73/1. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: أَنَا أَوَّلُهُمْ خُرُوْجًا وَأَنَا قَائِدُهُمْ إِذَا وَفَدُوْا، وَأَنَا خَطِیْبُهُمْ إِذَا أَنْصَتُوْا، وَأَنَا مُشَفِّعُهُمْ إِذَا حُبِسُوْا، وَأَنَا مُبَشِّرُهُمْ إِذَا أَیِسُوْا. اَلْکَرَامَةُ وَالْمَفَاتِیْحُ یَوْمَئِذٍ بِیَدِيَّ وَأَنَا أَکْرَمُ وَلَدِ آدَمَ عَلٰی رَبِّي، یَطُوْفُ عَلَيَّ أَلْفُ خَادِمٍ کَأَنَّهُمْ بَیْضٌ مَکْنُوْنٌ، أَوْ لُؤْلُؤٌ مَنْثُوْرٌ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ.
أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في فضل النبي صلی الله علیه وآله وسلم، 5/585، الرقم: 3610، والدارمی في السنن، باب ما أعطی النبي صلی الله علیه وآله وسلم من الفضل، 1/39، الرقم: 48، والدیلمی في مسند الفردوس، 1/47، الرقم: 117، والخلال في السنة، 1/208، الرقم: 235، والقزوینی في التدوین في أخبار قزوین، 1/235، وابن الجوزی في صفة الصفوة، 1/182.
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلے میں (اپنی قبر انور) سے نکلوں گا اور جب لوگ وفد بن کر جائیں گے تو میں ہی ان کا قائد ہوں گا اور جب وہ خاموش ہوں گے تو میں ہی ان کا خطیب ہوں گا۔ میں ہی ان کی شفاعت کرنے والا ہوں جب وہ روک دیئے جائیں گے، اور میںہی انہیں خوشخبری دینے والا ہوں جب وہ مایوس ہو جائیں گے۔ بزرگی اور (جنت کی) چابیاں اس روز میرے ہاتھ میں ہوں گی۔ میں اپنے رب کے ہاں اولادِ آدم میں سب سے زیادہ مکرّم ہوں میرے اردگرد اس روز ہزار خادم پھریں گے گویاکہ وہ پوشیدہ حسن ہیں یا بکھرے ہوئے موتی ہیں۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی اور دارمی نے روایت کیا ہے، جب کہ مذکورہ الفاظ دارمی کے ہیں۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved