Allah Ta`ala Per Bandoon Kay Huqooq

اللہ تعالیٰ کے آسمانِ دنیا پر نزولِ اِجلال کا بیان

بَابٌ فِي نُزُوْلِهٖ تَعَالٰی إِلٰی سَمَاءِ الدُّنْیَا

62-63: عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی اللہ عنہ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: یَتَنَزَّلُ رَبُّنَا - تَبَارَکَ وَتَعَالٰی - کُلَّ لَیْلَۃٍ إِلَی السَّمَاءِ الدُّنْیَا، حِینَ یَبْقٰی ثُلُثُ اللَّیْلِ الآخِرُ، یَقُولُ: مَنْ یَدْعُونِي فَأَسْتَجِیبَ لَهٗ؟ مَنْ یَسْأَلُنِي فَأُعْطِیَهٗ؟ مَنْ یَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهٗ؟

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الدعوات، باب الدعاء نصف اللیل، 5: 2330، الرقم: 5962، وأیضا في کتاب التوحید، باب قول الله تعالی{یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّبَدِّلُوْا کَلٰمَ الله}، 6: 2723، الرقم: 7056، ومسلم في الصحیح، کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا، باب الترغیب في الدعاء والذکر في آخر اللیل والإجابۃ فیہ، 1: 521، الرقم: 758، وأبوداود في السنن، کتاب الصلاۃ، باب أي اللیل أفضل، 2: 34، الرقم: 1315، وأیضا في کتاب السنۃ، باب في الرد علی الجہمیۃ، 4: 234، الرقم: 4733، والترمذي في السنن، کتاب الدعوات، 5: 526، الرقم: 3498، وابن ماجہ في السنن، کتاب إقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیہا، باب ما جاء في أي ساعات اللیل أفضل، 1: 435، الرقم: 1366

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ ہر رات جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے، آسمانِ دنیا کی طرف اپنی شان کے مطابق نزول فرماتا ہے اور فرماتا ہے: کون ہے مجھ سے دعا کرنے والا کہ میں اس کی دعا قبول فرمائوں؟ کون ہے مجھ سے سوال کرنے والا کہ میں اسے عطا کروں؟ کون ہے مجھ سے استغفار کرنے والا کہ میں اس کی مغفرت کروں۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

(63) وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْهُ رضی اللہ عنہ: أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: یَنْزِلُ رَبُّنَا تعالیٰ کُلَّ لَیْلَۃٍ إِلَی السَّمَاءِ الدُّنْیَا حِیْنَ یَبْقٰی ثُلُثُ اللَّیْلِ الْآخِرُ یَقُوْلُ: مَنْ یَدْعُوْنِي، فَأَسْتَجِیْبَ لَهٗ؟ مَنْ یَسْأَلُنِي، فَأُعْطِیَهٗ؟ مَنْ یَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهٗ؟

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الجمعۃ، باب الدعاء في الصلاۃ من آخر اللیل، 1: 384، الرقم: 1094، وأبو داود في السنن، کتاب السنۃ، باب في الرد علی الجہمیۃ، 4: 234، الرقم: 4733، والترمذي في السنن، کتاب الدعوات، باب منہ، 5: 526، الرقم: 3498، والدارمي في السنن، 1: 413، الرقم: 1479، والربیع في المسند، 1: 202، الرقم: 501۔

ایک اور روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہر رات (اپنی حسب شان) آسمان دنیا کی طرف نزول اجلال فرماتا ہے۔ جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو فرماتا ہے: کوئی ہے جو مجھ سے دعا کرے کہ میں اس کی دعا قبول کروں؟ کوئی ہے جو مجھ سے سوال کرے تاکہ میں اسے عطا کروں؟ کوئی ہے جو مجھ سے معافی چاہے تاکہ میں اسے بخش دوں؟

اسے امام بخاری، ابو داود اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔

64-69: عَنْ أَبِي ھُرَیْرَةَ رضی اللہ عنہ، عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ قَالَ: یَنْزِلُ اللهُ إِلَی السَّمَاءِ الدُّنْیَا کُلَّ لَیْلَۃٍ حِیْنَ یَمْضِي ثُلُثُ اللَّیْلِ الْأَوَّلُ، فَیَقُوْلُ: أَنَا الْمَلِکُ، أَنَا الْمَلِکُ، مَنْ ذَا الَّذِي یَدْعُوْنِي، فَأَسْتَجِیْبَ لَهٗ؟ مَنْ ذَا الَّذِي یَسْأَلُنِي، فَأُعْطِیَهٗ؟ مَنْ ذَا الَّذِي یَسْتَغْفِرُنِي، فَأَغْفِرَ لَهٗ؟ فَـلَا یَزَالُ کَذٰلِکَ حَتّٰی یُضِيئَ الْفَجْرُ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالْمَقْدِسِيُّ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا، باب الترغیب في الدعاء والذکر في آخر اللیل والإجابۃ فیہ، 1: 522، الرقم: 758، وأحمد بن حنبل في المسند، 2: 419، الرقم: 9426، والمقدسي في الترغیب في الدعائ: 69، الرقم: 30

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: جب رات کے دو تہائی حصے گزر جاتے ہیں تو اللہ تبارک و تعالیٰ (اپنی شان کے لائق) آسمان دنیا کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور فرماتا ہے: میں ہی (ساری کائنات کا) بادشاہ ہوں، میں ہی (ساری کائنات کا) بادشاہ ہوں۔ کوئی ہے مجھ سے دعا کرنے والا کہ میں اُس کی دعا قبول کروں؟ کوئی ہے مجھ سے مانگنے والا کہ میں اُسے عطا کروں؟ کوئی ہے مجھ سے بخشش طلب کرنے والا کہ میں اُسے بخش دوں؟ اِسی طرح (یہ صدائے بخشش و عطا) صبح تک جاری رہتی ہے۔

اسے امام مسلم، احمد اور مقدسی نے روایت کیا ہے۔

(65) وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْهُ رضی اللہ عنہ: قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِذَا مَضٰی شَطْرُ اللَّیْلِ أَوْ ثُلُثَاهُ، یَنْزِلُ اللهُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی إِلَی السَّمَاءِ الدُّنْیَا، فَیَقُوْلُ: هَلْ مِنْ سَائِلٍ یُعْطٰی؟ هَلْ مِنْ دَاعٍ یُسْتَجَابُ لَهٗ؟ هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ یُغْفَرُ لَهٗ؟ حَتّٰی یَنْفَجِرَ الصُّبْحُ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا، باب الترغیب في الدعاء والذکر، 1: 522، الرقم: 758، والنسائي في السنن الکبری، 6: 123، الرقم: 10312، وأیضًا في عمل الیوم واللیلۃ: 339، الرقم: 478، وابن حبان في الصحیح، 3: 198، الرقم: 219، والطبراني في الدعائ: 63، الرقم: 146، والبیہقي في فضائل الأوقات: 168، الرقم: 51، وذکرہ الہندي في کنز العمال، 2: 46، الرقم: 3351۔

ایک اور روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: جب رات کا نصف یا اُس کے دو تہائی حصے گزر جاتے ہیں تو الله تبارک و تعالیٰ آسمانِ دنیا کی طرف (نظرِ رحمت سے) متوجہ ہوتا ہے اور فرماتا ہے: کیا کوئی سوالی ہے جسے عطا کیا جائے؟ کیا کوئی دعا کرنے والا ہے کہ جس کی دعا قبول کر لی جائے؟ کوئی بخشش طلب کرنے والا ہے کہ جسے بخش دیا جائے؟ (صدائے بخشش و عطا کا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے) حتیٰ کہ صبح ہو جاتی ہے۔

اسے امام مسلم، نسائی، ابن حبان، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

(66) وَفِي رِوَایَةِ أَبِي سَعِیْدٍ وَأَبِي هُرَیْرَةَ رضی اللہ عنہما قَالَا: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِنَّ اللهَ یُمْهِلُ حَتّٰی إِذَا ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّیْلِ الْأَوَّلُ نَزَلَ إِلَی السَّمَاءِ الدُّنْیَا فَیَقُوْلُ: هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ؟ هَلْ مِنْ تَائِبٍ؟ هَلْ مِنْ سَائِلٍ؟ هَلْ مِنْ دَاعٍ؟ حَتّٰی یَنْفَجِرَ الْفَجْرُ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا، باب الترغیب في الدعاء والذکر، 1: 523، الرقم: 758، وأحمد بن حنبل في المسند، 3: 34، الرقم: 11313، والنسائي في السنن الکبری، 6: 124، الرقم: 10315، وعبد بن حمید في المسند، 1: 272، الرقم: 861، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 6: 72، الرقم: 29556، وعبد الرزاق في المصنف، 10: 444، الرقم: 19654، والطبراني في المعجم الکبیر، 22: 370، الرقم: 927

ایک روایت میں حضرت ابو سعید اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما دونوں بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ(انسان کو آرام اور نیند کے لیے) مہلت دیتا ہے یہاں تک کہ جب رات کا پہلا تہائی حصہ گزر جاتا ہے تو وہ آسمانِ دنیا کی طرف (نظر رحمت سے)متوجہ ہوتا ہے اور فرماتا ہے: ہے کوئی بخشش طلب کرنے والا؟ ہے کوئی توبہ کرنے والا؟ ہے کوئی سوال کرنے والا؟ ہے کوئی دعا کرنے والا؟ (یہ سلسلہ جاری رہتا ہے) یہاں تک کہ فجر طلوع ہوجاتی ہے۔

اِسے امام مسلم، احمد اور نسائی نے روایت کیا ہے۔

(67) وَفِي رِوَایَةِ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی اللہ عنہ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: یَنْزِلُ اللهُ إِلَی السَّمَاءِ الدُّنْیَا کُلَّ لَیْلَۃٍ حِیْنَ یَمْضِي ثُلُثُ اللَّیْلِ الْأَوَّلُ، فَیَقُوْلُ: أَنَا الْمَلِکُ، مَنْ ذَا الَّذِي یَدْعُوْنِي فَأَسْتَجِیْبَ لَهٗ؟ مَنْ ذَا الَّذِي یَسْأَلُنِي، فَأُعْطِیَهٗ؟ مَنْ ذَا الَّذِي یَسْتَغْفِرُنِي، فَأَغْفِرَ لَهٗ؟ فَـلَا یَزَالُ کَذٰلِکَ حَتّٰی یُضِيئَ الْفَجْرُ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ۔ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: حَدِیثُ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی اللہ عنہ حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ، وَقَدْ رُوِيَ هٰذَا الْحَدِیثُ مِنْ أَوْجُہٍ کَثِیرَۃٍ عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَرُوِيَ عَنْهُ أَنَّهٗ قَالَ: یَنْزِلُ اللهُ حِیْنَ یَبْقٰی ثُلُثُ اللَّیْلِ الْآخِرُ وَهُوَ أَصَحُّ الرِّوَایَاتِ.

أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب الصلاۃ، باب ما جاء في نزول الرّبّ تعالیٰ إلی السماء الدنیا کلّ لیلۃ، 2: 307، الرقم: 446، وابن حبان في الصحیح، 3: 201، الرقم: 921، والنسائي في السنن الکبری، 6: 125، الرقم: 10319، واللالکائي في شرح أصول اعتقاد أھل السنۃ، 3: 440، الرقم: 752

ایک روایت میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: ہر رات جبکہ اُس کا تہائی حصہ گزر جاتا ہے، اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا کی طرف نظرِ رحمت سے متوجہ ہوتا ہے اور فرماتا ہے: میں (ساری کائنات کا) بادشاہ ہوں، کون ہے جو مجھ سے دعا کرے اور میں اُسے قبول کروں؟ کون ہے جو مجھ سے مانگے کہ میں اُسے عطا کروں؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش مانگے اور میں اُسے بخش دوں؟ (الله تعالیٰ کی صدائے بخشش و عطا کا) یہ سلسلہ صبح صادق تک جاری رہتا ہے۔

اِسے امام ترمذی، نسائی اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث حسن صحیح ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کئی دوسرے طرق سے بھی یہ حدیث مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’جب رات کا آخری تہائی باقی رہتا ہے اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت نازل ہوتی ہے۔‘ اور یہ روایت صحیح تر ہے۔

(68) وَفِي رِوَایَةِ عَنْهُ رضی اللہ عنہ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: یَنْزِلُ اللهُ فِي السَّمَاءِ الدُّنْیَا لِشَطْرِ اللَّیْلِ أَوْ لِثُلُثِ اللَّیْلِ الْآخِرِ، فَیَقُوْلُ: مَنْ یَدْعُوْنِي، فَأَسْتَجِیْبَ لَهٗ؟ أَوْ یَسْأَلُنِي، فَأُعْطِیَهٗ؟ ثُمَّ یَقُوْلُ: مَنْ یُقْرِضُ غَیْرَ عَدِیْمٍ وَلَا ظَلُوْمٍ؟

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُوْ عَوَانَةَ وَالْبَیْهَقِيُّ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا، باب الترغیب في الدعاء والذکر، 1: 522، الرقم: 758، وأبو عوانۃ في المسند، 1: 127، الرقم: 377-378، والبیہقي في السنن الکبری، 3: 2، الرقم: 4428، والمزي في تہذیب الکمال، 27: 261۔

ایک اور روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ نصف یا تہائی رات گزر جانے کے بعد آسمانِ دنیا کی طرف (نظرِ رحمت سے) متوجہ ہوتا ہے اور فرماتا ہے: کون ہے جو مجھ سے دعا مانگے اور میں اُس کی دعا قبول کروں یا مجھ سے سوال کرے اور میں اُسے عطا کروں؟ پھر الله تعالیٰ فرماتا ہے: اُس ذات کو کون قرض دے گا جو نہ کبھی فنا ہو گی نہ کسی پر ظلم کرے گی؟

اِسے امام مسلم، ابو عوانہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

(69) وَفِي رِوَایَةِ سَعْدِ بْنِ سَعِیْدٍ بِهٰذَا الإِسْنَادِ، وَزَادَ: ثُمَّ یَبْسُطُ یَدَیْهِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی یَقُوْلُ: مَنْ یُقْرِضُ غَیْرَ عَدُوْمٍ وَلَا ظَلُوْمٍ؟

رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا، باب الترغیب في الدعاء والذکر، 1: 522، الرقم: 758۔

اِسی سند کے ساتھ سعد بن سعید کی بیان کردہ روایت میں یہ اضافہ ہے: پھر اللہ تعالیٰ اپنا دستِ کرم پھیلا کر فرماتا ہے: اُسے کون قرض دے گا جو نہ کبھی فنا ہو گا اور نہ کبھی ظلم کرے گا؟

اِسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

70-73: عَنْ عَائِشَةَ رضی اللہ عنہما قَالَتْ: فَقَدْتُ النَّبِيَّ ﷺ ذَاتَ لَیْلَۃٍ، فَخَرَجْتُ أَطْلُبُهٗ، فَإِذَا هُوَ بِالْبَقِیْعِ رَافِعٌ رَأْسَهٗ إِلَی السَّمَاءِ، فَقَالَ: یَا عَائِشَۃُ، أَکُنْتِ تَخَافِیْنَ أَنْ یَحِیْفَ اللهُ عَلَیْکِ وَرَسُوْلُهٗ؟ قَالَتْ: قَدْ قُلْتُ: وَمَا بِي ذٰلِکَ، وَلٰـکِنِّي ظَنَنْتُ أَنَّکَ أَتَیْتَ بَعْضَ نِسَائِکَ. فَقَالَ: إِنَّ اللهَ تَعَالٰی یَنْزِلُ لَیْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَی السَّمَاءِ الدُّنْیَا، فَیَغْفِرُ لِأَکْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعَرِ غَنَمِ کَلْبٍ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَہ وَاللَّفْظُ لَهٗ، وَابْنُ رَاهَوَیْهِ۔

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 6: 238، الرقم: 26060، وابن ماجہ في السنن، کتاب إقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیھا، باب ما جاء في لیلۃ النصف من شعبان، 1: 444، الرقم: 1389، وابن راھویہ في المسند، 2: 326، الرقم: 850، والحسیني في البیان والتعریف، 1: 193، الرقم: 505

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے ایک رات حضور نبی اکرم ﷺ کو (بستر مبارک پر موجود) نہ پایا، میں آپ ﷺ کی تلاش میں نکلی، دیکھا تو آپ ﷺ جنت البقیع میں تھے۔ آپ ﷺ اپنا سر مبارک (چہرۂ اَقدس) آسمان کی جانب اُٹھائے ہوئے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اے عائشہ! کیا تو اِس بات کا خوف کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اُس کا رسول ﷺ تجھ پر ظلم کریں گے؟ میں نے عرض کیا: یہ بات نہیں، بلکہ مجھے خیال ہوا تھا کہ آپ اپنی کسی دوسری زوجہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں رات کو آسمانِ دنیا کی جانب نظرِ رحمت فرماتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کے گناہوں کی بخشش فرماتا ہے۔

اسے امام احمد، ابن ماجہ نے مذکورہ الفاظ سے اور ابن راہویہ نے روایت کیا ہے۔

(71) وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْهَا رضی اللہ عنہا، قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ لَیْلَۃً، فَخَرَجْتُ، فَإِذَا هُوَ بِالْبَقِیْعِ، فَقَالَ: أَکُنْتِ تَخَافِیْنَ أَنْ یَحِیْفَ اللهُ عَلَیْکِ وَرَسُوْلُهٗ؟ قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللهِ، إِنِّي ظَنَنْتُ أَنَّکَ أَتَیْتَ بَعْضَ نِسَائِکَ. فَقَالَ: إِنَّ اللهَ تعالیٰ یَنْزِلُ لَیْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَی السَّمَاءِ الدُّنْیَا، فَیَغْفِرُ لِأَکْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِ غَنَمِ کَلْبٍ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ حُمَیْدٍ.

أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب الصوم، باب ما جاء في لیلۃ النصف من شعبان، 3: 116، الرقم: 739، وعبد بن حمید في المسند، 1: 437، الرقم: 1509، والبیہقي في شعب الإیمان، 3: 379، الرقم: 3825، وأیضًا في فضائل الأوقات: 130، الرقم: 28

ایک اور روایت میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: ایک رات میں نے رسول الله ﷺ کو (بستر پر موجود) نہ پایا تو میں آپ کی تلاش میں باہر نکلی، کیا دیکھتی ہوں کہ آپ ﷺ جنت البقیع میں ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تجھے ڈر ہوا کہ اللہ اور اس کا رسول تجھ پر ظلم کریں گے؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے سوچا شاید آپ کسی دوسری زوجہ کے ہاں تشریف لے گئے، آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ پندرہویں شعبان کی رات کو آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے لائق) اُترتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کو بخشتا ہے۔

اِسے امام ترمذی اور ابن حمید نے روایت کیا ہے۔

(72) وَفِي رِوَایَةِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِذَا کَانَتْ لَیْلَۃُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، فَقُوْمُوْا لَیْلَهَا وَصُوْمُوْا نَهَارَهَا، فَإِنَّ اللهَ یَنْزِلُ فِیْهَا لِغُرُوْبِ الشَّمْسِ إِلٰی سَمَاءِ الدُّنْیَا، فَیَقُوْلُ: أَلَا مِنْ مُسْتَغْفِرٍ لِي، فَأَغْفِرَ لَهٗ؟ أَلَا مُسْتَرْزِقٌ، فَأَرْزُقَهٗ، أَلَا مُبْتَلًی فَأُعَافِیَهٗ، أَلَا کَذَا أَلَا کَذَا حَتّٰی یَطْلُعَ الْفَجْرُ.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَہ وَالْبَیْهَقِيُّ وَالْفَاکِهِيُّ وَالدَّیْلَمِيُّ.

أخرجہ ابن ماجہ في السنن، کتاب إقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیہا، باب ما جاء في لیلۃ النصف من شعبان، 1: 444، الرقم: 1388، والبیہقي في شعب الإیمان، 3: 378، الرقم: 3822، وأیضًا في فضائل الأوقات: 122، الرقم: 24، والفاکھي في أخبار مکۃ، 3: 84، الرقم: 1837، والدیلمي في مسند الفردوس، 1: 259، الرقم: 1007، وذکرہ المنذري في الترغیب والترہیب، 2: 74، الرقم: 1550

ایک روایت میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: جب شعبان کی پندرھویں رات ہو تو رات کو قیام کرو اور دن میں روزہ رکھو کیونکہ اللہ تعالیٰ اِس رات میں سورج غروب ہوتے ہی آسمانِ دنیا کی طرف (نظرِ رحمت سے) متوجہ ہو جاتا ہے اور فرماتا ہے: ہے کوئی مجھ سے مغفرت طلب کرنے والا کہ میں اُس کی مغفرت کروں؟ ہے کوئی مجھ سے رزق طلب کرنے والا کہ میں اُسے رزق عطا کروں؟ کون مبتلائے مصیبت ہے کہ میں اُسے عافیت عطا کروں؟ اِسی طرح صبح تک الله تعالیٰ کی ندائے رحمت بلند ہوتی رہتی ہے۔

اِسے امام ابن ماجہ، بیہقی، فاکہی اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔

(73) وَفِي رِوَایَةِ أَبِي مُوْسَی الْأَشْعَرِيِّ رضی اللہ عنہ، عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ، قَالَ: إِنَّ اللهَ لَیَطَّلِعُ فِي لَیْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، فَیَغْفِرُ لِجَمِیْعِ خَلْقِهٖ إِلَّا لِمُشْرِکٍ أَوْ مُشَاحِنٍ.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَہ وَابْنُ حِبَّانَ وَالطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ.

أخرجہ ابن ماجہ في السنن، کتاب إقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیھا، باب ما جاء في لیلۃ النصف من شعبان، 1: 445، الرقم: 1390، وابن حبان في الصحیح، 12: 481، الرقم: 5665، والطبراني في المعجم الأوسط، 7: 36، الرقم: 6776، وابن أبي عاصم في السنۃ، 1: 224، الرقم: 512، والبیہقي في شعب الإیمان، 5: 272، الرقم: 6628، وابن عساکر في تاریح مدینۃ دمشق، 38: 235۔

ایک روایت میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں شب کو (آسمان دنیا پر) نظرِ رحمت فرماتا ہے اور مشرک اور چغل خور کے علاوہ سب کی بخشش فرما دیتا ہے۔

اِسے امام ابن ماجہ، ابن حبان، طبرانی اور ابن ابی عاصم نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved