1. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه، عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ أَنَّهٗ قَالَ: سَیَکُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي أُنَاسٌ یُحَدِّثُونَکُمْ مَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ وَلاَ آبَاؤُکُمْ، فَإِیَّاکُمْ وَإِیَّاهُمْ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُوْ یَعْلٰی وَالْحَاکِمُ.
أخرجه مسلم في مقدمة صحیحه، باب النهي عن الروایة عن الضعفاء والاحتیاط في تحملها، 1: 12، الرقم: 6، وأبو یعلی في المسند، 11: 270، الرقم: 6384، والحاکم في المستدرک، 1: 184، الرقم: 351
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری امت کے آخری زمانہ میں لوگ تم سے ایسی (موضوع) احادیث بیان کریں گے جنہیں نہ تم نے سنا ہوگا اور نہ تمہارے باپ دادا نے۔ لہٰذا تم ایسے لوگوں سے دور رہنا۔
اسے امام مسلم، ابو یعلی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔
وَفِي رِوَایَةٍ عَنْهُ: قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: یَکُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُونَ کَذَّابُونَ، یَأْتُونَکُمْ مِنَ الأَحَادِیْثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ وَلاَ آبَاؤُکُمْ، فَإِیَّاکُمْ وَإِیَّاهُمْ، لاَ یُضِلُّونَکُمْ وَلَا یَفْتِنُونَکُمْ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدَ.
أخرجہ مسلم في الصحیح، المقدمۃ، باب النہي عن الروایۃ عن الضعفاء والاحتیاط في تحملہا، 1: 12، الرقم: 7، وأحمد بن حنبل في المسند، 2: 349، الرقم: 8580
ایک اور روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آخری زمانہ میں بہت سے جھوٹے دجالوں کا ظہور ہوگا، وہ تمہارے پاس ایسی (موضوع) احادیث لے کر آئیں گے جنہیں نہ تم نے سنا ہوگا اور نہ تمہارے باپ دادا نے۔ لہٰذا تم ان لوگوں سے دور رہنا کہ کہیں وہ تمہیں گمراہی اور فتنہ میں مبتلا نہ کر دیں۔
اسے امام مسلم اور احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔
وَفِي رِوَایَةٍ أَیْضًا عَنْهُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: یَحْمِلُ هٰذَا الْعِلْمَ مِنْ کُلِّ خَلَفٍ عُدُوْلُهٗ، یَنْفُوْنَ عَنْهُ تَحْرِیْفَ الْغَالِّیْنَ، وَانْتِحَالَ الْمُبْطِلِیْنَ، وَتَأْوِیْلَ الْجَاهِلِیْنَ.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ۔
أخرجہ الطبراني في مسند الشامیین، 1: 344، الرقم: 599، والبیہقي في السنن الکبری، 10: 209، الرقم: 20700، والدیلمي في مسند الفردوس، 5: 537، الرقم: 9012۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس علمِ حدیث کو بعد میں آنے والوں میں سے صرف انصاف پرور لوگ ہی حاصل کریں گے۔ وہ اس سے غلو کرنے والوں کی تحریف، باطل پرستوں کے غلط انتساب اور جہلاء کی غلط تاویلوں کو ختم کریں گے۔
اسے امام طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
2. عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِذَا کَتَبْتُمُ الْحَدِیْثَ فَاکْتُبُوْهُ بِإِسْنَادِهٖ، فَإنْ یَّکُ حَقًّا کُنْتُمْ شُرَکَائَ فِي الأَجْرِ، وَإِنْ یَکُ بَاطِلاً کَانَ وِزْرُهٗ عَلَیْهِ.
رَوَاهُ الْقَزْوِیْنِيُّ وَالسَّمْعَانِيُّ وَابْنُ عَسَاکِرَ.
أخرجہ القزویني في التدوین في أخبار قزوین، 2: 262، وأبو سعید السمعاني في أدب الإملاء والاستملاء: 5، وابن عساکر في تاریخ دمشق الکبیر، 36: 390۔
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم حدیث لکھو تو اسے اس کی سند کے ساتھ لکھا کرو۔ پس اگر وہ حق ہوا تو تم (اسے آگے پہنچانے کے) اجر میں شریک ہو جاؤ گے اور اگر باطل ہوا تو اس کا بوجھ (تم پر نہیں،) اسے بیان کرنے والے پر ہو گا۔
اسے امام قزوینی، تمیمی سمعانی اور ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔
3. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهٗ قَالَ: یَا ابْنَ عُمَرَ، دِیْنُکَ دِیْنُکَ. إِنَّمَا هُوَ لَحْمُکَ وَدَمُکَ، فَانْظُرْ عَمَّنْ تَأْخُذُ. خُذْ عَنِ الَّذِیْنَ اسْتَقَامُوْا، وَلاَ تَأْخُذْ عَنِ الَّذِیْنَ مَالُوا.
رَوَاهُ الْخَطِیْبُ.
أخرجہ الخطیب البغدادي في الکفایۃ في علم الروایۃ: 121
حضرت (عبد اللہ) بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اے ابن عمر! تمہارا دین، تمہارا دین ہے، بے شک وہ دین تمہارا گوشت اور خون ہے، لہٰذا تم غور کیا کرو کہ اپنا دین کس سے لے رہے ہو۔ اپنا دین اُن لوگوں سے لو جو ثابت قدم رہیں اور اپنا دین ان سے نہ لو جو پھر جائیں۔ (اس سے کمزور عقیدہ کے حامل اور متلوّن مزاج کے لوگ مراد ہیں۔)
اسے خطیب بغدادی نے روایت کیا ہے۔
وَفِي رِوَایَةِ أَبِي سُکَیْنَةَ مُجَاشِعِ بْنِ قُطْبَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رضی الله عنه وَهُوَ فِي مَسْجِدِ الْکُوفَةِ، یَقُوْلُ: انْظُرُوا عَمَّنْ تَأْخُذُونَ هٰذَا الْعِلْمَ، فَإِنَّمَا هُوَ الدِّیْنُ.
رَوَاهُ الْخَطِیْبُ.
أخرجه الخطیب البغدادي في الکفایة في علم الروایة: 121
ایک روایت میں ابو سکینہ مجاشع بن قطبہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو کوفہ کی مسجد میں یہ فرماتے ہوئے سنا: غور کرو کہ تم کس شخص سے اپنا یہ علم (حدیث) حاصل کر رہے ہو، کیونکہ یہ (کوئی عام علم نہیں، بلکہ) دین ہے۔
اسے خطیب بغدادی نے روایت کیا ہے۔
وَفِي رِوَایَةِ الإِمَامِ مُحَمَّدِ بْنِ سِیْرِیْنَ التَّابِعِيِّ، قَالَ: إِنَّ هٰذَا الْعِلْمَ دِیْنٌ، فَانْظُرُوا عَمَّنْ تَأْخُذُوْنَ دِیْنَکُمْ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
أخرجه مسلم في الصحیح، المقدمۃ، باب بیان أن الإسناد من الدین، 1: 14، ونسب ابن حبان هذا القول إلی أبي هریرة رضی اللہ عنہ والحسن وإبراہیم في المجروحین من المحدثین والضعفاء والمتروکین، 1: 22-23
امام محمد بن سیرین تابعی فرماتے ہیں: یہ علمِ حدیث دین ہے، لہٰذا تمہیں دیکھنا چاہیے کہ تم کس شخص سے اپنا دین حاصل کر رہے ہو۔
اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔
وَقَد رَوَی الإِمَامُ ابْنُ أَبِي شَیْبَةَ قَوْلَ الْإِمَامِ ابْنِ سِیْرِیْنَ، وَلَفْظُهٗ: إِنَّ هٰذَا الْعِلْمَ دِیْنٌ، فَانْظُرُوْا عَمَّنْ تَأْخُذُوْنَهٗ.
أخرجہ ابن أبي شیبۃ في المصنف، 5: 334، الرقم: 26636، والخطیب البغدادي في الکفایۃ في علم الروایۃ: 121، ونسب ہذا القول إلی الضحاک بن مزاحم التابعي، وابن أبي حاتم الرازي في الجرح والتعدیل، 1: 1: 15، وابن حبان في المجروحین من المحدثین والضعفاء والمتروکین، 1: 21
امام ابن ابی شیبہ نے بھی امام ابن سیرین کا قول روایت کیا ہے۔ اس کے الفاظ کچھ یوں ہیں: بے شک یہ علم حدیث دین ہے۔ لہٰذا غور کیا کرو کہ تم اپنا دین کس سے لیتے ہو۔
4. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْمُبَارَکِ، قَالَ: اَلإِسْنَادُ مِنَ الدِّیْنِ، وَلَولَا الإِسْنَادُ لَقَالَ مَنْ شَاءَ مَاشَاءَ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
4: أخرجہ مسلم في الصحیح، المقدمۃ، 1: 15، وابن أبي حاتم الرازي في الجرح والتعدیل، 1: 1: 16، وابن حبان في المجروحین من المحدثین والضعفاء والمتروکین، 1: 26، والحاکم في معرفۃ علوم الحدیث: 6
حضرت عبد اللہ بن مبارک (م181ھ) فرماتے ہیں کہ سندِ حدیث اُمورِ دین میں سے ہے۔ اگر اِسناد نہ ہوتی تو ہر کوئی اپنی مرضی سے جو چاہتا کہتا پھرتا۔-
اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔
رَوَی التِّرْمِذِيُّ قَوْلَ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْمُبَارَکِ بِهٰذَا اللَّفْظِ: اَلإِسْنَادُ عِنْدِي مِنَ الدِّینِ، لَوْلَا الإِسْنَادُ لَقَالَ مَنْ شَاءَ مَا شَاءَ، فَإِذَا قِیْلَ لَهٗ: مَنْ حَدَّثَکَ؟ بَقِيَ.
أخرجہ الترمذي في العلل الصغیر: 739، وذکرہ الذہبي في تذکرۃ الحفاظ، 3: 1054، الرقم: 967، وابن عبد الہادي في الصارم المنکي في الرد علی السبکي: 375
امام ترمذی نے ان الفاظ کے ساتھ امام عبد اللہ بن مبارک کا قول روایت کیا ہے: میرے نزدیک اسناد امورِ دین میں سے ہے، اگر سند کا علم نہ ہوتا تو ہر کوئی جو چاہتا کہتا پھرتا۔ کسی راوی سے جب کہا جاتا ہے: تجھے کس نے بیان کیا ہے؟ تو وہ اس طرح (اپنی مرضی سے کچھ کہنے سے) رک جاتا ہے۔
خَرَّجَ الْبَیْهَقِيُّ مِنْ طَرِیْقِ عَلِيِّ بْنِ حَجَرٍ، قَالَ ابْنُ الْمُبَارَکِ: لَوْ لَا الإِسْنَادُ لَذَهَبَ الدِّیْنُ، وَلَقَالَ امْرُؤٌ مَا شَاءَ أَنْ یَقُوْلَ، وَلٰـکِنْ إِذَا قُلْتَ عَمَّنْ؟ بَقِيَ.
ذکرہ ابن رجب الحنبلي في شرح علل الترمذي: 21۔
امام بیہقی نے علی بن حجر کے طریق سے (عبد اللہ) بن مبارک کے قول کی تخریج کی ہے۔ انہوں نے فرمایا: اگر (علم) اسناد نہ ہوتا تو دین ضائع ہو جاتا اور ہر شخص جو چاہتا کہتا پھرتا، لیکن جب تو اس سے پوچھتا ہے: یہ سب کچھ کس سے اخذ کر رہا ہے؟ تو وہ لاجواب ہو جاتا ہے۔
5. رَوٰی مُسْلِمٌ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْمُبَارَکِ أَیْضًا، قَالَ: بَیْنَنَا وَبَیْنَ الْقَوْمِ الْقَوَائِمُ یَعْنِي الإِسْنَادَ.
أخرجہ مسلم في الصحیح، المقدمۃ، 1: 15-16
امام مسلم حضرت عبد اللہ بن مبارک کا قول ان الفاظ سے روایت کرتے ہیں: ہمارے (یعنی محدثین) اور لوگوں کے درمیان سند حدیث کے ستون حائل ہیں۔
6. رَوَی الْخَطِیْبُ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ، قَالَ: طَلَبُ الإِسْنَادِ الْمُتَّصِلِ مِنَ الدِّیْنِ.
أخرجہ الخطیب البغدادي في الکفایۃ في علم الروایۃ: 392، وذکرہ ابن رجب الحنبلي في شرح علل: 21
خطیب بغدادی حضرت (عبد اللہ) بن مبارک سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: متصل سند کا طلب کرنا دین میں سے ہے۔
7. رَوَی ابْنُ رَجَبٍ الْحَنْبَلِيُّ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ، قَالَ: إِنَّ اللهَ حَفِظَ الأَسَانِیْدَ عَلٰی أُمَّةِ مُحَمَّدٍ ﷺ.
ذکرہ ابن رجب الحنبلي في شرح علل الترمذي: 21
علامہ ابن رجب حنبلی حضرت (عبد اللہ) بن مبارک سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ پر (ظاہر کرنے کے لیے) علمِ اسانید کو محفوظ رکھا ہوا تھا (یعنی امت محمدیہ سے پہلے یہ علم کسی اُمت کو نصیب نہیں ہوا)۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved