعے ہی فتنہ (وفساد) کی عداوت کے بعد لوگ آپس میں بھائی بھائی ہو جائیں گے، جس طرح وہ شرک کی عداوت کے بعد اس دین میں بھائی بھائی بن گئے ہیں۔
6. عن أرطاة قال : ثم يخرج رجل من أهل بيت النبي صلی الله عليه وآله وسلم مهدي حسن السيرة، يغزو مدينة قيصر، وهو آخر أمير من أمة محمد صلی الله علیه وآله وسلم ، ثم يخرج في زمانه الدجالُ و ينزل في زمانه عيسي ابن مريم.
i. نعيم بن حماد، 1 : 402، 408، رقم : 1214، 1234
ii. سيوطي، الحاوي، للتفاوي، 2 : 80
حضرت ارطاۃ سے مروی ہے پھر اہل بیت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حسن سیرت کے پیکر ایک شخص (امام) مھدی کا ظہور ہوگا جو قیصر روم کے شہر میں جنگ کریں گے اور وہ امت محمدی علی صاحبھا الصلوٰت کے آخری امیر ہونگے۔ پھر انکے زمانہ میں دجال ظاہر ہوگا اور انکے زمانہ میں ہی حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام (آسمان سے) نازل ہوں گے۔
امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’الحاوی للفتاویٰ‘‘ میں امام منتطر (امام مہدی) کے ظہور کے وقت کے آثار و علامات درج فرمانے کے بعد ارشاد فرمایا ہے کہ :
هذه الآثار کلها لخصتها من کتاب ’’الفتن‘‘ لنعيم بن حماد، وهو أحد الائمة الحفاظ، و أحد شيوخ البخاري.
سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، 2 : 80
یہ تمام آثار و علامات ہیں جن کی تلخیص میں نے نعیم بن حماد کی کتاب ’’الفتن‘‘ سے کی ہے اور وہ (نعیم بن حماد) ائمہ حفاظ میں سے ہیں اور (امام) بخاری کے شیوخ (اساتذہ) میں سے ایک ہیں۔
7. عن جابر رضي الله عنه قال قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يکون في آخر امتي خليفة يحثي المال حثيا ولا يعده عدا.
سيوطي، الحاوي للفتاویٰ، 2 : 60، 61
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کے آخری دور میں ایک خلیفہ ہوگا جو مال لبالب بھر بھر کے دے گا اور اسے شمار نہیں کرے گا۔
8. و عن جابر رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال يکون في امتي خليفة يحثي المال في الناس حثيا لا يعده عدا ثم قال والذي نفسي بيده ليعودن.
رواه البزار و رجاله رجال الصحيح
i. حاکم، المستدرک، 4 : 501، رقم : 8400
ii. هيثمي، مجمع الزوائد، 7 : 316
iii. نعيم بن حماد، الفتن، 1 : 362، رقم : 1055
حضرت جابر رضي اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ میری امت میں ایک خلیفہ ہوگا جو لوگوں کو مال لبالب بھربھر کے تقسیم کرے گا۔ اور اسے شمار نہیں کرے گا۔ اور قسم ہے اس ذاتِ پاک کی جس کی قدرت میں میری جان ہے، بالتحقیق (غلبہ اسلام کا دور) ضرور لوٹے گا (یعنی امرِ اسلام مضمحل ہو جانے کے بعد ان کے زمانہ میں پھر سے فروغ حاصل کرلے گا۔)
9. عن ابن مسعود رضی الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : لو لم يبق من الدنيا إلا ليلة لطول اﷲ تلک ليلة حتي يملک رجل من أهل بيتي يواطي، اسمه اسمي وا سم أبيه اسم أبي، يملؤها قسطا وعدلا کما ملئت ظلماً و جوراً، ويقسم المال بالسوية، ويجعل اﷲ الغني في قلوب هذه الأمة، فيمکث سبعا أو تسعا، ثم لا خير في عيش الحياة بعد المهدي.
i. سيوطي، الحاوي للفتاوي، 2 : 64
ii. طبراني، المعجم الکبير، 10 : 133، رقم : 10216
iii. طبراني، المعجم الکبير، 10 : 135، رقم : 10224
iv. ابو عمرو الداني، السنن الوارده في الفتن، 5 : 1055، رقم : 572
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اگر دنیا (کے زمانہ) میں صرف ایک رات ہی باقی رہ گئی تو بھی اللہ رب العزت اس رات کو لمبا فرما دے گا یہاں تک کہ میری اہل بیت میں سے ایک شخص بادشاہ بنے گا جس کا نام میرے نام اور جس کے والد کا نام میرے والد کے نام جیسا ہوگا۔ وہ زمین کو انصاف اورعدل سے لبریز کردیں گے جس طرح وہ ظلم و زیادتی سے بھری ہوئی تھی اور وہ مال کو برابر تقسیم کریں گے اور اللہ رب العزت اس امت کے دلوں میں غنا پیدا فرما دے گا۔ وہ سات یا نو سال رہیں گے۔ پھر (امام) مہدی کے (زمانے کے) بعد زندگی میں کوئی خیر (یعنی لطف زندگی باقی) نہیں (رہے گا)۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved