31/1. عَنْ ثَوْبَانَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: إِنَّ ﷲَ زَوَی لِيَ الْأَرْضَ. فَرَأَیْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا. وَإِنَّ أُمَّتِي سَیَبْلُغُ مُلْکُهَا مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا وَأُعْطِیْتُ الْکَنْزَیْنِ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْیَضَ. وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا یُهْلِکَهَا بِسَنَةٍ عَامَّةٍ، وَأَنْ لَا یُسَلِّطَ عَلَیْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَی أَنْفُسِهِمْ، فَیَسْتَبِیْحَ بَیْضَتَهُمْ وَإِنَّ رَبِّي قَالَ: یَا مُحَمَّدُ! إِنِّي إِذَا قَضَیْتُ فَإِنَّهُ لَا یُرَدُّ وَإِنِّي أَعْطَیْتُکَ لِأُمَّتِکَ أَنْ لَا أَهْلِکَهُمْ بِسَنَةٍ عَامَّةٍ وَأَنْ لَا أُسَلِّطَ عَلَیْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَی أَنْفُسِهِمْ یَسْتَبِیْحُ بَیْضَتَهُمْ وَلَوِ اجْتَمَعَ عَلَیْهِمْ مَنْ بِأَقْطَارِهَا أَوْ قَالَ: مَنْ بَیْنَ أَقْطَارِهَا حَتَّی یَکُوْنَ بَعْضُهُمْ یُهْلِکُ بَعْضًا وَیَسْبِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْدَاوُدَ.
أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب الفتن وأشراط الساعة، باب هلاک هذه الأمة بعضھم ببعض، 4/2215، الرقم: 2889، والترمذي في السنن،کتاب الفتن، باب ما جاء في سوال النبي صلی الله علیه وآله وسلم ثلاثا في أمته، 4/472، الرقم: 2176، وأبو داود في السنن، کتاب الفتن والملاحم، باب ذکر الفتن ودلائلها، 4/97، الرقم: 4252، وأحمد بن حنبل في المسند، 5/278، الرقم: 22448-22505، والبزار في المسند، 8/413، الرقم: 3487، والحاکم في المستدرک، 4/496، الرقم: 8390، وابن أبی شیبة في المصنف، 6/311، الرقم: 31694، وابن حبان في الصحیح، 15/109، الرقم: 6714، والبیهقي في السنن الکبری، 9/181، والدیلمي في مسند الفردوس، 2/296، الرقم: 3347.
’’حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک اﷲ تعالیٰ نے زمین کو میرے لئے لپیٹ دیا اور میں نے اس کے مشارق و مغارب کو دیکھا۔ عنقریب میری حکومت وہاں تک پہنچے گی جہاں تک میرے لئے زمین لپیٹی گئی۔مجھے (قیصر و کسریٰ کے) دو خزانے سرخ اور سفید دیئے گئے۔ میں نے اپنے رب سے اپنی امت کے بارے میں سوال کیا کہ انہیں قحط سالی سے ہلاک نہ کیا جائے اور نہ ان پر ان کے غیر سے دشمن مسلط کرے جو انہیں مکمل طور پر نیست و نابود کر دے اور بے شک میرے رب نے مجھے فرمایا: اے محمد مصطفی! میں جب ایک فیصلہ کر لیتا ہوں تو اس کو واپس نہیں لوٹایا جاسکتا اور بیشک میں نے آپ کو آپ کی امت کے لئے یہ چیز عطا فرما دی ہے کہ میں انہیں قحط سالی سے نہیں ماروں گا اور نہ ہی ان کے علاوہ کسی اور کو ان پر دشمن مسلط کروں گا جو انہیں مکمل طور پر نیست و نابود کر دے اگرچہ (وہ دشمن ان کے خلاف ہر طرف سے اکٹھے) ہو جائیں یہاں تک کہ ان میں سے خود بعض بعض کو ہلاک نہ کریں اور بعض بعض کو قیدی نہ بنائیں۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم، ترمذی اور ابوداود نے روایت کیا ہے۔
32/2. عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: اِنَّ ﷲَ قَدْ رَفَعَ لِيَ الدُّنْیَا فَأَنَا أَنْظُرُ إِلَیْهَا وَ إِلٰی مَا هُوَ کَائِنٌ فِیْهَا إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ، کَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلٰی کَفِّي هَذَا.
رَوَاهُ أَبُو نُعَیْمٍ فِي حِلْیَةِ الْأَوْلِیَاءِ.
أخرجه أبو نعیم في حلیه الأولیاء، 6/101، والهیثمي في مجمع الزوائد، 8/287، والہندي في کنز العمال، 11/420 الرقم: 31971.
’’حضرت عبد اللہ بن عمر سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے میرے سامنے دنیا کو پیش فرمایا، پس میں نے اس دنیا کو اور جو اس میں قیامت تک ہونے والا ہے، اس طرح دیکھ لیا جس طرح میں اپنے اس ہاتھ کو دیکھ رہا ہوں۔‘‘
اس حدیث کو امام ابو نعیم نے حلیۃ الاولیاء میں روایت کیا ہے۔
33/3. عَنِ الْمُغِیْرَةِ قَالَ: قَامَ فِیْنَا رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی الله علیه وآله وسلم مَقَامًا، فَأَخْبَرْنَا بِمَایَکُوْنُ فِي أُمَّتِهٖ إِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَةِ، وَوَعَاَهُ مَنْ وَعَاهُ وَنَسِیَهٗ مَنْ نَسِیَهٗ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ.
أخرجه الطبراني في المعجم الکبیر، 20/441، الرقم: 1077، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/254، الرقم:18249، والهیثمي في مجمع الزوائد، 8/264.
’’حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان قیام فرما ہوئے (اور خطاب فرمایا) پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں وہ تمام حالات و واقعات بیان فرمائے، جو امت میں قیامت تک ہونے والے تھے۔ جس نے یاد رکھا اسے یاد رہا اور جس نے بھلا دیا اسے بھول گیا۔‘‘
اس کو امام احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved