كَانَتِ الرِّحْلَةُ فِي طَلَبِ الْحَدِيْثِ مَعْرُوفَةً وَمَرْغُوبَةً فِي عَهْدِ الرَّسُوْلِ ﷺ، فَكَانَ مِنَ النَّاسِ مَنْ يَفِدُ إِلَى رَسُوْلِ اللهِ ﷺ لِيَسْمَعَ الْقُرْآنَ الْكَرِيْمَ، وَيَتَعَرَّفَ عَلَى تَعَالِيْمِ الْإِسْلاَمِ. وَبَعْدَ أَنْ يَعْتَنِقَ الْإِسْلَامَ، كَانَ يَرْجِعُ إِلَى قَوْمِهِ لِتَرْغِيْبِهِمْ إِلَى الإِسْلَامِ وَتَعْلِيْمِهِمْ، كَمَا فَعَلَ ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ وَغَيْرُهُ مِنَ الصَّحَابَةِ.
أخرجه البخاري في الصحيح، كتاب الإيمان، باب ما جاء في العلم، 1: 35، الرقم: 63؛ وأحمد بن حنبل في المسند، 1: 264، الرقم: 2380؛ وأبو داود في السنن، كتاب الصلاة، باب ما جاء في المشرك يدخل المسجد، 1: 132، الرقم: 486–487؛ وابن ماجه في السنن، كتاب المساجد والجماعات، باب ما جاء في فرض الصلوات الخمس والمحافظة عليها، 1: 49، الرقم: 1402؛ والطبراني في المعجم الكبير، 8: 305، الرقم: 8149؛ والمزي في تهذيب الكمال، 26: 595؛ وابن عبد البر في الاستيعاب، 2: 752؛ والهيثمي في مجمع الزوائد، 1: 289
علم حدیث کے حصول کے لیے سفر کرنا عہد نبوی میں معروف اور مرغوب تھا۔ لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت اقدس میں وفود کی صورت میں قرآن کریم کے سماع کے لیے حاضر ہوتے اور اسلام کی تعلیمات کی معرفت حاصل کرتے تھے، پھر قبول اسلام کے بعد اپنی قوم کی طرف لوٹ جاتے تھے تاکہ انہیں اسلام کی طرف رغبت دلائیں اور انہیں اسلامی تعلیم سے روشناس کرائیں جیسا کہ حضرت ضمام بن ثعلبہ اور بعض دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے کیا۔
وَهُنَا نَذْكُرُ بَعْضَ الْأَحَادِيْثِ الَّتِيْ حَثَّ النَّبِيُّ ﷺ فِيْهَا عَلَى الرِّحْلَةِ فِي طَلَبِ الْعِلْمِ.
یہاں ہم بعض ایسی احادیث مبارکہ بیان کرتے ہیں، جن میں حضور نبی اکرم ﷺ نے حصول علم کے لیے سفر کرنے کی ترغیب دی ہے۔
1. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ».
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه.
أخرجه مسلم في الصحيح، كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار، باب فضل الاجتماع على تلاوة القرآن وعلى الذكر، 4: 2074، الرقم: 2699؛ وأحمد بن حنبل في المسند، 2: 252، 325؛ والترمذي في السنن، كتاب العلم، باب فضل طلب العلم، 5: 28، 195، الرقم: 2646، 2945؛ وابن ماجه في السنن، المقدمة، باب فضل العلماء والحث على طلب العلم، 1: 82، الرقم: 225؛ وابن أبي شيبة في المصنف، 5: 284، الرقم: 26117.
حضرت ابو ہريره رضی اللہ عنہ سے روايت ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمايا: جو شخص تلاشِ علم کی راه پر چلتا ہے، الله تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرما ديتا ہے۔
اسے امام مسلم، احمد بن حنبل، ترمذی اور ابن ماجہ نے روايت کيا۔
وَرَوَى الْبُخَارِيُّ فِي تَرْجَمَةِ الْبَابِ فِي كِتَابِ الْعِلْمِ: «إِنَّ الْعُلَمَاءَ هُمْ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ، وَرَّثُوا الْعِلْمَ، مَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ، وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَطْلُبُ بِهِ عِلْمًا، سَهَّلَ اللهُ لَهُ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ».
امام بخاری نے کتاب العلم میں ترجمۃ الباب کے تحت بیان کیا ہے: بے شک علماء، انبیاء کرام علیہم السلام کے وارث ہیں۔ انہوں نے میراثِ علم چھوڑی ہے۔ پس جس نے اس (میراثِ علم) کو حاصل کر لیا، اس نے بہت بڑا حصہ پا لیا۔ جو آدمی علم کی تلاش میں کسی راہ پر چلتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرما دیتا ہے۔
2. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «مَا مِنْ رَجُلٍ يَسْلُكُ طَرِيقًا، يَطْلُبُ فِيهِ عِلْمًا، إِلَّا سَهَّلَ اللهُ لَهُ بِهِ طَرِيقَ الْجَنَّةِ».
رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ حِبَّانَ.
أخرجه أبو داود في السنن، كتاب العلم، باب الحث على طلب العلم، 2: 342، الرقم: 3643؛ وابن حبان في الصحيح، 1: 284، الرقم: 84؛ والحاكم في المستدرك على الصحيحين، 1: 165، الرقم: 299؛ والدارمي في السنن، المقدمة، باب في فضل العلم والعالم، 1: 111، الرقم: 344.
حضرت ابو ہريره رضی اللہ عنہ سے روايت ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمايا: جو آدمی علم کی تلاش میں کسی راستے پر چلتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرما دیتا ہے۔
3. عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ: أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْـمُرَادِيَّ، فَقَالَ: مَا جَاءَ بِكَ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: جِئْتُ أَطْلُبُ الْعِلْمَ. قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: «مَا مِنْ خَارِجٍ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتٍ فِي طَلَبِ الْعِلْمِ، إِلَّا وَضَعَتْ لَهُ الْـمَلَائِكَةُ أَجْنِحَتَهَا، رِضًا بِمَا يَصْنَع».
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَه وَاللَّفْظُ لَهُ.
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4: 239؛ وابن ماجه في السنن، المقدمة، باب فضل العلماء والحث على طلب العلم، 1: 82، الرقم: 226؛ وابن حبان في الصحيح، 1: 285، الرقم: 85، 4: 155، الرقم: 1325؛ وابن خزيمة في الصحيح، 1: 97، الرقم: 193؛ وعبد الرزاق في المصنف، 1: 204، الرقم: 793؛ والبيهقي في السنن الكبرى، 1: ، 281، الرقم: 1252؛ والطبراني في المعجم الأوسط، 5: 99، الرقم: 4886.
حضرت زِر بن حُبَیش بیان کرتے ہیں: میں حضرت صفوان بن عسال المرادی رضی اللہ عنہ کی مجلس میں حاضر ہوا۔ انہوں نے مجھ سے دریافت فرمایا: کیسے آنا ہوا؟ میں نے عرض کیا: علم کی تلاش میں آیا ہوں۔ انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: جو کوئی اپنے گھر سے طلبِ علم کی نیت سے نکلتا ہے، فرشتے اس کے اس عمل سے خوش ہو کر اس کے لیے اپنے پر بچھاتے ہیں۔
اسے امام احمد بن حنبل نے اور ابن ماجہ نے مذکورہ الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved