17. رَوَی الْبَیْهَقِيُّ عَنِ الإِمَامِ أَبِي عَبْدِ اللهِ مُحَمَّدِ بْنِ إِدْرِیْسَ الشَّافِعِيِّ رِوَایَتَهٗ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَةَ، أَنَّهٗ قَالَ: حَدَّثَنِيَ الزُّهْرِيُّ یَوْماً بِحَدِیْثٍ، فَقُلْتُ: هَاتِهٖ بِلاَ إِسْنَادٍ۔ فَقَالَ الزُّهْرِيُّ: أَتَرْقَی السَّطْحَ بِلَا سُلَّمٍ؟
أخرجہ البیہقي في شعب الإیمان، 1: 28-29، وذکرہ ابن رجب الحنبلي في شرح علل الترمذي: 21، والذہبي في سیر أعلام النبلاء، 5: 347
امام بیہقی نے سفیان بن عیینہ سے امام ابو عبد اللہ محمد بن ادریس الشافعی کی روایت بیان کی ہے کہ وہ فرماتے ہیں: ایک دن امام زہری نے مجھے ایک حدیث روایت کی، میں نے کہا: اس کو بلا اِسناد بیان کرو تو امام زُہری نے کہا: کیا تم سیڑھی کے بغیر چھت پر چڑھنا چاہتے ہو؟
رَوَی الْخَطِیْبُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ، قَالَ: مَثَلُ الَّذِي یَطْلُبُ أَمْرَ دِیْنِهٖ بِلَا إِسْنَادٍ کَمَثَلِ الَّذِي یَرْتَقِي السَّطْحَ بِلَا سُلَّمٍ.
أخرجہ الخطیب البغدادي في الکفایۃ في علم الروایۃ: 393، وذکرہ ابن رجب الحنبلي في شرح علل الترمذي: 21
خطیب بغدادی حضرت (عبد اللہ) بن مبارک سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا: اُمورِ دینیہ کو بغیر اسناد کے طلب کرنے والے شخص کی مثال اُس شخص کی سی ہے جو بغیر سیڑھی کے چھت پر چڑھنا چاہتا ہے۔
رَوَی الْخَطِیْبُ الْبَغْدَادِيُّ وَابْنُ رَجَبٍ الْحَنْبَلِيُّ مِنْ طَرِیْقِ هِلَالِ بْنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِیْهِ، سَمِعَ ابْنُ عُیَیْنَةَ، وَقَالَ لَهٗ أَخُوْهُ: حَدِّثْهُمْ بِغَیْرِ إِسْنَادٍ. فَقَالَ سُفْیَانُ: انْظُرُوْا إِلٰی هٰذَا، یَأْمُرُنِي أَنْ أَصْعَدَ فَوْقَ الْبَیْتِ بِغَیْرِ دَرَجَةٍ.
أخرجہ الخطیب البغدادي في الکفایۃ في علم الروایۃ: 393، وذکرہ ابن رجب الحنبلي في شرح علل الترمذي: 21
خطیب بغدادی اور ابن رجب حنبلی نے ہلال بن العلاء کے طریق سے روایت کی ہے۔ وہ اپنے والد سے سوال کرتے ہیں کہ انہوں نے ابن عیینہ سے سنا اور انہیں ان کے بھائی نے کہا: انہیں سند کے بغیر حدیث بیان کرو تو سفیان نے کہا: اِسے دیکھو، مجھے حکم دیتا ہے کہ میں بغیر سیڑھی کے چھت پر چڑھوں۔
رَوَی الْخَطِیْبُ الْبَغْدَادِيُّ أَیْضًا عَنِ ابْنِ الْمَدِیْنِيِّ، قَالَ: قَالَ أَبُو سَعِیْدٍ الْحَدَّادُ: اَلإِسْنَادُ مِثْلُ الدَّرَجِ وَمِثْلُ الْمَرَاقِي، فَإِذَا زَلَّتْ رِجْلُکَ عَنِ الْمِرْقَاةِ سَقَطْتَ، وَالرَّأْيُ مِثْلُ الْمَرْجِ.
أخرجہ الخطیب البغدادي في الکفایۃ في علم الروایۃ: 393، وابن حبان في المجروحین من المحدثین والضعفاء والمتروکین، 1: 24، وذکرہ ابن رجب الحنبلي في شرح علل الترمذي: 21-22
خطیب بغدادی نے ہی ابن المدینی سے روایت بیان کی کہ ابو سعید حداد نے کہا ہے: سند زینوں اور سیڑھیوں کی طرح ہے۔ جب تیرا پاؤں سیڑھی سے پھسل جائے گا تو تو گر جائے گا؛ جب کہ رائے زنی چراگاہ میں بلا روک ٹوک چرنے کی طرح ہے (جس سے فتنہ و فساد کی راہیں کھلتی ہیں)۔
رَوَی ابْنُ أَبِيْ حَاتِمٍ الرَّازِيُّ عَنْ یَعْقُوْبَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِیْسٰی، قَالَ: کَانَ ابْنُ شِهَابٍ إِذَا حَدَّثَ أَتٰی بِالْإِسْنَادِ، وَیَقُوْلُ: لَا یَصْلُحُ أَنْ یُرْقَی السَّطْحُ إِلَّا بِدَرَجَةٍ.
ابن أبي حاتم الرازي في الجرح والتعدیل، 1: 16
ابن ابی حاتم رازی نے یعقوب بن محمد بن عیسی سے روایت کیا ہے کہ ابن شہاب جب کوئی حدیث بیان کرتے تو اس کی سند کا ذکر کرتے اور فرماتے: یہ ممکن نہیں ہے کہ چھت پر بغیر سیڑھی کے چڑھا جائے۔
رَوَی ابْنُ حِبَّانَ وَالْخَطِیْبُ الْبَغْدَادِيُّ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِيِّ، قَالَ: اَلإِسْنَادُ سِلَاحُ الْمُؤْمِنِ. إِذَا لَمْ یَکُنْ مَعَهٗ سِلَاحٌ، فَبِأَيِّ شَيْئٍ یُقَاتِلُ؟
أخرجہ ابن حبان في کتاب المجروحین من المحدثین والضعفاء والمتروکین، 1: 27، والخطیب البغدادي في شرف أصحاب الحدیث: 42، وابن الأثیر الجزري في جامع الأصول في أحادیث الرسول ﷺ، 1: 74
امام ابن حبان اور خطیب بغدادی حضرت سفیان ثوری کا قول روایت کرتے ہیں: اِسناد مومن کا اسلحہ ہے۔ جب اس کے پاس اس کا اسلحہ ہی نہیں ہوگا تو وہ (باطل کے خلاف) کس چیز کے ساتھ جنگ لڑے گا؟
18. رَوَی ابْنُ الأَثِیْرِ الْجَزَرِيُّ عَنِ الإِمَامِ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، قَالَ: إِذَا رَوَیْنَا عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي الْحَلَالِ وَالْحَرَامِ وَالسُّنَنِ وَالْأَحْکَامِ، تَشَدَّدْنَا فِي الأَسَانِیْدِ، وَإِذَا رَوَیْنَا عَنْهُ فِي فَضَائِلِ الأَعْمَالِ وَمَا لَا یَضَعُ حُکْمًا وَلَا یَرْفَعُهٗ، تَسَاهَلْنَا فِي الأَسَانِیْدِ، وَلَوْلَا الأَسَانِیْدُ لَقَالَ مَنْ شَاءَ مَاشَاءَ.
ذکرہ ابن الأثیر الجزري في جامع الأصول في أحادیث الرسول ﷺ، 1: 74
ابن اثیر جزری نے امام احمد بن حنبل سے روایت کیا ہے، انہوں نے کہا: جب ہم حلال و حرام، سنن و احکام کے بارے میں حضور نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں تو اسانید میں سختی سے کام لیتے ہیں، اور جب آپ سے فضائلِ اعمال، یا جن روایتوں سے نہ حکم لگانا ثابت ہوتا ہو نہ ان سے حکم اٹھانا ثابت ہوتا ہو تو ان کے بارے میں ہم اسانید میں نرمی برتتے ہیں، اور حقیقت یہ ہے کہ اگر اسانید نہ ہوتیں تو ہر شخص جو چاہتا وہ کہتا پھرتا۔
19. رَوَی الْحَاکِمُ وَالْخَطِیْبُ الْبَغْدَادِيُّ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ زَرِیْعٍ، قَالَ: لِکُلِّ دِیْنٍ فُرْسَانٌ، وَفُرْسَانُ هٰذَا الدِّیْنِ أَصْحَابُ الْأَسَانِیْدِ.
أخرجہ الحاکم في المدخل إلی الإکلیل: 30، وابن حبان في المجروحین من المحدثین والضعفاء والمتروکین، 1: 27، والخطیب البغدادي في شرف أصحاب الحدیث: 44، وذکرہ ابن الأثیر الجزري في جامع الأصول في أحادیث الرسول ﷺ، 1: 74، والسبکي في طبقات الشافعیۃ الکبری، 1: 314، والذہبي في سیر أعلام النبلاء، 8: 298
امام حاکم اور خطیب بغدادی نے یزید بن زریع سے روایت کیا ہے: ہر دین کے کچھ شاہ سوار ہوتے ہیں، اور اِس دین کے شاہ سوار اَصحابِ اسانید ہیں۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved