87/1. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ الْأَنْصَارِيِّ رضی الله عنه وَکَانَ تَبِعَ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم، وَخَدَمَهُ وَصَحِبَهُ: أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَانَ یُصَلِّي لَهُمْ فِي وَجَعِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم الَّذِي تُوُفِّيَ فِیهِ، حَتّٰی إِذَا کَانَ یَوْمُ الْاِثْنَیْنِ وَهُمْ صُفُوْفٌ فِي الصَّلَاةِ، فَکَشَفَ النَّبِيُّ صلی الله علیه وآله وسلم سِتْرَ الْحُجْرَةِ، یَنْظُرُ إِلَیْنَا وَهُوَ قَائِمٌ، کَأَنَّ وَجْهَهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ، ثُمَّ تَبَسَّمَ یَضْحَکُ فَهَمَمْنَا أَنْ نَفْتَتِنَ مِنَ الْفَرَحِ بِرُؤْیَةِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم، فَنَکَصَ أَبُوْبَکْرٍ عَلٰی عَقِبَیْهِ لِیَصِلَ الصَّفَّ، وَظَنَّ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم خَارِجٌ إِلٰی الصَّلَاةِ، فَأَشَارَ إِلَیْنَا النَّبِيُّ صلی الله علیه وآله وسلم: أَنْ أَتِمُّوْا صَلَاتَکُمْ وَأَرْخَی السِّتْرَ، فَتُوُفِّيَ مِنْ یَوْمِهِ.
مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.
أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب الأذان، باب أَهْلُ الْعِلْمِ وَالْفَضْلِ أَحَقُّ بِالإِمَامَةِ، 1/240، الرقم: 648، وفي کتاب الأذان، باب هل یلتفت لأمر ینزل به، 1/262، الرقم: 721، وفي کتاب التهجد، باب من رجع القهقری في صلاته، 1/403، الرقم: 1147، وفي کتاب المغازی، باب مرض النبي صلی الله علیه وآله وسلم ووفاته، 4/1616، الرقم: 4183، ومسلم في الصحیح، کتاب الصلاة، باب استخلاف الإمام إذا عرض له عذر من مرض وسفر وغیرهما من یصلی بالناس، 1/316، الرقم: 419، والنسائی نحوه في السنن، کتاب الجنائز، باب الموت یوم الاثنین، 4/7، الرقم: 1831، وابن ماجه نحوه في السنن، کتاب الجنائز، باب ما جاء في ذکر مرض رسول ﷲ صلی الله علیه وآله وسلم، 1/517، الرقم: 1624، وأحمد بن حنبل في المسند، 3/163، 196-197، 211، وابن حبان في الصحیح، 14/587، الرقم: 587، وابن خزیمة في الصحیح، 2/372، الرقم: 1488.
’’حضرت انس بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ جو کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی اور خادم خاص تھے فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض الوصال میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے، چنانچہ پیر کے روز لوگ صفیں بنائے نماز ادا کر رہے تھے کہ اتنے میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجرہ مبارک کا پردہ اٹھایا اور کھڑے کھڑے ہمیں دیکھنے لگے۔ اس وقت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ انور قرآن کے اوراق کی طرح معلوم ہوتا تھا، جماعت کو دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیدار پرُانوار کی خوشی میں قریب تھا کہ ہم نماز توڑ دیں۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو خیال ہوا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں تشریف لا رہے ہیں۔ اس لئے انہوں نے ایڑیوں کے بل پیچھے ہٹ کر صف میں مل جانا چاہا، لیکن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں اشارہ سے فرمایا کہ تم لوگ نماز پوری کرو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پردہ گرادیا اور اسی روز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہو گیا۔‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved