1/1. عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ رضی الله عنه یَقُوْلُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم یَقُوْلُ: إِنَّ ﷲَ اصْطَفٰی کِنَانَةَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِیْلَ، وَاصْطَفٰی قُرَیْشًا مِنْ کِنَانَةَ، وَاصْطَفٰی مِنْ قُرَیْشٍ بَنِي هَاشِمٍ، وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ، وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ.
أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب الفضائل، باب فضل نسب النبي صلی الله علیه وآله وسلم، 4/1782، الرقم: 2276، والترمذي في السنن، کتاب المناقب عن رسول اﷲ صلی الله علیه وآله وسلم: باب ما جاء في فضل النبي صلی الله علیه وآله وسلم، 5/583، الرقم: 3605، وابن حبان في الصحیح، 14/135، الرقم: 6242، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/107، وابن أبي شیبة في المصنف، 6/317، الرقم: 31731، وأبو یعلی في المسند، 13/469، الرقم: 7485، والبیهقي في السنن الکبری، 6/365، الرقم: 12852، 3542، وفي شعب الإیمان، 2/139، الرقم: 1391، وفي دلائل النبوة، 1/165، والطبراني في المعجم الکبیر، 22/66، الرقم: 161، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4/751، الرقم: 1400، والقاضي عیاض في الشفا، 1/126.
’’حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اولادِ اسماعیل علیہ السلام سے بنی کنانہ کو منتخب کیا اور اولادِ کنانہ میں سے قریش کو منتخب کیا اور قریش میں سے بنی ہاشم کو منتخب کیا اور بنی ہاشم میں سے مجھے شرفِ انتخاب بخشا۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن ہے۔
2/2. عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها عَنْ رَسُوْلِ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم عَنْ جِبْرِیْلَ علیه السلام قَالَ: قَلَّبْتُ مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا فَلَمْ أَجِدْ رَجُـلًا أَفْضَلَ مِنْ مُحَمَّدٍ صلی الله علیه وآله وسلم، وَلَمْ أَرَ بَیْتًا أَفْضَلَ مِنْ بَیْتِ بَنِي هَاشِمٍ.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَاللاَّلْکَائِيُّ.
2: أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 6/237، الرقم: 6285، واللالکائي في اعتقاد أهل السنة، 4/752، الرقم: 1402، والهیثمي في مجمع الزوائد، 8/217.
’’ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضي اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حضرت جبریل علیہ السلام نے عرض کیا: (یا رسول اﷲ!) میں نے تمام زمین کے اطراف و اکناف اور گوشہ گوشہ کو چھان مارا، مگر نہ تو میں نے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہتر کسی کو پایا اور نہ ہی میں نے بنو ہاشم کے گھر سے بڑھ کر بہتر کوئی گھر دیکھا۔‘‘
اس حدیث کو امام طبرانی اور لالکائی نے روایت کیا ہے۔
3/3. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي ﷲ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: مَا وَلَدَنِي مِنْ سِفَاحِ أَهْلِ الْجَاهِلِیَّةِ شَيئٌ، وَمَا وَلَدَنِي إِلَّا نِکَاحٌ کَنِکَاحِ الإِسْلَامِ.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ وَابْنُ عَسَاکِرَ، وَقَالَ الْهَیْثَمِيُّ: رِجَالُهُ وُثِّقُوْا.
3: أخرجه الطبراني في المعجم الکبیر، 10/329، الرقم: 10812، والبیهقي في السنن الکبری، 7/190، الرقم: 13854، وابن عساکر في تاریخ مدینة دمشق، باب ذکر طهارة مولده وطیب أصله وکرم محتده صلی الله علیه وآله وسلم، 3/400، والسیوطي في الخصائص الکبری، 1/63، وابن کثیر في البدایة والنهایة، 2/256، وفي تفسیر القرآن العظیم، 2/257، والهیثمي في مجمع الزوائد، 8/214، وقال: ورجاله وثقوا، والزیلعي في نصب الرایه، 3/213، والعسقلاني في الدرایه، 2/65.
’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری ولادت میں دورِ جاہلیت کی بدکاری کا ذرہ تک شامل نہیں اور میری ولادت اسلامی طریقہ نکاح سے ہوئی۔‘‘
اس حدیث کو امام طبرانی، بیہقی اور ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا کہ اس کے رجال ثقات ہیں۔
4/4. عَنْ عَلِيٍّ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: خَرَجْتُ مِنْ نِکَاحٍ وَلَمْ أَخْرُجْ مِنْ سِفَاحٍ، مِنْ لَدُنْ آدَمَ إِلٰی أَنْ وَلَدَنِي أَبِي وَأُمِّي.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ وَالْبَیْهَقِيُّ.
أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 5/80، الرقم: 4728، وابن أبي شیبة في المصنف، 6/303، الرقم: 31641، والبیهقي عن ابن عباس في السنن الکبری، 7/190، وأبو نعیم في دلائل النبوة، 1/24، والدیلمي في مسند الفردوس، 2/190، الرقم: 2949، والهیثمي في مجمع الزوائد، 8/214، والحسیني في البیان والتعریف، 1/294، الرقم: 784، والهندي في کنز العمال، 11/402، الرقم: 31870.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں نکاح کے ساتھ متولد ہوا نہ کہ غیر شرعی طریقہ پر، اور میرا (یہ نسبی تقدس) حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہو کر میرے ماں باپ (حضرت عبد اللہ اور حضرت آمنہ رضی اﷲ عنہما) کے مجھے جننے تک برقرار رہا (اور زمانہ جاہلیت کی بدکرداریوں اورآوارگیوں کی ذرا بھر ملاوٹ بھی میرے نسب میں نہیں پائی گئی)۔‘‘
اس حدیث کو امام طبرانی، ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
5/5. عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیْهِ فِي قَوْلِهِ تَعَالَی: {لَقَدْ جَائَکُمْ رَسُوْلٌ مِنْ أَنْفُسِکُمْ} [التوبة، 9: 128]، قَالَ: لَمْ یُصِبْهُ شَيئٌ مِنَ وِلَادَةِ الْجَاهِلِیَّةِ۔ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: إِنِّي خَرَجْتُ مِنْ نِکَاحٍ وَلَمْ أَخْرُجْ مِنْ سِفَاحٍ.
رَوَاهُ الْبَیْهَقِيُّ وَالطَّبَرِيُّ وَالْبَغَوِيُّ وَابْنُ عَسَاکِرَ.
أخرجه البیهقي في السنن الکبری، 7/190، الرقم: 13855، والطبري في جامع البیان، 11/56، وابن کثیر في تفسیر القرآن العظیم، 2/404، والبغوي في معالم التنزیل، 2/341، وابن عساکر في تاریخ مدینة دمشق، 3/227، والصنعاني في تفسیره، 2/292، وابن الجوزي في زاد المسیر، 3/520، والسیوطي في الدر المنثور، 4/327 وابن کثیر في البدایة والنهایة، 2/256 والشوکاني في فتح القدیر، 2/419.
’’حضرت جعفر بن محمد رضی اللہ عنہ نے اپنے والد سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان {بے شک تمہارے پاس تم میں سے (ایک با عظمت) رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) تشریف لائے} کی تفسیر میں روایت کیا، انہوں نے فرمایا: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دورِ جاہلیت کی ولادت (یعنی بدکاری) سے معمولی ذرہ تک نہیں پہنچا۔ فرمایا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بے شک میں نکاح سے پیدا ہوا ہوں اور میں بدکاری سے پیدا نہیں ہوا ہوں۔‘‘
اس حدیث کو امام بیہقی، طبری، بغوی اور ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔
6/6. عَنْ طَاوُوْسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما یَرْفَعُهُ إِلٰی النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم: قَرَأَ: {لَقَدْ جَائَکُمْ رَسُوْلٌ مِنْ أَنْفُسِکُمْ} [التوبة، 9: 128]، یَعْنِي مِن أَعْظَمِکُمْ قَدْرًا.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
أخرجه الحاکم في المستدرک، 2/262، الرقم: 2945، والشوکاني في فتح القدیر، 2/420.
’’طاؤس نے حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت کرتے ہوئے مرفوعاً بیان کیا کہ انہوں نے {بیشک تمہارے پاس تم میں سے (ایک باعظمت) رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) تشریف لائے} پڑھتے ہوئے فرمایا کہ اس سے مراد ہے: یعنی تم میں سے مقام و مرتبہ (اور نسب) کے لحاظ سے سب سے افضل رسول (تشریف لائے)۔‘‘
اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے۔
7/7. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ رضي ﷲ عنهما قَالَ: آخِرُ آیَةٍ أُنْزِلَتْ عَلَی النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم وَفِي لَفْظِ إِنَّ آخِرَ مَا نَزَلَ مِنَ الْقُرْآنِ {لَقَدْ جَائَکُمْ رَسُوْلٌ مِنْ أَنْفُسِکُمْ} إِلٰی آخِرِ الآیَةِ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ.
أخرجه الطبراني في المعجم الکبیر، 1/199، الرقم: 533 وأحمد بن حنبل في المسند، 5/117، الرقم: 21151، والسیوطي في الدر المنثور، 4/ 330-331.
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے حضرت أبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ قرآن کی آخری آیت با اعتبار نزول {لَقَدْ جَائَکُمْ رَسُوْلٌ مِنْ أَنْفُسِکُمْ...} ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد اور امام طبری نے روایت کیا ہے۔
8/8. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: أُخْرِجْتُ مِنْ لَدُنْ آدَمَ مِنْ نِکَاحٍ غَیْرَ سِفَاحٍ.
رَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ وَابْنُ عَسَاکِرَ.
أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبریٰ، 1/61، وابن عساکر في تاریخ دمشق الکبیر، 3/400، والسیوطي في الدر المنثور، 4/ 327.
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک میں حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر (اپنے والدین تک نسل در نسل) بطریقِ نکاح پیدا ہوا ہوں نہ کہ بدکاری سے۔‘‘
اس حدیث کو امام ابن سعد اور ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔
9/9. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: قَرَأَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: {لَقَدْ جَائَکُمْ رَسُوْلٌ مِنْ أَنْفُسِکُمْ} [التوبة، 9: 128]، فَقَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ: یَا رَسُوْلَ ﷲِ، مَا مَعْنَی مِنْ أَنْفُسِکُمْ؟ قَالَ: نَسَبًا وَ صَهْرًا وَحَسَبًا لَیْسَ فِيَّ وَلَا فِي آبَائِي مِنْ لَدُنْ آدَمَ سِفَاحٌ کُلُّنَا نِکَاحٌ.
رَوَاهُ السُّیُوْطِيُّ وَالشَّوْکَانِيُّ.
أخرجه السیوطي في الخصائص الکبری، 1/66، والشوکاني في فتح القدیر، 2/420.
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیہ مبارکہ پڑھی: {بے شک تمہارے پاس تم میں سے (ایک باعظمت) رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) تشریف لائے۔} تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! {مِنْ أَنْفُسِکُمْ} کا کیا معنی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نسب، سسرال اور حسب (ہر ایک) کے اعتبار سے (میں سب سے افضل ہوں) نہ مجھ میں اور نہ ہی میرے آباء و اجداد میں سے حضرت آدم علیہ السلام تک کسی نے بدکاری کی ہم سب (اسلامی طریقہ) نکاح سے پیدا ہوئے۔‘‘
اس حدیث کو امام سیوطی اور شوکانی نے روایت کیا ہے۔
10/10. عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: خَرَجْتُ مِنْ نِکَاحٍ غَیْرَ سِفَاحٍ.
رَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ وَابْنُ عَسَاکِرَ.
’’حضرت عائشہ رضي اﷲ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں بغیر بدکاری کے (اسلامی طریقہ) نکاح سے پیدا ہوا۔‘‘
اس حدیث کو امام ابن سعد اور ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔
أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبری، 1/61، وابن عساکر في تاریخ مدینة دمشق، 3/401، والسیوطي في الدر المنثور، 4/327.
11/11. عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَیْنٍ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: إِنَّمَا خَرَجْتُ مِنْ نِکَاحٍ وَلَمْ أَخْرُجْ مِنْ سِفَاحٍ مِنْ لَدُنْ آدَمَ لَمْ یُصِبْنِي مِنْ سِفَاحِ أَهْلِ الْجَاهِلِیَّةِ شَيْئٌ لَمْ أَخْرُجْ إِلَّا مِنْ طُهْرَةٍ.
رَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ وَالسُّیُوْطِيُّ.
أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبریٰ، 1/61، وابن أبي شیبة في المصنف، 6/303، الرقم: 31641، والسیوطي في الدر المنثور، 4/328.
’’حضرت محمد بن علی بن حسین سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بے شک میں بطریقِ نکاح پیدا ہوا ہوں نہ کہ بدکاری سے۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر میرے والدین تک نسل در نسل میری پیدائش میں زمانہ جاہلیت کی بدکاری میں سے ایک ذرہ بھی شامل نہیں میں پاکیزگی پر ہی پیدا ہوا ہوں۔‘‘
اس حدیث کو امام ابن سعد،ابن ابی شیبہ اورسیوطی نے روایت کیا ہے۔
12/12. عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیْهِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: أَتَانِي جِبْرِیْلُ علیه السلام فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ، إِنَّ ﷲَ بَعَثَنِي فَطُفْتُ شَرْقَ الْأَرْضِ وَغَرْبَهَا وَسَهْلَهَا وَجَبَلَهَا فَلَمْ أَجِدْ حَیًّا خَیْرًا مِنَ الْعَرَبِ، ثُمَّ أَمَرَنِي فُطُفْتُ فِي الْعَرَبِ فَلَمْ أَجِدْ حَیًّا خَیْراً مِنْ مُضَرَ، ثُمَّ أَمَرَنِي فَطُفْتُ فِي مُضَرَ فَلَمْ أَجِدْ حَیًّا خَیْرًا مِنْ کِنَانَةَ، ثُمَّ أَمَرَنِي فَطُفْتُ فِي کِنَانَةَ فَلَمْ أَجِدْ حَیًّا خَیْرًا مِنْ قُرَیْشٍ، ثُمَّ أَمَرَنِي فَطُفْتُ فِي قُرَیْشٍ فَلَمْ أَجِدْ حَیًّا خَیْرًا مِنْ بَنِي هَاشِمٍ، ثُمَّ أَمَرَنِي أَنْ أَخْتَارَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَلَمْ أَجِدْ فِیْهِمْ نَفْسًا خَیْرًا مِنْ نَفْسِکَ.
رَوَاهُ الْحَکِیْمُ التِّرْمِذِيُّ وَالسُّیُوْطِيُّ.
أخرجه الحکیم الترمذي في نوادر الأصول، 1/332، والسیوطي في الدر المنثور، 4/298 وفي جامع الأحادیث، 1/76، الرقم: 366، والهندي في کنز العمال، 1/2409، الرقم: 34101، والحلبي في السیرة، 1/43.
’’حضرت جعفر بن محمد رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں اور انہوں نے بیان کیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرئیل امین علیہ السلام آئے اور انہوں نے عرض کیا: اے محمد! بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھے بھیجا تو میں نے زمین کے شرق و غرب اور میدانی و پہاڑی تمام علاقے گھومے۔ اور میں نے عرب سے افضل کوئی قبیلہ نہیں پایا۔ پھر (اللہ تعالیٰ نے) مجھے حکم دیا، میں تمام عرب گھوما تو قبیلہ مضر سے بڑھ کر کسی کو افضل نہیں پایا۔ پھر (اللہ تعالیٰ نے) مجھے حکم دیا تو میں تمام مضر میں گھوما تو قبیلہ کنانہ سے بڑھ کر کوئی افضل قبیلہ نہیں پایا، پھر (اللہ تعالیٰ نے) مجھے حکم دیا میں تمام کنانہ میں گھوما تو میں نے قریش سے بڑھ کر کسی کو افضل نہیں پایا۔ پھر (اللہ تعالیٰ نے) مجھے حکم دیا تو میں تمام قریش میں گھوما تو بنو ہاشم سے بڑھ کر کسی قبیلہ کو افضل نہیں پایا۔ پھر (اللہ تعالیٰ نے) مجھے حکم دیا کہ ان میں سے کسی ایک ذات کو پسند کروں تو (یا رسول اللہ!) میں نے ان میں آپ کی ذات اقدس سے بڑھ کر کسی کو بہتر و افضل نہیں پایا۔‘‘
اس حدیث کو حکیم ترمذی اور سیوطی نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved