1. عَنْ عُثْمَانَ رضی الله عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : مَنْ بَنٰی مَسْجِدًا يَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اﷲِ عزوجل بَنَی اﷲُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَهَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ.
1 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب المساجد، باب من بنی مسجداً، 1 / 172، الرقم : 439، ومسلم في الصحيح، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل بناء المسجد والحث عليها، 1 / 378، الرقم : 533، والنسائي في السنن، کتاب المساجد، باب الفضل في بناء المساجد، 2 / 31، الرقم : 688، وابن ماجه في السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب من بنی ﷲ مسجدا، 1 / 243، الرقم : 735.
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لئے مسجد بنائی، اللہ تعالیٰ اس کا گھر جنت میں بنائے گا۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے اور مذکورہ الفاظ مسلم کے ہیں۔
2. عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم أَنَّهُ قَالَ : مَنْ بَنٰیِ ﷲِ مَسْجِدًا، صَغِيْرًا کَانَ أَوْ کَبِيْرًا : بَنَی اﷲُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْ يَعْلَی.
2 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب أبواب الصلاة، باب ما جاء في فضل بنيان المسجد، 2 / 135، الرقم : 319، وأبو يعلی في المسند، 7 / 277، الرقم : 4298، والبخاري في التاريخ الکبير، 5 / 329، الرقم : 1047.
حضرت انس رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس نے اللہ تعالیٰ (کی رضا) کے لیے چھوٹی یا بڑی مسجد بنائی اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔
اس حدیث کو امام ترمذی اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔
3. عَنْ جَابِرٍ رضی الله عنه، عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : مَنْ بَنٰی مَسْجِدًاِ ﷲِ کَمَفْحَصِ قَطَاةٍ أَوْ أَصْغَرَ بَنَی اﷲُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَابْنُ خُزَيْمَةَ.
3 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب من بنی ﷲ مسجدا، 1 / 244، الرقم : 738، وابن خزيمة في الصحيح، 2 / 269، الرقم : 1292.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے مسجد بنائے گا، اگرچہ چیل کے گھونسلے کے برابر ہی کیوں نہ ہو یا اس سے بھی چھوٹی ہو، اللہ تعالیٰ اس کا گھر جنت میں بنائے گا۔
اس حدیث کو امام ابن ماجہ اور ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔
4. عَنْ أَبِي قِرْصَافَةَ رضی الله عنه، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : ابْنُوْا الْمَسَاجِدَ وَأَخْرِجُوْا الْقُمَامَةَ مِنْهَا، فَمَنْ بَنٰیِﷲِ مَسْجِدًا بَنَی اﷲُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ. قَالَ رَجُلٌ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ، وَهَذِهِ الْمَسَاجِدُ الَّتِي تُبْنٰی فِي الطَّرِيْقِ؟ قَالَ : نَعَمْ وَإِخْرَاجُ الْقُمَامَةِ مِنْهَا مُهُوْرُ حُوْرِ الْعِيْنِ.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
4 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 3 / 19، الرقم : 2521، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1 / 122، الرقم : 428، والهيثمي في مجمع الزوائد، 2 / 9.
حضرت ابو قِرصافہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضور بنی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : مسجدیں بناؤ اور انہیں صاف رکھو۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے مسجد تعمیر کرتا ہے، اﷲ تعالیٰ اس کا گھر جنت میں بنا دیتا ہے۔ ایک آدمی نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! ان مساجد کے بارے میں کیا خیال ہے جو راستے میں بنائی جاتی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہاں (ان کا بھی یہی حکم ہے) اور ان کی صفائی حورِ عین کا حق مہر ہے۔ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
5. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : أَحَبُّ الْبِلَادِ إِلَی اﷲِ مَسَاجِدُهَا وَأَبْغَضُ الْبِلَادِ إِلَی اﷲِ أَسْوَاقُهَا.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَ أَحْمَدُ وَابْنُ خُزَيْمَةَ وَابْنُ حِبَّانَ.
5 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل الجلوس في مصلاه بعد الصبح وفضل المساجد، 1 / 464، الرقم : 671، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 353، الرقم : 23035، وأبو عوانة في المسند، 1 / 326، الرقم : 1155، والرويانی في المسند، 1 / 62، الرقم : 2، وابن خزيمة في الصحيح، 2 / 269، الرقم : 1293، وابن حبان في الصحيح، 4 / 477، الرقم : 1600، والبيهقي في السنن، الکبری، 3 / 65، الرقم : 4763.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کو شہروں کی پسندیدہ ترین جگہ مساجد ہیں اور ناپسندیدہ ترین جگہ بازار ہیں۔
ا س حدیث کو امام مسلم، احمد، ابن خزیمہ اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
6. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ : بَيْنَمَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ مَعَ رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم إِذْ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَامَ يَبُولُ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَهْ مَهْ. قَالَ : قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : لَا تُزْرِمُوهُ، دَعُوهُ فَتَرَکُوهُ حَتّٰی بَالَ. ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم دَعَاهُ، فَقَالَ لَهُ : إِنَّ هَذِهِ الْمَسَاجِدَ لَا تَصْلُحُ لِشَيْئٍ مِنْ هَذَا الْبَوْلِ وَلَا الْقَذَرِ، إِنَّمَا هِيَ لِذِکْرِ اﷲِ عزوجل وَالصَّلَاةِ وَقِرَائَةِ الْقُرْآنِ. أَوْ کَمَا قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ، قَالَ : فَأَمَرَ رَجُلًا مِنَ الْقَوْمِ، فَجَاءَ بِدَلْوٍ مِنْ مَاءٍ فَشَنَّهُ عَلَيْهِ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ.
6 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الأدب، باب الرفق في الأمر کله، 5 / 2242، الرقم : 5679، ومسلم في الصحيح، کتاب الطهارة، باب وجوب غسل البول وغيره من النجاسات إذا حصلت في المسجد، 1 / 236، الرقم : 285، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 191، الرقم : 13007،3 / 226، الرقم : 13392، والنسائي في السنن، کتاب الطهارة، باب ترک التوقيت في الماء،1 / 47، الرقم : 53، وابن ماجه في السنن، کتاب الطهارة وسننها، باب الأرض يصيبها البول کيف تغسل ، 1 / 176، الرقم : 528.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک اعرابی آیا اور اس نے کھڑے ہو کر مسجد میں پیشاب کرنا شروع کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعض صحابہ نے کہا : ٹھہر جا، ٹھہر جا! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس کو پیشاب کرنے سے مت روکو، اس کو پیشاب کرنے دو۔ صحابہ کرام نے اس کو چھوڑ دیا۔ جب اس نے پیشاب کر لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو اپنے پاس بلایا اور ارشاد فرمایا کہ یہ مساجد پیشاب اور دیگر نجاست سے آلودہ کیے جانے والی جگہیں نہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کے ذکر، نماز اور تلاوتِ قرآن کے لیے ہیں۔ پھر صحابہ میں سے ایک آدمی کو پانی کا ڈول لانے کا حکم دیا، وہ شخص پانی کا ڈول لایا اور اس نے اس پر پانی بہایا۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
7. عَنْ عَائِشَةَ رضی الله عنها قَالَتْ : أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أَمَرَ بِبِنَاءِ الْمَسَاجِدِ فِي الدُّوْرِ وَأَمَرَ بِهَا أَنْ تُنَظَّفَ وَتُطَيَّبَ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه.
7 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 6 / 279، الرقم : 26429، وأبو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب اتخاذ المساجد في الدور، 1 / 124، الرقم : 455، والترمذي، کتاب الجمعة، باب ما ذکر في تطيب المساجد، 2 / 489، الرقم : 594، وابن ماجه في السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب تطهير المساجد وتطييبها، 1 / 250، الرقم : 759، وابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 141، الرقم : 7444.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے محلوں میں مسجدیں بنانے اور انہیں صاف ستھرا اور خوشبودار رکھنے کا حکم دیا۔
اس حدیث کو امام احمد، ابو داود، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
8. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : عُرِضَتْ عَلَيَّ أجُوْرُ أمَّتِي حَتَّی الْقَذَاةُ يُخْرِجُهَا الرَّجُلُ مِنَ الْمَسْجِدِ، وَعُرِضَتْ عَلَيَّ ذُنُوْبُ أمَّتِي فَلَمْ أَرَ ذَنْبًا أَعْظَمَ مِنْ سُوْرَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ أَوْ آيَةٍ أوْتِيَهَا رَجُلٌ، ثُمَّ نَسِيَهَا.
رَوَاهُ أَبُوْ دَاودَ وَالتِّرْمِذِيُّ.
8 : أخرجه أبو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب في کنس المساجد، 1 / 126، الرقم : 461، الترمذي في السنن، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء فيمن قرأ حرفا من القرآن ما له من الأجر، 5 / 178، الرقم : 2916، وابن خزيمة في الصحيح، 2 / 271، الرقم : 1297، وأبو يعلی في المسند، 7 / 253، الرقم : 4265، والطبراني في المعجم الأوسط، 6 / 308، الرقم : 6489
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میری امت کے اجر و ثواب میرے سامنے پیش کیے گئے حتیٰ کہ اس تنکے (کا ثواب بھی لایا گیا) جسے آدمی مسجد سے اٹھا کر باہر پھینکتا ہے۔ اور میرے سامنے میری امت کے گناہ بھی پیش کیے گئے۔ پس میں نے اس سے بڑا گناہ نہیں دیکھا کہ ایک آدمی کو قرآن مجید کی کوئی سورت یا کوئی آیت عطا کی جائے اور وہ اسے بھلا دے۔
اس حدیث کو امام ابو داؤد اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔
9. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اﷲِ، وَمَا رِيَاضُ الْجَنَّةِ؟ قَالَ : الْمَسَاجِدُ. قُلْتُ : وَمَا الرَّتْعُ يَا رَسُولَ اﷲِ؟ قَالَ : سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اﷲُ وَاﷲُ أَکْبَرُ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ، وَقَالَ : هٰذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ..
9 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب الدعوات، 5 / 532، الرقم : 3509، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 2 / 284، الرقم : 2417.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تم جنت کے باغوں سے گزرو تو چر لیا کرو۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! جنت کے باغ کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’مساجد۔‘‘ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! چرنے سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اﷲُ وَاﷲُ أَکْبَرُ پڑھنا.
اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا اور حسن غریب کہا ہے۔
10. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ رضی الله عنه قَالَ : کَانَتْ سَوْدَاءُ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ، فَتُوُفِّيَتْ لَيْلًا، فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أخْبِرَ بِمَوْتِهَا، فَقَالَ : أَلَا آذَنْتُمُوْنِي بِهَا؟ فَخَرَجَ بِأَصْحَابِهِ، فَوَقَفَ عَلٰی قَبْرِهَا، فَکَبَّرَ عَلَيْهَا وَالنَّاسُ خَلْفَهُ، وَدَعَا لَهَا، ثُمَّ انْصَرَفَ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالطَّبَرَانِيُّ.
10 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب الجنائز، باب ما جاء في الصلاة علی القبر، 1 / 490، الرقم : 1533، والطبراني في المعجم الأوسط، 8 / 143، الرقم : 8220، والروياني في المسند، 1 / 80، الرقم : 43.
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک سیاہ رنگ کی عورت مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی۔ وہ رات کو فوت ہوگئی۔ جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کے متعلق بتایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم نے مجھے اس کی اطلاع (اُس وقت) کیوں نہ دی (کہ میں خود اس کی نماز جنازہ پڑھاتا)؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ (اس کی قبر کی طرف) تشریف لے گئے اور اس کی قبر پر کھڑے ہو کر تکبیر کہی جبکہ صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے لئے دعا فرمائی اور واپس تشریف لے آئے۔
اس حدیث کو امام ابن ماجہ اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
11. عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ : کُنْتُ قَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ فَحَصَبَنِي رَجُلٌ فَنَظَرْتُ فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَقَالَ : اذْهَبْ فَأْتِنِي بِهٰذَيْنِ فَجِئْتُهُ بِهِمَا. قَالَ : مَنْ أَنْتُمَا أَوْ مِنْ أَيْنَ أَنْتُمَا؟ قَالَا : مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ، قَالَ : لَوْ کُنْتُمَا مِنْ أَهْلِ الْبَلَدِ، لَأَوْجَعْتُکُمَا تَرْفَعَانِ أَصْوَاتَکُمَا فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.
11 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب المساجد، باب رفع الصوت في المساجد، 1 / 179، الرقم : 458، والبيهقي في السنن الکبری، 2 / 447، الرقم : 4143.
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : میں مسجد میں کھڑا تھا کہ ایک آدمی نے مجھے کنکری ماری۔ میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو وہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تھے۔ فرمایا : جاؤ اور اُن دو آدمیوں کو میرے پاس لے آؤ۔ میں دونوں کو لے آیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : تم دونوں کون ہو یا کہاں رہتے ہو؟ ان دونوں نے کہا : اہل طائف سے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اگر تم اس شہر (مدینہ) کے رہنے والے ہوتے تو میں تم دونوں کو سزا دیتا۔ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسجد میں آواز بلند کرتے ہو!
اس حدیث کو امام بخاری اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
12. عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ أَوْ عَنْ أَبِي أسَيْدٍ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيَقُلْ : اَللّٰهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ؛ وَإِذَا خَرَجَ، فَلْيَقُلْ : اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَأَبُوْدَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ.
12 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب ما يقول إذا دخل المسجد، 1 / 494، الرقم : 713، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 425، الرقم : 2356، وأبو داود في السنن، کتاب الصلاة ، باب فيما يقول الرجل عند دخوله المسجد، 1 / 126، الرقم : 465، والنسائي في السنن، کتاب المساجد، باب القول عند دخول المسجد وعند الخروج منه، 2 / 53، الرقم : 729.
حضرت ابو حمید یا ابو اُسید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو یہ دعا پڑھے : اے اللہ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے؛ اور جب مسجد سے باہر آئے تو کہے : اے اللہ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں۔
اس حدیث کو امام مسلم، احمد، ابو داود اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
13. عَنْ أَبِي قَتَادَةَ السَّلَمِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيَرْکَعْ رَکْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
13 : أخرجه البخاري، في الصحيح، کتاب المساجد، باب إذا دخل المسجد فليرکع رکعتين، 1 / 170، الرقم : 433، ومسلم في الصحيح، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، 1 / 495، الرقم : 714، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 303، الرقم : 22631، والترمذي في السنن، کتاب أبواب الصلاة ،باب ما جاء إذا دخل أحدکم صلاة المسجد فليرکع رکعتين، 2 / 129، الرقم : 316 وابن ماجه في السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب من دخل المسجد فلا يجلس حتی يرکع، 1 / 324، الرقم : 1013.
حضرت ابو قتادہ سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھ لیا کرے۔
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
14. عَنْ أَبِي أمَامَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : مَنْ تَوَضَّأَ ثُمَّ أَتَی الْمَسْجِدَ فَصَلّٰی رَکْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ، ثُمَّ جَلَسَ حَتّٰی يُصَلِّيَ الْفَجْرَ، کُتِبَتْ صَلَاتُهُ يَوْمَئِِذٍ فِي صَلَاةِ الأَبْرَارِ، وَکُتِبَ فِي وَفْدِ الرَّحْمٰنِ.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
14 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 8 / 185، الرقم : 7766، وأيضا في مسند الشاميين، 1 / 300، الرقم : 525، وذکره الهيثمي في مجمع الزوائد، 2 / 41، والمنذري في الترغيب والترهيب، 1 / 164، الرقم : 697.
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص وضو کرے، پھر مسجد میں پہنچ کر نمازِ فجر سے پہلے دو رکعت نماز پڑھے اور نمازِ فجر تک بیٹھا رہے، اس کی اس دن کی نماز اَبرار (نیک لوگوں) کی نماز کے طور پر لکھی جاتی ہے اور اسے رحمن کے وفد میں شمار کیا جاتا ہے۔
15. عَنْ أَبِي مُوْسٰی رضی الله عنه قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم : أَعْظَمُ النَّاسِ أَجْرًا فِي الصَّلَاةِ أَبْعَدُهُمْ، فَأَبْعَدُهُمْ مَمْشًی، وَالَّذِي يَنْتَظِرُ الصلاة حَتّٰی يُصَلِّيَهَا مَعَ الْإِمَامِ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنَ الَّذِي يُصَلِّي ثُمَّ يَنَامُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
15 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الجماعة والإمامة، باب فضل صلاة الفجر في جماعة، 1 / 233، الرقم : 623، ومسلم في الصحيح، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل کثرة الخطا إلی المساجد، 1 / 460، الرقم : 662، وابن خزيمة في الصحيح، 2 / 378، الرقم : 1501.
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تمام لوگوں میں نماز کے اجر و ثواب کے اعتبار سے سب سے بڑے اجر والا وہ شخص ہے جو زیادہ دُور سے چل کر آتا ہے، پھر وہ جو ان کی نسبت زیادہ دُور سے چل کر آتا ہے۔ اور وہ شخص جو (مسجد میں بیٹھ کر) نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ امام کے ساتھ نماز پڑھتا ہے، اجر کے اعتبار سے اس شخص سے بہت بڑھ کر اجر کا حامل ہے جو نماز پڑھ کر (گھر چلا جائے اور) سو جائے۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
16. عَنْ عَبْدِ اﷲِ رضی الله عنه قَالَ : مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَلْقَی اﷲَ غَدًا مُسْلِمًا فَلْيُحَافِظْ عَلٰی هٰؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ حَيْثُ يُنَادٰی بِهِنَّ، فَإِنَّ اﷲَ شَرَعَ لِنَبِيِّکُمْ صلی الله عليه وآله وسلم سُنَنَ الْهُدٰی، وَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدٰی، وَلَوْ أَنَّکُمْ صَلَّيْتُمْ فِي بُيُوْتِکُمْ کَمَا يُصَلِّي هٰذَا الْمُتَخَلِّفُ فِي بَيْتِهِ لَتَرَکْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّکُمْ، وَلَوْ تَرَکْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّکُمْ لَضَلَلْتُمْ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ يَتَطَهَرُ فَيُحْسِنُ الطُّهُوْرَ ثُمَّ يَعْمِدُ إِلٰی مَسْجِدٍ مِنْ هٰذِهِ الْمَسَاجِدِ إِلاَّ کَتَبَ اﷲُ لَهُ بِکُلِّ خَطْوَةٍ يَخْطُوْهَا حَسَنَةً وَيَرْفَعُهُ بِهَا دَرَجَةً وَيَحُطُّ عَنْهُ بِهَا سَيِّئَةً، وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلاَّ مُنَافِقٌ مَعْلُوْمُ النِّفَاقِ، وَلَقَدْ کَانَ الرَّجُلُ يُؤْتٰی بِهِ يُهَادٰی بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ حَتّٰی يُقَامَ فِي الصَّفِّ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه.
16 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب صلاة الجماعة من سنن الهدی، 1 / 453، الرقم : 654 (257)، وأحمد بن حنبل في المسند 1 / 382، الرقم : 3623، وأبو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب في التشديد في ترک الجماعة، 1 / 150، الرقم : 550، والنسائي في السنن، کتاب الإمامة، باب المحافظة علی الصلوات حيث ينادي بهن، 2 / 108، الرقم : 849، وابن ماجه في السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب المشي إلی الصلاة، 1 / 255، الرقم : 777.
حضرت عبد اللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہما نے فرمایا : جو کل حالتِ اسلام میں اﷲ تعالیٰ سے ملاقات کا شوق رکھتا ہے تو اسے چاہئے کہ تمام (فرض)نمازوں کو وہاں ادا کرے جہاں ان کی اذان دی جاتی ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے سننِ ہُدیٰ کو مشروع قرار دیا ہے۔ اور یہ (یعنی فرض نمازوں کو باجماعت پڑھنا) سنن ہدیٰ یعنی سننِ مؤکدہ میں سے ہے اور اگر تم نے گھروں میں نماز پڑھی جیسا کہ یہ تارکِ جماعت پڑھتا ہے تو تم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت چھوڑ دو گے اور اگر تم نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت چھوڑ دی توگمراہ ہو جاؤ گے۔ جو شخص اچھی طرح وضو کر کے ان مساجد میں جانے کا قصد کرتا ہے تو بے شک اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم کے بدلے میں ایک نیکی عطا فرماتا ہے، ایک درجہ بلند کرتا ہے اور ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔ (حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے فرمایا : ) ہم یہ سمجھتے تھے کہ صرف وہ منافق ہی باجماعت نماز ترک کر سکتا ہے جس کا نفاق معلوم و معروف ہو اور (جماعت کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ یہاں سے لگا لیں کہ) ایک شخص کو دو آدمیوں کے سہارے مسجد میں لایا جاتا اور صف میں کھڑا کر دیا جاتا۔
اس حدیث کو امام مسلم، احمد، ابو داود، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
17. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : أَلَا أَدُلُّکُمْ عَلٰی مَا يَمْحُو اﷲُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ؟ قَالُوْا : بَلٰی يَا رَسُوْلَ اﷲِ. قَالَ : إِسْبَاغُ الْوُضُوْءِ عَلَی الْمَکَارِهِ وَکَثْرَةُ الْخُطَا إِلَی الْمَسَاجِدِ وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَذٰلِکُمُ الرِّبَاطُ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَمَالِکٌ.
17 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الطهارة، باب فضل إسباغ الوضوء علی المکاره، 1 / 219، الرقم : 251، (41)، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 235، الرقم : 7208، والترمذي في السنن، کتاب الطهارة، باب ما جاء في إسباغ الوضوء، 1 / 72، الرقم : 51، والنسائي في السنن، کتاب الطهارة، باب الفضل في ذلک، 1 / 89، الرقم : 143، وابن ماجه في السنن، کتاب الطهارة وسننها، باب ما جاء فاب ما جاء في إسباغ الوضوء، 1 / 72، الرقم : 51، والنسائي في السنن، کتاب الطهارة، باب في إسباغ الوضوء، 1 / 148، الرقم : 428، ومالک في الموطأ، 1 / 161، الرقم : 384.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا میں تم کو ایسی عبادت نہ بتاؤں جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تمہارے گناہ مٹا دے اور جس سے تمہارے درجات بلند فرمائے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا : کیوں نہیں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تکلیف کے وقت اچھی طرح (پانی بہا کر) وضو کرنا اور زیادہ قدم چل کر مسجد کی طرف جانا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا اور یہی تمہارے لیے رباط ہے (یعنی عبادات کی بجا آوری کے لئے پابند رہنا)۔
اس حدیث کو امام مسلم، احمد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ اور مالک نے روایت کیا ہے۔
18. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضی الله عنهما قَالَ : خَلَتِ الْبِقَاعُ حَوْلَ الْمَسْجِدِ. فَأَرَادَ بَنُوْ سَلِمَةَ أَنْ يَنْتَقِلُوْا إِلٰی قُرْبِ الْمَسْجِدِ. فَبَلَغَ ذٰلِکَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ، فَقَالَ لَهُمْ : إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّکُمْ تُرِيْدُوْنَ أَنْ تَنْتَقِلُوْا قُرْبَ الْمَسْجِدِ؟ قَالُوْا : نَعَمْ، يَا رَسُوْلَ اﷲِ، قَدْ أَرَدْنَا ذٰلِکَ. فَقَالَ : يَا بَنِي سَلِمَةَ، دِيَارَکُمْ تُکْتَبْ آثَارُکُمْ، دِيَارَکُمْ تُکْتَبْ آثَارُکُمْ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وابْنُ خُزَيْمَةَ وَابْنُ حِبَّانَ.
18 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل کثرة الخطا إلی المساجد، 1 / 462، الرقم : 665 (280)، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 332، الرقم : 14606، والطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 33، الرقم : 4596، وابن خزيمة في الصحيح، 1 / 230، الرقم : 451، وابن حبان في الصحيح 5 / 390، الرقم : 2042.
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ مسجد کے نزدیک کچھ جگہ خالی ہوئی تو بنو سلمہ نے ارادہ کیا کہ مسجد کے قریب منتقل ہو جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک یہ خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا : مجھے یہ خبر ملی ہے کہ تم مسجد کے قریب منتقل ہونا چاہتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا : جی، یا رسول اللہ! ہمارا یہی ارادہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے بنو سلمہ! اپنے گھروں میں رہو، تمہارے قدموں کے نشان لکھے جاتے ہیں۔ (دوبارہ فرمایا : ) اپنے گھروں میں رہو، تمہارے قدموں کے نشان لکھے جاتے ہیں۔
اس حدیث کو امام مسلم، احمد، ابن خزیمہ اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
19. عَنْ أبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : کَانَ رَجُلٌ لَا أَعْلَمُ رَجُلًا أَبْعَدَ مِنَ الْمَسْجِدِ مِنْهُ. وَکَانَ لَا تُخْطِئُهُ صَلَاة. قَالَ : فَقِيْلَ لَهُ أَوْ قُلْتُ لَهُ : لَوِ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا تَرْکَبُهُ فِي الظَّلْمَاءِ وَفِي الرَّمْضَاءِ. قَالَ : مَا يَسُرُّنِي أَنَّ مَنْزِلِي إِلٰی جَنْبِ الْمَسْجِدِ. إِنِّي أرِيْدُ أَنْ يُکْتَبَ لِي مَمْشَايَ إِلَی الْمَسْجِدِ وَرُجُوْعِي إِذَا رَجَعْتُ إِلٰی أَهْلِي. فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : قَدْ جَمَعَ اﷲُ لَکَ ذٰلِکَ کُلَّهُ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ.
19 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل کثرة الخطا إلی المساجد، 1 / 460، الرقم : 663، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 133، الرقم : 21254، وابن حبان في الصحيح، 5 / 389، الرقم : 2041.
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی تھا، میرا نہیں خیال کہ کوئی آدمی اس سے زیادہ مسجد سے دور رہائش پذیر ہو لیکن اس کی نماز کبھی قضا نہیں ہوتی تھی۔ ابی بن کعب فرماتے ہیں کہ ان سے کہا گیا یا میں نے اُسے کہا کہ دراز گوش خرید لو جس پر سوار ہو کر اندھیرے اور دھوپ میں آسانی سے آ سکو۔ اس نے کہا : مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میرا گھر مسجد کے قریب ہو (بلکہ) میں تو چاہتا ہوں کہ (دور گھر سے) پیدل چل کے میرا مسجد میں آنا اور پھر چل کر اپنے گھر والوں کی طرف واپس لوٹنا لکھا جاتا رہے۔ (اس پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے یہ تمام (ثواب) تمہارے لیے (تمہاری نیت کے مطابق) جمع فرما دیا ہے۔
اس حدیث کو امام مسلم، احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
20. عَنْ سَعِيْدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ : حَضَرَ رَجُلًا مِنَ الأَنْصَارِ الْمَوْتُ، فَقَالَ : إِنِّي مُحَدِّثُکُمْ حَدِيْثًا مَا أُحَدِّثُکُمُوْهُ إِلاَّ احْتِسَاباً. سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُکُمْ فَأَحْسَنَ الْوُضُوْئَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الصَّلَاةِ لَمْ يَرْفَعْ قَدَمَهُ الْيُمْنٰی إِلَّا کَتَبَ اﷲُ عزوجل لَهُ حَسَنَةً، وَلَمْ يَضَعْ قَدَمَهُ الْيُسْرٰی إِلَّا حَطَّ اﷲُ عزوجل عَنْهُ سَيِّئَةً، فَلْيُقَرِّبْ أَحَدُکُمْ أَوِ لْيُبَعِّدْ فَإِنْ أَتَی الْمَسْجِدَ فَصَلّٰی فِي جَمَاعَةٍ غُفِرَ لَهُ، فَإِنْ أَتَی الْمَسْجِدَ وَقَدْ صَلُّوْا بَعْضًا وَبَقِيَ بَعْضٌ صَلّٰی مَا أَدْرَکَ وَأَتَمَّ مَا بَقِيَ کَانَ کَذٰلِکَ، فَإِنْ أَتَی الْمَسْجِدَ وَقَدْ صَلُّوْا فَأَتَمَّ الصلاة کَانَ کَذٰلِکَ. رَوَاهُ أَبُوْ دَاودَ وَالْبَيْهَقِيُّ.
20 : أخرجه أبو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب ما جاء في الهدي في المشی إلی الصلاة، 1 / 154، الرقم : 563، والبيهقي في السنن الکبری، 3 / 69، الرقم : 4790، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1 / 130، الرقم : 463.
حضرت سعید بن مسیب کا بیان ہے کہ ایک انصاری صحابی کی وفات کا وقت قریب آ گیا توکہنے لگے کہ میں تمہیں محض ثواب کی نیت سے ایک حدیث سناتا ہوں۔ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کوئی آدمی اچھی طرح وضو کر کے نماز کے لئے (مسجد کی طرف) جاتا ہے تو ہر دائیں قدم کے اٹھنے پر اﷲ تعالیٰ اس کے لئے ایک نیکی لکھ دیتے ہیں، اور ہر بائیں قدم کے رکھنے پر ایک گناہ معاف کر دیتے ہیں۔ تم میں سے ہر شخص کی اپنی مرضی کہ وہ اپنی رہائش مسجد سے قریب رکھے یا دور، اگر وہ مسجد میں آ کر جماعت کے ساتھ نماز ادا کرے تو اس کو بخش دیا جاتا ہے اور اگر وہ مسجد میں اس وقت پہنچے جب لوگ کچھ نماز پڑھ چکے ۔تھے اور کچھ باقی تھی تو اسے چاہئے کہ وہ جماعت کے ساتھ پڑھ لے جو میسر آ جائے اور جو باقی رہ جائے اس کو بعد میں مکمل کرے، تب بھی اس کا یہی ثواب ہے۔ اور اگر وہ مسجد میں آیا جبکہ لوگ نماز پڑھ چکے تھے (یعنی نماز باجماعت ہو چکی تھی) تو اس نے تنہا نماز پڑھی تب بھی (حسن نیت کی وجہ سے) وہ باجماعت نماز پڑھنے والوں کی طرح ہو گا۔ اس حدیث کو امام ابو داود اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
21. عَنْ بُرَيْدَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : بَشِّرِ الْمَشَّائِيْنَ فِي الظُّلَمِ إِلَی الْمَسَاجِدِ بِالنُّوْرِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
رَوَاهُ أَبُوْدَاوُد وَالتِّرْمِذِيَُّ وَابْنُ مَاجَه.
21 : أخرجه أبو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب ما جاء في المشي إلی الصلاة في الظلم، 1 / 154، الرقم : 561، الترمذي في السنن، کتاب الصلاة، باب ما جاء في فضل العشاء والفجر في الجماعة، 1 / 435، الرقم : 223، وابن ماجه عن أنس في السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب المشي إلی الصلاة، 1 / 257، الرقم : 781، والروياني في المسند، 1 / 90، الرقم : 56.
حضرت بریدہ (اسلمی) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : رات کی تاریکیوں میں مساجد کی طرف کثرت سے جانے والوں کو قیامت کے دن کامل نور کی خوشخبری دے دو۔
اس حدیث کو امام ابو داود، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
22. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : اَلْمَشَّائُوْنَ إِلَی الْمَسَاجِدِ فِي الظُّلَمِ، أوْلٰئِکَ الْخَوَّاضُوْنَ فِي رَحْمَةِ اﷲِ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه.
22 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب المشي إلی الصلاة، 1 / 256، الرقم : 779، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1 / 134، الرقم : 484.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تاریکیوں میں مساجد جانے والے ہی اﷲ کی رحمت میں غوطہ زن ہوتے ہیں۔
اس حدیث کو امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
23. عَنْ أَبِي أمَامَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : بَشِّرِ الْمُدْلِجِيْنَ إِلَی الْمَسَاجِدِ فِي الظُّلَمِ بِمَنَابِرَ مِنْ نُوْرٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يَفْزَعُ النَّاسُ وَلَا يَفْزَعُوْنَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
23 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 8 / 142، 293، الرقم : 7633، 8125، وأيضا في مسند الشاميين، 2 / 123، الرقم : 1033، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1 / 134، الرقم : 482، والهيثمي في مجمع الزوائد، 2 / 31.
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اندھیروں میں مسجدوں کی طرف جانے والوں کو قیامت کے دن نور کے منبروں کی خوش خبری سنا دو، جب تمام لوگ گھبراہٹ میں ہوں گے لیکن انہیں کوئی گھبراہٹ نہیں ہو گی۔
24. عَنْ يَحْيَی بْنِ يَحْيَی الْغَسَّانِيِّ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَشْيُکَ إِلَی الْمَسْجِدِ، وَرُجُوْعُکَ إِلٰی بَيْتِکَ فِي الْأَجْرِ سَوَاءٌ.
رَوَاهُ ابْنُ الْمُبَارَکِ.
24 : أخرجه ابن المبارک في الزهد : 2 / 3، الرقم : 10، وابن السري في الزهد، 2 / 472، الرقم : 956.
حضرت یحییٰ بن یحییٰ غسانی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تمہارا مسجد کی طرف پیدل چل کر جانا اور اپنے گھر کی طرف واپس لوٹنا ثواب میں برابر ہیں۔ اس کو ابن مبارک نے روایت کیا ہے۔
25. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : سَبْعَة يُظِلُّهُمُ اﷲُ فِي ظِلِّهِ، يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ : اَلْإِمَامُ الْعَادِلُ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ رَبِّهِ، وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسَاجِدِ، وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اﷲِ اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ، وَرَجُلٌ طَلَبَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ فَقَالَ : إِنِّي أَخَافُ اﷲَ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ، أَخْفٰی حَتّٰی لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِيْنُهُ، وَرَجُلٌ ذَکَرَ اﷲَ خَالِيًا، فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
25 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الجماعة والإمامة، باب من جلس في المسجد ينتطر الصلاة وفضل المساجد، 1 / 234، الرقم : 629، ومسلم في الصحيح، کتاب الزکاة، باب فضل إخفاء الصدقة، 2 / 715، الرقم : 1031، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 439، الرقم : 9663، والترمذي في السنن، کتاب الزهد، باب ما جاء في الحب في اﷲ، 4 / 598، الرقم : 2391.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : سات آدمی ایسے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ اپنے سایہ رحمت میں جگہ دے گا، جس روز اس کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہو گا : عادل حاکم، وہ نوجوان جو اپنے رب کی عبادت میں پروان چڑھا، وہ آدمی جس کا دل مسجد میں لٹکا رہتا ہے، وہ دو آدمی جو اللہ کے لیے باہم محبت رکھتے ہوں اور اسی سبب سے جدا ہوں، وہ آدمی جس کو حیثیت اور جمال والی عورت نے بلایا (یعنی دعوتِ گناہ دی) تو اس نے کہا : میں اﷲ سے ڈرتا ہوں، وہ آدمی جو اس طرح چھپا کر خیرات کرے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی معلوم نہ ہو کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا اور وہ آدمی جس نے تنہائی میں اﷲ رب العزت کو یاد کیا تو اس کی آنکھیں بہہ پڑیں۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
26. عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم کَانَ إِذَا صَلَّی الْفَجْرَ جَلَسَ فِي مُصَلَّاهُ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ حَسَنًا.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ.
26 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل الجلوس في مصلاه بعد الصبح وفضل المساجد، 1 / 464، الرقم : 670 (287)، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 100، الرقم : 20985، والنسائي في السنن، کتاب الصلاة، باب قعود الإمام في مصلاه بعد التسليم، 3 / 80، الرقم : 1357، وأيضا في السنن الکبری، 6 / 51، الرقم : 9998، وابن أبي شيبة في المصنف، 5 / 309، الرقم : 26384،.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کی نماز پڑھنے کے بعد اپنے مصلیٰ پر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ سورج اچھی طرح نکل آتا۔
اس حدیث کو امام مسلم، احمد اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
27. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : أَتَانِي اللَّيْلَةَ رَبِّي تَبَارَکَ وَتَعَالٰی فِي أَحْسَنِ صُوْرَةٍ، قَالَ : أَحْسَبُهُ فِي الْمَنَامِ، فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ، هَلْ تَدْرِي فِيْمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأ الْأَعْلٰی؟ قَالَ : قُلْتُ : لَا. قَالَ : فَوَضَعَ يَدَهُ بَيْنَ کَتِفَيَّ حَتّٰی وَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ، أَوْ قَالَ : فِي نَحْرِي، فَعَلِمْتُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ. قَالَ : يَا مُحَمَّدُ، هَلْ تَدْرِي فِيْمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأ الْأَعْلٰی؟ قُلْتُ : نَعَمْ. قَالَ : فِي الْکَفَّارَاتِ. وَالْکَفَّارَاتُ : الْمُکْثُ فِي الْمَسَاجِدِ بَعْدَ الصَّلَوَاتِ، وَالْمَشْيُ عَلَی الْأَقْدَامِ إِلَی الْجَمَاعَاتِ، وَإِسْبَاغُ الْوُضُوْءِ فِي الْمَکَارِهِ، وَمَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ، عَاشَ بِخَيْرٍ، وَمَاتَ بِخَيْرٍ وَکَانَ مِنْ خَطِيْئَتِهِ کَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أمُّهُ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ.
27 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 368، الرقم : 3484، وأيضاً، 5 / 243، الرقم : 22162، والترمذي في السنن، کتاب تفسير القرآن، باب ومن سورة ص، 5 / 366، الرقم : 3233، وأبو يعلی في المسند، 4 / 475، الرقم : 2608، والطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 342، الرقم : 5496، وأيضا في مسند الشاميين، 1 / 340، الرقم : 597.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : آج رات میرا پروردگار میرے پاس نہایت اچھی صورت میں جلوہ افروز ہوا۔ راوی فرماتے ہیں : میرا خیال ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : خواب میں آیا اور فرمایا : اے محمد! کیا آپ جانتے ہیں کہ مقرب فرشتے کس بات میں جھگڑ رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا : میں (اَز خود) نہیں جانتا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں : پھر اللہ تعالیٰ نے اپنا دستِ قدرت میرے دونوں کاندھوں کے درمیان رکھا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے میں پائی یا فرمایا : میں نے اپنے گلے میں اور میں نے زمین و آسمان میں جو کچھ ہے سب کچھ جان لیا۔ اللہ تعالیٰ نے پھر فرمایا : اے محمد! کیا آپ جانتے ہیں، بلند و بالا فرشتے کس بات میں جھگڑتے ہیں؟ میں نے عرض کیا : ہاں! باری تعالیٰ جانتا ہوں، کفارات کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں اور کفارات یہ ہیں : نماز کے بعد مسجد میں ٹھہرنا، مساجد کی طرف پیدل چل کر جانا اور مشقت کے وقت کامل وضو کرنا۔ جس نے ایسا کیا وہ بھلائی کے ساتھ زندہ رہا اور اسے بھلائی پر ہی موت آئی اور وہ اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح پاک صاف ہو گا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔
اس حدیث کو امام احمد اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور مذکورہ الفاظ ترمذی کے ہیں۔
28. عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضی الله عنه قَالَ : احْتُبِسَ عَنَّا رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ذَاتَ غَدَاةٍ عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ حَتّٰی کِدْنَا نَتَرَائٰی عَيْنَ الشَّمْسِ، فَخَرَجَ سَرِيعًا فَثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ، فَصَلّٰی رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم وَتَجَوَّزَ فِي صَلَاتِهِ فَلَمَّا سَلَّمَ دَعَا بِصَوْتِهِ، فَقَالَ لَنَا : عَلٰی مَصَافِّکُمْ کَمَا أَنْتُمْ، ثُمَّ انْفَتَلَ إِلَيْنَا، ثُمَّ قَالَ : أَمَا إِنِّي سَأحَدِّثُکُمْ مَا حَبَسَنِي عَنْکُمُ الْغَدَاةَ أَنِّي قُمْتُ مِنَ اللَّيْلِ، فَتَوَضَّأتُ وَصَلَّيْتُ مَا قُدِّرَ لِي، فَنَعَسْتُ فِي صَلَاتِي، فَاسْتَثْقَلْتُ فَإِذَا أَنَا بِرَبِّي تَبَارَکَ وَتَعَالَی فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ، فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ، قُلْتُ : لَبَّيْکَ رَبِّ. قَالَ : فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأَ الْأَعْلٰی؟ قُلْتُ : لَا أَدْرِي رَبِّ، قَالَهَا ثَلَاثًا. قَالَ : فَرَأَيْتُهُ وَضَعَ کَفَّهُ بَيْنَ کَتِفَيَّ حَتّٰی وَجَدْتُ بَرْدَ أَنَامِلِهِ بَيْنَ ثَدْيَيَّ، فَتَجَلّٰی لِي کُلُّ شَيْئٍ وَعَرَفْتُ. فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ. قُلْتُ : لَبَّيْکَ رَبِّ. قَالَ : فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأ الْأَعْلٰی؟ قُلْتُ. فِي الْکَفَّارَاتِ، قَالَ : مَا هُنَّ؟ قُلْتُ : مَشْيُ الْأَقْدَامِ إِلَی الْجَمَاعَاتِ، وَالْجُلُوسُ فِي الْمَسَاجِدِ بَعْدَ الصَّلَوَاتِ، وَإِسْبَاغُ الْوُضُوءِ حِيْنَ الْکَرِيْهَاتِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
28 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب تفسير القرآن، باب ومن سورة ص، 5 / 368، الرقم : 3235.
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک دن نمازِ فجر کے وقت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہمارے پاس تشریف لانے میں تاخیر ہو گئی یہاں تک کہ قریب تھا ہم سورج دیکھ لیتے۔ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جلدی جلدی تشریف لائے، نماز کے لیے تکبیر کہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اختصار کے ساتھ نماز پڑھائی، سلام پھیرنے کے بعد ہمیں بآواز بلند فرمایا : اپنی صفوں پر ٹھہرے رہو۔ پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : میں تمہیں بتاتا ہوں کہ آج صبح کس چیز نے مجھے تمہارے پاس آنے سے روکا۔ میں رات کو اٹھا، وضو کیا اور جس قدر نماز میرے لیے مقدر تھی پڑھی، نماز میں مجھے اونگھ آنے لگی حتی کہ میری طبیعت بوجھل ہوگئی، اچانک میں نے اپنے رب کو نہایت اچھی صورت میں دیکھا، اﷲتعالیٰ نے فرمایا : اے محمد! میں نے عرض کیا : اے میرے رب! حاضر ہوں۔ فرمایا : مقرب فرشتے کس بات میں جھگڑتے ہیں؟ میں نے عرض کیا : میں (اپنے آپ) نہیں جانتا، تین مرتبہ کہا۔ فرمایا : پھر میں نے دیکھاکہ اﷲ تعالیٰ نے اپنا دستِ قدرت میرے شانوں کے درمیان رکھا تو میں نے اس کے پوروں کی ٹھنڈک اپنے سینے کے درمیان پائی، پس میرے لیے ہر چیز روشن ہو گئی اور میں نے اس سے (ہر چیز کو) پہچان لیا۔ پھر فرمایا : اے محمد! میں نے عرض کیا : حاضر ہوں، اے رب! فرمایا : مقرب فرشتے کس بات میں جھگڑتے ہیں؟ میں نے عرض کیا : کفارات میں۔ فرمایا : وہ کیا ہیں؟ میں نے عرض کیا : نیک اعمال کی طرف چلنا، نماز کے بعد مسجد میں بیٹھنا اور ناگواری کی حالت میں کامل وضو کرنا۔
اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔
29. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّجُلَ يَعْتَادُ الْمَسْجِدَ، فَاشْهَدُوْا لَهُ بِالْإِيْمَانِ. قَالَ اﷲُ تَعَالٰی : ﴿إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اﷲِ مَنْ آمَنَ بِاﷲِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ﴾ [التوبة، 9، 18].
رَوَاهَ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ : حَدِيْثٌ حَسَنٌُ؛ وَالدَّارِمِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ وَالْحَاکِمُ، وَقًالَ : صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.
29 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 68، الرقم : 11669، والترمذي في السنن، کتاب تفسير القرآن، باب ومن سورة التوبة، 5 / 277، الرقم : 3093، والدارمي في السنن، 1 / 302، الرقم : 1223، وابن حبان في الصحيح، 5 / 6، الرقم : 1721، والحاکم في المستدرک، 1 / 332، الرقم : 770.
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب کسی شخص کو دیکھو کہ وہ مسجد میں آنے جانے کا عادی ہے تو اس کے ایمان کی گواہی دو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : (اللہ کی مساجد کو صرف وہی شخص آباد کرتا ہے جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان لایا)۔
اس حدیث کو امام احمد اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور فرمایا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے۔ اس کے علاوہ اس حدیث کو امام دارمی، ابن حبان اور حاکم نے روایت کیا، اور امام حاکم نے فرمایا : یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔
30. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : مَا تَوَطَّنَ رَجُلٌ مُسْلِمٌ الْمَسَاجِدَ لِلصَّلَاةِ وَالذِّکْرِ، إِلَّا تَبَشْبَشَ اﷲُ لَهُ کَمَا يَتَبَشْبَشُ أَهْلُ الْغَائِبِ بِغَائِبِهِمْ، إِذَا قَدِمَ عَلَيْهِمْ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَه وَلَفْظٌ لَهُ وَابْنُ حِبَّانَ وَالْحَاکِمُ وَابْنُ الْجَعْدِ وَقَالَ الْحَاکِمُ : صَحِيْحٌ عَلَی شَرْطِ الْبُخَارِيِّ وَمُسْلِمٍ.
30 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب لزوم المساجد وانتظار الصلاة، 1 / 262، الرقم : 800، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 453، الرقم : 9840، وابن حبان في الصحيح، 4 / 484، الرقم : 1607، والحاکم في المستدرک، 1 / 332، الرقم : 771، وابن جعد في المسند، 1 / 415، الرقم : 2838.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جب تک بندہ مساجد میں نماز اور اﷲ کے ذکر کے لیے ٹھہرا رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے بشاشت و مسرت کا اظہار فرماتا رہتا ہے جس طرح کسی گمشدہ کے گھر والے اس کے گھر واپس لوٹ آنے سے خوش ہوتے ہیں۔
اس حدیث کو امام احمد، ابن ماجہ، ابن حبان، حاکم اور ابن جعد نے روایت کیا ہے۔ مذکورہ الفاظ ابن ماجہ کے ہیں اور امام حاکم نے فرمایا ہے : یہ حدیث بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح ہے۔
31. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَمْرٍو رضی الله عنه قَالَ : صَلَّيْنَا مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم الْمَغْرِبَ. فَرَجَعَ مَنْ رَجَعَ. وَعَقَّبَ مَنْ عَقَّبَ. فَجَاءَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم مُسْرِعًا، قَدْ حَفَزَهُ النَّفَسُ، وَقَدْ حَسَرَ عَنْ رُکْبَتَيْهِ، فَقَالَ : أَبْشِرُوْا. هٰذَا رَبُّکُمْ قَدْ فَتَحَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ السَّمَاءِ. يُبَاهِي بِکُمُ الْمَلَائِکَةَ يَقُوْلُ : انْظُرُوْا إِلٰی عِبَادِي قَدْ قَضَوْا فَرِيْضَةً وَهُمْ يَنْتَظِرُوْنَ أخْرٰی.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَه وَاللَّفْظُ لَهُ.
31 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 186، الرقم : 6750، وابن ماجه في السنن، کتاب المساجد والجماعات، باب لزوم المساجد وانتظار الصلاة، 1 / 262، الرقم : 801، والبزار في المسند، 6 / 357، الرقم : 2365، وأبو نعيم في حلية الأولياء، 6 / 54.
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی پھر جو واپس جانا چاہتا تھا وہ واپس چلا گیا اور جو پیچھے ٹھہرنا چاہتا تھا وہ پیچھے ٹھہر گیا، تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس طرح تیزی سے تشریف لائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سانس پھولا ہوا تھا اور اپنے دونوں گھٹنوں سے کپڑا اٹھایا ہوا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : خوشخبری ہو تمہیں تمہارے رب نے آسمان کا ایک دروازہ کھولا ہے اور تمہارا ذکر فرشتوں سے فخریہ فرما رہا ہے کہ میرے (ان) بندوں کی جانب دیکھو، ایک فریضہ پورا کر کے دوسرے فریضہ کا انتظار کر رہے ہیں۔
اس حدیث کو امام احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور مذکورہ الفاظ ابن ماجہ کے ہیں۔
32. عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رضی الله عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : اَلْمَسْجِدُ بَيْتُ کُلِّ تَقِيٍّ، وَ قَدْ ضَمَّنَ اﷲُ عزوجل لِمَنْ کَانَ الْمَسَاجِدُ بُيُوْتَهُ الرَّوْحَ وَالرَّحْمَةَ وَالْجَوَازَ عَلَی الصِّرَاطِ.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ وَالْبَيْهَقِيُّ.
32 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 6 / 254، الرقم : 6143، وعبد الرزاق في المصنف، 11 / 97، الرقم : 20029، والقضاعي في مسند الشهاب، 1 / 77، الرقم : 72، والديلمي في مسند الفردوس، 4 / 217، الرقم : 6655، والبيهقي في شعب الإيمان، 3 / 84، الرقم : 950.
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : مسجد ہر متقی کا گھر ہے اور مساجد جس شخص کے گھر ہوں اﷲ رب العزت نے اس کو راحت، رحمت اور پل صراط سے (سلامتی کے ساتھ) گزرنے کی ضمانت دے دی ہے۔
اس حدیث کو امام طبرانی، عبدالرزاق اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
33. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَنْ أَلِفَ الْمَسْجِدَ أَلِفَهُ اﷲُ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
33 : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 6 / 269، الرقم : 6383، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1 / 137، الرقم : 498.
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس نے مسجد کو پسند کیا اللہ تعالیٰ نے اسے پسند کیا۔
اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
34. عَنْ أَبِي أمَامَةَ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْل اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَنْ غَدَا إِلَی الْمَسْجِدِ لَا يُرِيْدُ إِلاَّ لِيَتَعَلَّمَ خَيْرًا أَوْ يَعْلَمَهُ، کَانَ لَهُ أَجْرُ مُعْتَمِرٍ تَامِّ الْعُمْرَةِ. فَمَنْ رَاحَ إِلَی الْمَسْجِدِ لَا يُرِيْدُ إِلَّا لِيَتَعَلَّمَ خَيْرًا أَوْ يَعْلَمَهُ، فَلَهُ أَجْرُ حَاجٍّ تَامِّ الْحَجَّةِ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
34 : أخرجه الحاکم في المستدرک ، 1 / 169، الرقم : 311.
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص صبح کے وقت مسجد میں کوئی نیکی کی بات سیکھنے یا معلوم کرنے کے لئے گیا تو اسے ایک کامل عمرہ کرنے والے کا ثواب عطا ہو گا اور جو شخص شام کے وقت اسی مقصد کے لئے گیا تو اسے کامل حج کرنے والے کا ثواب عطا ہو گا۔
اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے۔
35. عَنْ أَبِي ذَرٍّ رضی الله عنه قَالَ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اﷲِ، أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ أَوَّلَ؟ قَالَ : اَلْمَسْجِدُ الْحَرَامُ. قُلْتُ : ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ : ثُمَّ الْمَسْجِدُ الْأَقْصٰی. قُلْتُ : کَمْ کَانَ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ : أَرْبَعُونَ. ثُمَّ قَالَ : حَيْثُمَا أَدْرَکَتْکَ الصَّلَاةُ فَصَلِّ، وَالْأَرْضُ لَکَ مَسْجِدٌ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
35 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الأنبياء، باب يزفون النسلان في المشي، 3 / 1260، الرقم3243، ومسلم في الصحيح، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، 1 / 370، الرقم : 520، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 150، الرقم : 21371، وعبد الرزاق في المصنف، 1 / 403، الرقم : 1578، وابن خزيمة في الصحيح، 2 / 5 الرقم : 787.
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟ فرمایا : مسجد حرام۔ میں نے پوچھا : اس کے بعد کون سی؟ فرمایا : پھر مسجد اقصیٰ۔ میں عرض گزار ہوا : ان دونوں کے درمیان کتنی مدت ہے؟ فرمایا : چالیس سال۔ پھر فرمایا : جہاں تجھے نماز کا وقت ہوجائے وہیں نماز پڑھ لیا کر، تیرے لیے وہ زمین ہی مسجد ہے۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
36. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : صَلَاة فِي مَسْجِدِي هٰذَا خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
36 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب التطوع، باب فضل الصلاة في مسجد مکة والمدينة، 1 / 398، الرقم : 1133، ومسلم في الصحيح، کتاب الحج، باب فضل الصلاة بمسجدي مکة والمدينة، 2 / 1012، الرقم : 1394 (505)، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 256، الرقم : 7475، والترمذي في السنن، کتاب الصلاة، باب ما جاء في أي المساجد أفضل، 2 / 147، الرقم : 325.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میری مسجد میں نماز پڑھنا دیگر مساجد میں ہزار نماز پڑھنے سے بہتر ہے سوائے مسجد حرام کے۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
37. عَنْ جَابِرٍ رضی الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ، وَصَلَاةٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ أَفْضَلُ مِنْ مِائَةِ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه.
37 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب اِقامة الصلاة والسنة فيها، باب ما جاء في الصلاة في مسجد بيت المقدس، 2 / 186، الرقم : 1406.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میری مسجد میں ایک نماز ادا کرنا دوسری مساجد میں ایک ہزار نمازیں (ادا کرنے) سے افضل ہے سوائے مسجد حرام کے، اور مسجد حرام میں (ادا کی ہوئی) ایک نماز (دوسری مساجد میں ادا کردہ) ایک لاکھ نمازوں سے بہتر ہے۔
اس حدیث کو امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
38. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قاَلَ : قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ بِصَلَاةٍ، وَصَلَاتُهُ فِي مَسْجِدِ الْقَبَائِلِ بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ صَلَاةً، وَصَلَاتُهُ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي يُجَمَّعُ فِيهِ بِخَمْسِ مِائَةِ صَلَاةٍ، وَصَلَاتُهُ فِي الْمَسْجِدِ الْأَقْصٰی بِخَمْسِينَ أَلْفِ صَلَاةٍ، وَصَلَاتُهُ فِي مَسْجِدِي بِخَمْسِينَ أَلْفِ صَلَاةٍ، وَصَلَاةٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ بِمِائَةِ أَلْفِ صَلَاةٍ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالطَّبَرَانِيُّ.
38 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب ما جاء في الصلاة في المسجد الجامع، 1 / 453، الرقم : 1413، والطبراني في المعجم الأوسط، 7 / 112، الرقم : 7008، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 7 / 112، الرقم : 7008 والتبريزي في مشکاة المصابيح، 1 / 234، الرقم : 752.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص اپنے گھر میں نماز پڑھے اسے ایک نماز کا، جو محلہ کی مسجد میں نماز پڑھے اسے پچیس نمازوں کا، جو جامع مسجد میں پڑھے اسے پانچ سو نمازوں کا، جو مسجد اقصیٰ اور میری مسجد میں نماز پڑھے اسے پچاس ہزار کا اور جو مسجد حرام میں نماز پڑھے اسے ایک لاکھ نمازوں کا ثواب ملتا ہے۔
اس حدیث کو امام ابن ماجہ اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
39. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : مَا بَينَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمِنْبَرِي عَلٰی حَوْضِي. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
39 : أخرجه البخاري في الصحيح ، کتاب التطوع، باب فضل ما بين القبر والمنبر، 1 / 399، الرقم : 1138، ومسلم في الصحيح، کتاب الحج، باب ما بين القبر والمنبر روضة من رياض الجنة، 2 / 1011، الرقم : 1391، (502)، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 236، الرقم : 7222، والترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في فضل المدينة، 5 / 718، الرقم : 3915.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرے کاشانۂ اقدس اور میرے منبر کا درمیانی حصہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر میرے حوض پر ہے۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
40. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلٰی ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ : اَلْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِ الرَّسُولِ، وَمَسْجِدِ الْأَقْصٰی. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
40 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب التطوع، باب فضل الصلاة في مسجد مکة والمدينة، 1 / 398، الرقم : 1132، ومسلم في الصحيح، کتاب الحج، باب لا تشد الرحال إلا إلی ثلاثة مساجد، 2 / 1014، الرقم : 1397(511)، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 501، الرقم : 10514، وأبوداود في السنن، کتاب المناسک، باب في إتيان المدينة، 2 / 216، الرقم : 2033، والنسائي في السنن، کتاب المساجد، باب ما تشد الرحال إليه من المساجد، 2 / 37، الرقم : 700، وابن ماجه في السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب ما جاء في الصلاة في مسجد بيت المقدس، 1 / 452، الرقم : 1409.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مسجدِ حرام، مسجدِ نبوی اور مسجدِ اقصیٰ کے سوا کسی (اور مسجد ) کی طرف (زیادہ ثواب کے حصول کی نیت سے) رَختِ سفر نہ باندھا جائے۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
41. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : إِنَّمَا يُسَافَرُ إِلٰی ثَلاثَةِ مَسَاجِدَ : مَسْجِدِ الْکَعْبَةِ، وَمَسْجِدِي، وَمَسْجِدِ إِيْلِيَاءَ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالْبَيْهَقِيُّ.
41 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الحج، باب لا تشد الرحال إلا إلی ثلاثة مساجد، 2 / 1015، الرقم : 1397، والبيهقي في السنن الکبریٰ، 5 / 244، الرقم : 10044، وأيضاً في دلائل النبوة، 2 / 545.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (زیادہ ثواب کے حصول کی نیت سے) صرف اِن تین مساجد کی طرف سفر کیا جائے : مسجدِ کعبہ، میری مسجد اور مسجدِ ایلیاء (بیت المقدس)۔
اس حدیث کو امام مسلم اور بیہقی نے روایت کیاہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved